Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

آزاد جموں وکشمیر میڈیکل کالجز میں حکومت کی نئی اقتصادی اور معاشی پالیسی

تحریر۔۔۔
پروفیسر سید ملازم حسین بخاری، پرنسپل آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج مظفر آباد

ہر مشکل وقت کیلئے حکمت اور دانائی کی ضرورت ہوتی ہے …. ہر ملک کی حکومت اپنے شہریوں کی ماں ہوتی ہے اور یہ ماں ….. اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے …. مگر جب ماں بیمار ہو جائے ….. تو پھر بچوں پر اقتصادی اور معاشی ایمرجنسی آ جاتی ہے۔ یہی حال پاکستان کی حکومت کا ہے …. اور اس سے چلنے والی حکومتوں کا ہے …. اگر پاکستان متاثر ہو گا …. تو کشمیر بھی متاثر ہو گا۔ ہمیں اس بات کا اندازہ اس وقت ہوا جب ہم تین پرنسپلز اپنے اپنے میڈیکل کالجز کا سالانہ بجٹ پاس کروانے گئے۔ ”بورڈ کی میٹنگ“ میں پہلی بار احساس ہو ا …. جو خبریں ہم سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر سن رہے تھے، وہ واقعی حقیقی ہیں۔ تمام ترقیاتی اور سوشل ورکس کا بجٹ کاٹ دیا گیا …. جس کے نتیجے میں تمام منصوبے تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔ صرف تنخواہ اور یوٹیلیٹز کی مد میں صرف چھ ماہ کا بجٹ تیار کرنے کو کہا گیا۔ ہر ادارہ حکومت سے گرانٹ لیتا ہے …. اس لئے میڈیکل کالجز بھی حکومت سے گرانٹ لیتی ہیں۔ مگر جب حکومت کے پاس بھی آمدن میں کمی ہو، تو وہ دوسرے اداروں میں کٹوتی کر کے گزارہ کرتی ہے۔

تنخواہوں کی تقسیم
میڈیکل کالجز میں پرانی تنخواہ پر گزارہ کرنا پڑے گا، پہلے تین ماہ (جولائی، اگست، اور ستمبر) میں صرف ان لوگوں کو تنخواہ دی جائیگی۔ جو پہلے سے کام کر رہے ہیں اور وہ سینکشنزپوسٹس….. جن پر ابھی انٹرویوز نہیں ہوئے، ان کا بجٹ اگلے تین ماہ میں رکھا جائے گا۔ (اکتوبر، نومبر اور دسمبر) میں اس وقت ملے گی جب وہ آ جائیں گے، اور ان کی منظوری کروانا پڑے گی۔ ہر سٹاف ممبرز اور فیکلٹی ممبرز کی پراگرس رپورٹ پر تنخواہ دی جائے گی …. ورنہ ادارے کو اس ملاز م کو فارغ کرنا ہو گا۔ بائیو میٹرک حاضری کے علاوہ فیکلٹی کی پبلیکیشنز، ٹیچنگ اور کلینکل ذمہ داریوں کی رپورٹس جمع کروانا ضروری ہوں گی۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا کردار

”یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز“ کی ٹیم ہر میڈیکل کالج کا دورہ کرے گی اور وہ اپنی رپورٹس وزیراعظم کو جمع کروائے گی ….. جس سے اس ادارے کی مالی معاونت کو برقرا ر رکھنے کیلئے یا منقطع کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ تینوں میڈیکل کالجز کیلئے مشترکہ ریکروٹمنٹس کمیٹی ہو گی …. جس میں ’’یو ایچ ایس“ کا نمائندہ شامل ہو گا۔ اور نئے بھرتی ہونیوالے فیکلٹی کیلئے انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق رکھا جائے گا۔
نئے الاؤنسز اور یوٹیلیٹیز کا بجٹ
تین میڈیکل کالجز کیلئے چھ ماہ کے منظور شدہ بجٹ میں کوئی نیا اضافی شدہ الاؤنس نہیں دیا جائے گا۔ بجلی، پانی، گیس اور پٹرول کی مد میں صرف بیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے ….. تاکہ طالب علموں کو کالج اور ہسپتال آنے اور جانے میں کوئی مسئلہ پیش نہ آئے ….. رپیئر اور مینٹینس کی مد میں احتیاط برتنے کو کہا گیا ہے۔ کوئی نئی گاڑی یا مشینری نہیں خرید ی جائیگی۔ ایئر کنڈیشنز اور ہیڑز پر مکمل پابندی رہے گی۔ کالجز میں انٹرٹینمنٹس کلچر کا ا ختتام کیا گیا …..مستقبل میں صرف چشمہ کے پا نی سے مہمان نوازی کی جائیگی۔ کالجز کیلئے غیر نصابی سرگرمیوں کو محدود رکھا جائے گا۔ ٹورز پروگرام اور طالب علموں کے ٹرپس پر پابندی رہے گی۔
خود انحصاری کے منصوبہ جات
ہر معیشت کیلئے خود انحصاری کے منصوبہ جات ضروری ہیں …. اس لئے تینوں پرنسپلز نے احساس کیا ….. کہ کالجز کی آمدن کو بڑھانے کیلئے کوئی حکمت عملی بنائی جائے …. جس کے پہلے مرحلہ میں نرسنگ سکول اور الائیڈ ہیلتھ کا اجراء ضروری ہے۔
خسارے پر نمایاں اثرات کیلئے میڈیکل کالجز کو حکو متی انحصار اور بھروسہ کرنے کی بجائے تعلیمی معیار میں موافق ماحول یقینی بنانا ہو گا …. جو بر اہ راست غیر ملکی کشمیری طلباء کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائے…. جو ڈالرز میں داخلہ لیں…..اور کالجز کی آمدن بڑھا سکیں۔ اس کے علاوہ غیر ملکی طلباء کی سیٹیں رکھی جانی چاہئیں… تاکہ ڈالرز میں آمدنی ہو سکے۔
اعلیٰ معیار کی فیکلٹی رکھی جائے گی، اور پی ایم ڈی سی کی انسپکشن کروا کر سیلف فنانس پر پی ایم ڈی سے سیٹوں کو بڑھانے کی گزارش کی جائیگی۔ اور کا لجز کے معیار کو بڑھا کر فیسوں پر نظر ثانی کی جائیگی۔ فیکلٹی کیلئے اکتوبر میں اشتہار دیا جا ئے گا ا ور دسمبر میں انٹرویوز کر کے فیکلٹی مکمل کی جائیگی …. اور تینوں میڈیکل کالجز کیلئے ایک ہی دن انٹرویوز ہو نگے۔
کالج لیبز کھولنے اور ہر قسم کے ٹیسٹ شروع کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں