Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

آرٹ کا شعبہ ایک میڈیسن کی حیثیت رکھتا ہے۔معروف آرٹسٹ طیبہ خان

انٹرویو ….. عائشہ شفیق

آرٹ ایک سمندر ہے….جیسے قطرہ قطرہ کر کے ایک دریا بنتا ہے ….. اسی طرح لمحہ بہ لمحہ ایک آرٹسٹ کو سیکھنے کے تمام مراحل سے گزرنا پڑ تا ہے۔ آرٹ ہمارا صدیوں پرانا کلچر ہے ….. آرٹ اور آرٹسٹوں کو پرموٹ اور سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ آرٹسٹ بہت حساس اور دوسروں سے منفرد ہوتے ہیں ….. وہ زندگی کے ہر زاویہ کو خوبصورت بنانا اور خوبصورت دیکھنا چاہتے ہیں …. کیونکہ اللہ کی ذات خوبصورت ہے….. اس کائنات میں اس کی تخلیق کردہ تمام چیزوں کا بغور جائز ہ لیں ….. تو انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے …. کہ اللہ تیرے رنگوں ….. تیرے حسن میں کیا شان ہے۔ ان کے رنگ، شیڈز، کلر کمبینیشن، نرمی، تازگی آپ کو زندگی کا ا حساس اور زندہ رہنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔

اس گھٹن، ٹینشن، بڑھتی آلودگی اور سٹریس کے ماحول کو دیکھ کر دل گھبرانے لگتا ہے کہ کاش! ماحول کو خوبصورت

بنانے کیلئے کچھ کر گزروں ….. اس معاملے میں میں بے حد جنونی ہوں، کہ ہمار ا رہن سہن، اٹھنا بیٹھنا، ہر انداز، ہر بات، ہر ادا، ہر کام، گھر باہر ہر جگہ خوبصورتی کی جھلک نمایاں ہو…. ٹینشن اور گھٹن کو کم کرنے اور ما حول کو تروتازہ اور دماغوں کو …. احساسات کو زندہ رکھنے میں آرٹ واحد شعبہ ہے جو ا نسان کی پریشانیوں کو کم کرتا اور ماحول کو ریلکیس اور خوبصورت رکھتا ہے …. اور آرٹ کا شعبہ ان حالات میں ایک ”میڈیسن“ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو مجھے ہمہ وقت فریش رکھتا ہے یہ باتیں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی معروف آرٹسٹ طیبہ خان نے ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہیں …. طیبہ خان اسلام آباد کے بیکن ہاؤس سکول میں آرٹ کی اساتذہ ہیں…. طیبہ خان نے فائن آرٹ کالج سے آرٹ کے شعبہ میں گریجوایشن کی۔ طیبہ خان خوش شکل، خوش اخلاق، خوش گفتار، پرُکشش، بلا کی ذہین، اعتماد کی دولت سے مالا مال شخصیت کی مالک اور ہر فن مولا ہیں اور اپنے شعبے میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان سے کی گئی گفتگو نذر قارئین ہے۔
س:۔ آرٹ کا شوق کیسے ہوا، بچپن سے ہی …. یا کسی کو دیکھ کر شوق پروان چڑھا ؟
ج:۔ دراصل میری والدہ کا یہ شوق تھا ….. وہ گذشتہ 40 سال سے آرٹ سے منسلک ہیں …. ان کی رالپنڈی میں ”حنا آرٹ آف اکیڈمی“ ہے …. انہوں نے آرٹ میں بہت کام کیا …. ان سے مجھے انسپائریشن ملی، پھر یہ شوق میرا پروفیشن میں تبدیل ہو گیا۔ نویں کلاس میں میں نے باقاعدہ آرٹ کو سیکھنا شروع کیا….. میں نے آرٹ کے 20 کے قریب کورسز کئے۔ سب سے پہلے میں نے اپنے نانا جان کا پوٹریٹ بنایا….

اس کو بہت پسند کیا گیا …. مجھے اس پو ٹریٹ کیو جہ سے بہت پذیرائی ملی، پھر میرا حوصلہ بڑھتا چلا گیا۔ اور ماشاء اللہ سے کام بھی بڑھتا چلا گیا۔
س:۔ میڈم آپ زیادہ تر کس قسم کی پینٹنگز بنانا پسند کرتی ہیں؟
ج:۔ اس میں آئل پینٹنگز، تھری ڈی ، ریلیف آرٹ، وال آرٹ، مکس میڈیم، تھری ڈی میں مکس فلورل آرٹ، مکس میڈیم میں فیبر ک پینٹنگز، سلک پینٹنگز شامل ہیں …. لیکن مجھے زیادہ تر لینڈ سکیپ کا کام کرنا پسند ہے۔
س:۔ ہر آرٹ کے پیچھے کوئی خاص تھیم ہوتا ہے ؟
ج:۔ بالکل ہر آرٹ پر نت نئی آئیڈیاز کیساتھ کام کرنا پڑتا ہے …. آپ کو جس کام کا شوق ہو، جنون ہو، پھر آئیڈیاز خود بخود تخلیق ہوتے رہتے ہیں۔ مکس میڈیم میں کافی سوچنا پڑتا ہے

…. میرے ہر کام میں ایک جدت اور انفرادیت ہے …. مگر میں سمجھتی ہوں کہ واٹر کلر میں میرا ہاتھ زیاد ہ اچھا ہے …. سکول کے تمام فنگشوں کی ڈیکوریشن کا کا م میرے ہی سپرد ہوتا ہے …..تھری ڈی والز کے کام میں بہت محنت ہوتی ہے۔
س:۔ کیا یہ ایک مہنگا شوق ہے …. یا مناسب ہر کوئی افورڈ کر سکتا ہے ؟
ج:۔ بہت مہنگا تو نہیں ….. لیکن محنت بہت زیادہ ہوتی ہے ….. ظاہر ہے کوئی بھی کام آپ جتنی محنت، لگن اور شوق سے کریں گے تو رسپانس بھی زیادہ اچھا آتا ہے اور آپ کے کام کی مارکیٹ ویلیو بھی زیادہ بنتی ہے۔
س:۔ آپ نے کون کونسے اہم کورسز کئے ہوئے ہیں ؟
ج:۔ گلاس پینٹنگز، پوٹ پینٹنگز، فیبرک، سلک پینٹنگز، لیدر پینٹنگز، فوائل ورک، ڈو ورک، سرامک ورک، فومک فلاورز وغیرہ شامل ہیں۔
س:۔ میڈیم! آپ اپنے آرٹ کے کام کی تفصیل بتائیں …. کیا کیا کام کرتی ہیں ؟
ج:۔ فرنیچر پینٹ کرتی ہوں، نارمل پینٹنگز، تھری ڈی پینٹنگز، شوز، بیگ، والز، پوٹ، لیدر، گلاس، پو رٹریٹ ہر طرح کی پینٹنگز کرتی ہوں۔
س:۔ لیدر پینٹنگز کو کس طرح کرتی ہیں ؟
ج:۔ یہ ایک اسلامک آرٹ ہے ….. حضور صلعم ؐ کے زمانے میں یا اس سے پہلے کے دور کی چیزیں آجکل جدید پینٹنگز کیلئے استعمال ہوتی ہیں جیسے لیدر کے اوپر کیلی گرافی کی جاتی ہے…. آیات لکھی جاتی ہیں ….. اسی طرح پیتل کو کا ٹ کر بھی پینٹنگز کی جاتی ہے۔ درخت کی کچی چھال سے فریم بنا کر لیدر پینٹنگز کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ….. ہے تو کافی محنت طلب کام، لیکن بہت مزے کا بہت دیدہ زیب کام ہے۔

س:۔ آجکل ٹیکنالوجی کے دور میں آرٹ کا کیا سکوپ ہے …. کیا مستقبل ہے ؟
ج:۔ آرٹ کا مستقبل بہت روشن اور تابناک ہے ….. جو لوگ …. جو ادارے آرٹ کا کام کر رہے ہیں….. وہ کچھ عرصہ پہلے بھی کام کر رہے تھے ….. آج بھی ویسے ہی کام کر رہے ہیں۔ جن لوگوں کا ذوقو شوق ہے ….. وہ ذوق ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ ہاں یہ ضرور اداروں کو آرٹسٹوں کو فیملی اور گورنمنٹ کی طرف سے سپورٹ اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے …. تب آپ اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں منوا سکتے ہیں …..

مجھے اپنی والدہ، بڑی، بہن کی ہمیشہ بہت سپورٹ رہی، چونکہ وہ خود بھی اس شعبہ سے منسلک ہیں …. تو مجھے اپنے کام کو نکھارنے اور زیاد ہ بہتر سے بہتر کرنے کے مواقع ملتے رہتے ہیں۔
س:۔ آپ کے کام کا مارکیٹ رسپانس کیسا ہے، جو چیزیں آپ بناتی ہیں، مناسب آرڈر مل جاتے ہیں ؟
ج:۔ جی ماشاء اللہ سے میرے کام تو رسپانس تو بہت کمال کا ہے …. چونکہ مجھے اسلام آباد میں مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھانے کے مواقع ملے، آجکل بیکن ہاؤس سکول میں اپنے آرٹ کے تعلیمی فرائض انجام دے رہی ہوں۔ اس حوالے سے میری کولیگز اور ان کے جاننے والوں کے اتنے آرڈر مجھے مل جاتے ہیں، مارکیٹ سے بہت آرڈر ملتے ہیں، ان کو بخوبی نبھانا کافی بڑی ذمہ داری ہے۔
س:۔ ایک آرٹسٹ کو کیسا ہونا چاہئے، ایک آرٹسٹ میں کیا خوبیاں ہونی چاہیں ؟
ج:۔ ہر آرٹسٹ کا اپنا ایک معیار ہونا چاہے …. آرٹسٹ اپنے کام سے مخلص، محنتی اور مستقل مز اج ہو …. اس کی سوچ جتنی اچھی ہو گی اور اسی سوچ کے زاویے کو خاص سمت میں لا کر ایک پینٹنگز تخلیق کی جائے او ر ایک آرٹسٹ کو

دیکھ کر ہی اندازہ کر لیا جائے …. کہ وہ ایک آرٹسٹ ہے …. اس کا کام دوسروں سے منفرد ہو۔

س:۔ آپ اساتذہ کی حیثیت سے آجکل کے طالب علموں کا کیا رجحان دیکھتی ہیں ؟
ج:۔ آجکل کے بچے تو زیاد ہ محنت نہیں کرنا چاہتے، وہ شارٹ کٹ کا راستہ ڈھونڈتے ہیں، ٹیکنالوجی کا دور ہے، ٹیکنالوجی کا ہونا، وہاں سے معلومات لینا بہت اچھی بات ہے …. لیکن محنت اور اپنے والدین او ر اساتذہ کی گائیڈ لائن بھی ساتھ لیکر چلیں، تو بچے جس شعبے میں جانا چاہیں، جا سکتے ہیں۔ ایک اساتذہ کی حیثیت سے والدین کو یہ پیغام بھی دینا چاہوں گی کہ خدارا ! آپ اپنے بچوں کیساتھ زبردستی نہ کریں

او ر انہیں فورس مت کریں …. کہ بچے نے لازمی ڈاکٹر اور انجینئر ہی بننا ہے ….. بچے جس شعبے میں جانا چاہتے ہیں…. اس کے شوق، رجحان اور صلاحیتوں کو دیکھ کر انہیں اسی طرح سپورٹ کریں، انہیں مواقع دیں، اسی طرح کا ماحول اور سہولیات فراہم کریں …. پھر دیکھیں بچے آپ کی توقع سے زیادہ آپ کو رزلٹ دیں

گے…. اور بیشمار شعبے ہیں جن میں اگر طالب علم جانا چاہتے ہیں ان کا رجحان کسی بھی شعبے میں ہے مثلاً آرکیٹکٹ، ٹیکسٹائل، فیشن ڈیزائنگ، انٹریئر ڈیکوریشن، وغیرہ بس کام میں محنت اور لگن ہو تو بچے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ جن بچوں کو فورس کیا جاتا ہے …. ایک تو ان کے نتائج بہت خوفناک صورتحال میں سامنے آتے ہیں …. نہ بچے ادھر کے رہتے ہیں نہ ادھر کے ….. ان کی ذہنی صلاحتیں مفلو ج ہو کر رہ جاتی ہیں۔

س:۔ گورنمنٹ آرٹ اور آرٹسٹوں کی حوصلہ افزائی کیلئے کوئی اقدام کر رہی ہے ؟
ج:۔ ہمیں تو ایسا کچھ نظر نہیں آتا …. سیاسی رسہ کشی کی جنگ اور اپنے مفادات سے باہر نکلیں ۔ اور آرٹ کے شعبے پر خصوصی توجہ دیں۔ تاکہ آرٹسٹ اپنے کام کو شو کر سکیں اور اپنے کسٹمر تک اپنی چیز کو پہنچا سکیں۔ اپنی صلاحیتوں کو منوا سکیں…. آر ٹ کی نمائشوں کو فروغ دینے اور حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ آرٹسٹوں کیلئے بہترین پلیٹ فارم مہیا کریں، آرٹ کے ادارے زیادہ سے زیاد ہ بنائے جائیں، ان کے کام کو ملکی اور غیر ملکی پرموٹ کرنے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔جب نوجوان نسل کو بہترین مثبت پلیٹ فارم ملیں گے….اس سے معاشرے میں پھیلتی منفی سرگرمیوں اور جر ائم کو روکنے میں بھی بھر پور مدد ملے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں