Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

بچوں کو اپنا وقت دیں، بچوں کو اپنا دوست بنائیں

بچے ہماری زندگی ….. ہماری رونق …. ہمارا کل اثاثہ ….. ہمارا مستقبل ….. ہماری کل کائنات ہیں۔ گھر، فیملی، سب کچھ بچوں کی قلقاریوں اور ان کے دم قدم سے آباد ہے۔ بچوں کو سوئی بھی چبھے تو والدین تڑپ اٹھتے ہیں۔ بچے ذرا سی نظروں سے اوجھل ہو جائیں تو والدین کی سانس رکنے لگ جاتی ہیں …. والدین بچوں کیلئے مشقت اٹھاتے، انہیں پالتے …. دن رات تکالیف برداشت کر کے ان کی پرورش کرتے ہیں۔ لیکن المیہ یہ کہ والدین کی اکثریت بچوں کو وقت دینے سے غافل ہو رہی ہے۔ افراتفری اور نفسا نفسی کے دور میں بچوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ صرف کھلانا پلانا، انہیں شاپنگ کروانا زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہئے۔ یہ غور کریں کہ روزانہ کی بنیاد پر آپ اپنے بچوں کو کتنا کوالٹی ٹائم دے رہے ہیں ….. والدین بلاشبہ بہت مصروف ہیں …… تمام تر

مصروفیت کیساتھ جتنا وقت انہیں کچھ فرصت کا مل ہی جائے تو والدین میں ماں اور باپ دونوں موبائلز کی دنیا میں کھو کر اپنا وقت گزار دیتے ہیں ….. یا فون پر لمبی گفتگو کر کے۔ یہی صورتحال بچوں کیساتھ ہے انہیں موبائل، آئی پیڈ، یا ٹیبز تھما کر اپنی ذمہ داریوں سے ہم بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔ ہم بچوں کو وقت نہ دے کر ان پر ظلم کر رہے ہیں …… انہیں ضائع کر رہے ہیں ….. اپنے ہاتھوں سے خو د ان کا نقصان کر رہے ہیں …. 4 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کو دیکھ لیں …… وہ آپ کی بات پر کیسے ری ایکٹ کرتا ہے …… کم سنی کی عمر سے لیکر بچے بہت چھوٹے ہو ں یا بچے بڑے ہوں انہیں کوالٹی ٹائم دیں….. بلاشبہ والد دن بھر کا تھکا ہوا شام کو جب گھر لوٹتا ہے ….. اس کو آرام اور سکون چاہئے ہوتا ہے…… لیکن کچھ دیر آرام کرنے کے بعد اس کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو کبھی زیادہ وقت دے …. کبھی زیاد ہ نہ سہی لیکن آدھا گھنٹہ یا گھنٹہ بھی بچوں سے گپ شپ لگائی جائے …. دن بھر کی مصروفیت پوچھی جائے …. سکول کی سرگرمیوں میں دلچسپی ہو …. بچوں کے دل و دماغ کی تمام باتیں توجہ سے سنیں اور ان کا مناسب اور مثبت رسپانس کریں ……پڑھائی سے لیکر ہر ضروری معاملہ پر بچوں سے گفتگو کی جائے ….. اسی طرح ماں تو دن رات بچوں کیلئے سب کر رہی ہوتی ہے ….. لیکن تمام تر کاموں سے ہٹ کر صرف وقت بچوں کیلئے ہو ….. اس دوران کوئی موبائل نہ بچے کے ہاتھ میں اور نہ آپ کے ہاتھ میں ….. خاص کر بچوں کے سامنے کسی دوست، رشتہ داروں کے خلاف کوئی گفتگو نہیں ہونی چاہئے۔ باپ کے پاس جب زیادہ ٹائم ہو ….. تو ز یادہ وقت بچوں کیساتھ گزاریں اگر کسی دن کم وقت ہے تو باپ کا آدھا یا گھنٹہ بھی کوالٹی ٹائم دیا بچوں کی شخصیت پر خوشگوار اور مثبت اثرات ڈالتا ہے…. پڑھائی کے معاملات سے لیکر دن بھر کی مصروفیت اس سے ڈسکس کی جائے …. والدین کے علم میں ہو…. آپ کے بچے کیا چاہتے

ہیں ….. ان کے دماغوں میں کیا چل رہا ہے ….. بچے جب کچھ بڑھے ہو جائیں تو آپ کے علم میں ہو بچے کہاں آتے جاتے ہیں …. ان کے دوستوں کے بارے میں مکمل علم ہونا چاہئے ….. ماں کو بھی چاہئے جو کتابیں وہ پڑھا سکتی ہے وہ پڑھائے …. جو والد پڑھا سکتا ہے وہ والد پڑھائے ….. بچوں کو خدارا ٹیوشنز کے حوالے نہ کریں ……. والدین کی اکثریت ٹیوشن سنٹروں کے حوالے کر کے خود ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہو جاتے ہیں ….. صورتحال کے حساب سے بچوں کو ٹیوشن بھی ڈا لا جا سکتا ہے ….. جو والدین پڑھے لکھے نہیں ….. یا اور کسی بھی مجبوری کی صورت میں ….. لیکن جو والدین پڑھے لکھے ہیں ….. ان کی مصروفیت چاہے جتنی بھی ہو ….. لیکن اپنے بچوں سے بڑھ کر کچھ نہیں …… جو توجہ…. جو تعلیم و تربیت …. خود والدین اپنے بچوں کی کر سکتے ہیں …… وہ کو ئی دوسرا اتنی توجہ دے ہی نہیں سکتا۔ بچوں کیساتھ اپنا رویہ بھی دوستانہ رکھیں تاکہ وہ آپ سے اپنی ہر بات شیئر کر سکیں۔ بچوں کا ہر عمل آپ کی نظروں میں ہو۔ جو اطمینان، سکون آپ کو خود پڑھا کر …. خود ان کے سارے معاملات کو نبھا کر مل سکتا ہے وہ آپ ملازموں یا دوسرے اداروں کے سپرد کر کے حاصل نہیں کر سکتے۔ زندگی میں آسان کچھ بھی نہیں ہوتا …… زندگی میں اگر بہت کچھ حا صل کرنا ہے …… آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے

ضائع نہ ہوں …… منفی سرگرمیوں سے بچ کر معاشرے کیلئے اچھا انسان بنیں ….. متوازن اور پرُ اعتماد شخصیت کے مالک بنیں …. تو بچوں کو اپنا وقت دیں ….. نہ ضرورت سے زیادہ لاڈ پیار میں بگاڑیں، غیر ضروری فرمائشیں پوری کرتے رہیں …… بچے ہر ایک کو پیارے ہو تے ہیں …… بچے پھول، معصوم اور کلیاں ہیں …… اللہ کی نعمتوں میں سب سے خوبصورت اور پیاری نعمت یہ اولاد ہی ہوتی ہے ….. ان کو ہر لمحہ آپ کی توجہ آپ کے پیار کی ضرورت ہوتی ہے ….. نہ زیادہ سختی کریں ….. مار پیٹ تو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ….. جن و الدین کا رویہ تشدد یا ما ر والا ہوتا ہے ….. وہ آپ کے بچوں آپ کیلئے آپ کے گھر کو تباہ کرنے کیلئے کافی ہو تا ہے ….. بچوں پر سختی کر کے آپ وہ توقعات حاصل نہیں کر سکیں گے…. جو آپ چاہتے ہیں….. متوازن رویہ رکھیں …… آجکل گرمیوں کی چھٹیوں ہیں …… بچوں کو ٹائم نکال کر کسی سیرو تفریح کے مقام پر لے جائیں …. بچوں کو گھمائیں پھرئیں …. بچوں اور آپ والدین سب کیلئے ماحول بھی تبدیل ہو گا اور ذہنوں اور دل و دماغ پر صحتمندانہ اثرات مرتب ہونگے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں