Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

بابا جانی

شاعری….عائشہ شفیق

آنسوؤں سے بھری آنکھیں
ہر گھڑی بابا کو تلاش کریں
یاد آتا ہے مجھ کو جب ماضی
دل میرا خوں کے اشک روتا ہے
کتنا و ہ مجھ سے لاڈ کرتے تھے
ماما سے وہ مذاق میں کہتے
ہر گھڑ ی لاڈ مت کرو اس سے
ایک دن اس نے چھوڑ جانا ہے
یہ تو سسرال کی امانت ہے
چشم ِ تر دیکھ کر مجھ کو ہونا بھی
یاد ہے مجھ کو ان کا رونا بھی
میں کہاں سے خرید کر لاؤں
کس دُکاں پہ یہ لاڈ بکتے ہیں
آہ ! بابا نے کتنی چاہت سے
مجھ کو پالا تھا ناز و نعمت سے
ہر گھڑی بابا نے ہی یادوں کو
میری سانسوں کو ، دل کی دھڑکن کو
اِک نئی طرز کی جلا بخشی
پیارے بابا ! میں جانتی ہوں سب
کون ملکِ عدم سے آتا ہے
آنکھ لگتی ہے جب بھی دم بھر کو
روز خوابوں میں آپ آتے ہیں
دیکھ کر مجھ کر مسکر اتے ہیں
میں یکم جنوری کی یخ بستہ
شب کو دل سے نہ بھُلا پاؤں گی
کتنی کالی مہیب شب تھی وہ
سارے منظر بدل گئے یکسر
کتنی آہ و بکا کی شورش تھی
با با ہم سب کو اُس شب ِ بیکل
درس گاہِ جہاں میں چھوڑ گئے
آج بھی آپ کی کتابوں سے
ڈائری کے تمام صفحوں سے
بوئے پدرم مکاں میں پھیلی ہے
آپ کے یہ دلیر سب بچے
راہِ مخزن پہ چل رہے ہیں اب
آپ نے جو بھی خواب دیکھے تھے
ان کی تعبیر بن چکے ہیں
آہ ! ماما کی سرخ آنکھیں
آپ کو یاد کر کے روتی ہیں
دامنوں میں سبھی کے موتی ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں