Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

بڑھتی ماحولیاتی آلودگی سے ملک میں گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں

”Impact“کی فاؤنڈر اور ”Climate Change Activist“ ردا رشید کی فکر انگیز گفتگو!

انٹرویو : عائشہ شفیق

محنت ، جدوجہد ، عزم ، حوصلہ ، مستقل مزاجی اور کچھ کر گزرنے کا حوصلہ ہو تو کامیابیاں آپ کا مقدر بن جاتی ہیں … زندگی کے سفر میں آپ کا کوئی بھی مقصد ہو وہاں تک پہنچنے کیلئے راستے میں مشکلات تویقینا آتی ہی ہیں … زندگی کاسفر کوئی بھی ہو ” پھولوں کی سیج “ تو ہے نہیں ۔ کانٹوں سے گزر کر ہی پھولوں تک پہنچنا پڑتا ہے …

مشکلات سے گھبرا کر ہمت ہار جائیں تو سوائے ناکامی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کسی بھی شعبے کو اپنانا , عملی طور پر اس تک پہنچنا یقینا بڑی کامیابی ہے … لیکن اپنے شعبے کیساتھ اپنی زندگی کو معاشرتی بھلائی اور پاکستان کے کسی گھمبیر مسئلے کیلئے آواز اٹھانا ، جدوجہد کرنا ، اپنے آرام و آسائش کی قربانی دینا یہی اصل زندگی کا جینا اور زندگی کا حسن بھی ہے۔

ہم بات کررہے ہیں ردارشید کی جس کا تعلق اسلام آباد کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے ۔ ردا رشید اے لیول کی طالبہ ہیں۔ اور”Impact“ کی فاؤنڈر اور”Climate Justice Activtist“ ہیں ۔ اور پاکستان کے پہلے یوتھ پینل”Climate Change“کی ممبر ہیں۔ اور اتنی کم عمری یعنی 9سال کی عمرمیں ماحولیاتی تبدیلی اور آنیوالے وقت میں ملکی اثرات، اور اس کے نقصان پر سوچنا اورجدوجہد کرنا واقعی قابل تحسین عمل اور کارنامہ ہے .

یہ عمر تو بچوں کیلئے کھیلنے کودنے اور بے فکری کی ہوتی ہے لیکن ردا نے کم عمری سے اپنی زندگی کو تعلیم کیساتھ ساتھ معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کی اور اس کیلئے کام کرنے کی ٹھان لی … اپنے آرام و آسائش کی قربانی دی اور ردا 9سال کی عمر سے غریبوں کی مدد اور ملکی مسائل کیلئے جدوجہد کرتی نظر آتی ہیں ۔

ردا رشید کے والدین ردا کو بہت زیادہ سپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔ فیملی سپورٹ کے بغیر تو آپ معاشرے میں کیا … کہیں بھی کوئی کردار نہ ادا کرسکتے ہیں اور نہ آپ زندگی میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ہم نے ردا رشید سے ملکی مسائل اور دیگر معاملات پر گفتگو کی جو نذر قارئین ہے۔

س:ردا ! اتنی کم عمری میں آپ نے اس سفر کا آغاز کیا .. کیا سوچ ذہن میں آئی کس سے متاثر ہوکر”Impact“ این جی او اور فلاحی کاموں کا آغاز کیا؟

ج : سب سے پہلے تو بچپن میں عمران خان کے شوکت خانم ہسپتال ، کینسر کے مریضوں کا علاج اور ان کے کاموں نے ضرور متاثر کیا ، یہی پروان چڑھتی سوچ مجھے فلاحی کاموں کی طرف لے آئی۔ کچھ کلاس فیلوز اور دوست میری این جی او میں شامل ہیں۔ س: ”Impact“ کا مقصد بنیادی طور پر کیا ہے؟

ج : اس کا مقصد ایک تو لوگوں کا شعور دینا ، رمضان میں مستحق لوگوں تک راشن پہچانا ، اور مختلف طریقوں سے ان کی امداد کرنا ہے ۔ فلاحی کام تو ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں ۔ ایک تو رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہم مستحق لوگوں کے گھروں تک راشن اور ضروریات زندگی کی اشیاء پہنچاتے ہیں ۔ اسی طرح وقتاً فوقتاً بیماروں کے علاج کیلئے رقم کا بند وبست کرنا ، یہ توفلاحی کاموں کا سلسلہ ماشاء اللہ سے چل رہا ہے ۔ خاص کر جس طرح ملک کو سیلاب کی آفت نے اپنی لپیٹ میں لیا جو ملک بھر میں جانی ومالی نقصا ن ہوا … اس میں دوستوں ، کلاس فیلوز نے ملکر فیملیوں کو راشن اور دیگر ضروریات زندگی کا ضروری سامان ٹرکوں کی صورت لوگوں تک پہنچایا۔اور”Impact“ کا ایک اور مقصد پلانٹیشن ہے . ہم نے پورے پنجاب میں پلانٹیشن کی اور اس پر کام کیا۔ اور آگے فلٹریشن پلانٹ لگانے کیلئے کام ہو رہا ہے۔

س: اچھا ردا یہ بتاؤ ! ماحولیاتی تبدیلی پر آپ نے کیا اور کس طرح کام کیا؟

ج: سب سے پہلی بات شکر اللہ کا میری فیملی بہت بہت سپورٹیو ہے، والدین کا ساتھ اور تعاون تو زندگی کے ہر قدم پر ہے ہی ، میرے بھائی حارث نے میرا اس مشکل کام میں کافی ساتھ دیا ، سب سے پہلے تو ہم نے اپنے آبائی علاقہ بہاولنگر میں Plantation کی اور وہاں کے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی، اور لوگوں پر ذمہ داری سونپی، لوگ خود بھی اس چیز کو لیکر چلیں ۔ اور اس کا خیال رکھیں ۔ اور اس کو ہم نے ” ٹور پنجاب“ کانام دیا۔ فیصل آباد کینال روڈ پر ہم نے کافی پودے لگائے ، فیصل آباد میں پودے لگانے میں وہاں کی کمپنی”Happy lac“ نے ہمارا کافی ساتھ دیا .. خاص کر فیصل آباد کے ڈپٹی کمشنر نے بھی Plantaion کرنے میں بہت ساتھ دیا ۔ اسی طرح اسلام آباد میں یہاں کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے ہمارے کام کو دیکھا اور سراہتے ہوئے ہمارا ساتھ دیا،

یہاں اسلام آباد میں ”ماحولیاتی تبدیلی“ کیلئے سائیکلنگ ریس کا انعقاد کیا۔ اس سائیکل ریس میں 400 لوگوں نے شرکت کی۔ ایک تو اس کامقصد سائیکلنگ کو فروغ دینا اور اصل پیغام لوگوں تک پہنچانا کہ ملک میں بڑھتی گاڑیوں کی تعداد اور گاڑیوں سے نکلتا دھواں عوام اور ملک کیلئے کتنا نقصان دہ ہے… زیادہ سے زیادہ پودوں کو لگانا اور سائیکلینگ ریلی کامقصد آلودگی کی روک تھام ہے .. تاکہ ہم بیماریوں سے بچ سکیں … ہمارا ملک محفوظ ہو۔ اس کے ذریعے لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔

س: یہ سفر تو کافی کٹھن ہے … اس میں کیاکیا مشکلات آتی ہیں؟

ج:دیکھیں! زندگی میں کچھ بھی آسان نہیں ہوتا …. خاص کر جب کسی نیک اور ا چھے مقصد کیلئے میدان میں اترتے ہیں … آپ لوگوں کو فیس کرتے ہیں … مسائل ، مشکلات کا بھی کافی سامنا ہوتا ہے … اب ” ماحولیاتی تبدیلی “ کیلئے جب بھی کوئی جگہ مختص کرتے ہیں ، مثال کے طور پر f-9 پارک میں ہم نے احتجاج کرنا ہے ، ہم مختلف این جی اوز کو بلاتے ہیں جس میں ہم ماحولیاتی آلودگی پر احتجاج اور اس کے گمبھیر اور خوفناک مسائل پر بات کرتے اور احتجاج کرتے ہیں .. اس میں ہمیں این او سی تک لینے کیلئے کافی تگ و دو کرنی پڑتی ہے … اور بس کئی طرح کے مسائل تو ہوتے ہیں لیکن کسی اچھے مقصد کیلئے یہ مسائل کوئی معنی نہیں رکھتے ۔۔۔ خاص کر فیملی کی سپورٹ ہو تو ہمت و حوصلہ اور پھر اللہ کی مدد بھی یقینی ہوتی ہے۔

س:ردا پاکستان کوClmite Changeکے حوالے سے کونسے چلینجز درپیش ہیں؟

ج:پاکستان میں 7ہزار گلیشیر ہیں … جب ملک میں اتنے گلیشیر پگھل رہے ہیں … وقت کیساتھ ساتھ گرمی کازور بڑھتا جا رہا ہے …لوگ مر رہے ہیں .. گرین واچ رپورٹ کے مطابق Heat waves کیوجہ سے پاکستان دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے.. اب جو ملک میں سیلاب آیا .. اس میں 33ملین لوگ بے گھر ہو گئے … بارشیں زیادہ ہو رہی ہیں .. سیلاب میں کتنے لوگوں نے اپنی زندگیاں کھو دیں … اب بھی لاکھوں لوگ بے یارومدد گار..بیماریوں میں گھرے تڑپ رہے ہیں…سسکیاں لے رہے ہیں .نسل ختم ہو رہی ہے .

پاکستان ایگرکلچرل ملک ہے سردی ، گرمی میں فصلیں اپنے وقت پر نہیں ہو پاتیں .. خشک سالی بڑھ رہی ہے ، پانی کی قلت ہو رہی ہے …۔ اب سیلاب میں گندے، کھڑے پانی میں خواتین اور بچے بہت زیادہ متاثر ہو ر ہے ہیں ۔ یہ انتہائی الارمنگ صورتحال ہے ۔ ہم یونہی لوگوں کو مرتے دیکھتے رہیں گے۔

س:ہماراملک تو مسائل میں گھر چکا… ماحولیاتی تبدیلی کی زد میں پوری دنیا ہے .. اورپاکستان بھی اس نہج تک پہنچ چکا… جس کا نقصان یہ سیلاب کی صو ر ت میں دیکھا . کیا حل ہے ؟کیا کرنا چاہئے؟

ج:چائلڈلیبر اورخواتین کے حقوق اور دیگر مسائل پر پریس کانفرنسیں ہوتی رہتی ہیں ۔ ہم چار”Activist“ کا پینل ہے اور ہم نے پاکستان میں پہلی بارClmite Change“ پر پریس کانفرنس کی ۔ اور حکومت کے آگے اپنی ڈیمانڈز رکھیں .. ان ڈیمانڈز میں کچھ پوری ہوئیں اور کچھ پر ابھی بات چل رہی ہے ۔ ہمارا مقصد حکومت کیساتھ ملکر فریم ورک بنانا اور اس پر کام کرنا ہے تاکہ آنیوالے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

آپ! ابھی4 نومبر کو مصر میں انٹرنیشنل ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس میں شرکت کرنے جارہی ہیں..وہاں کیا ایجنڈا ہے؟ ج:جی وہاں اس کانفرنس میں پوری دنیا کے سربراہان شرکت کررہے ہیں یہ COP-27کانفرنس ہورہی ہے ۔ جیسے پوری دنیامیں کانفرنسیں ہوتی ہیں اس میں ڈائیلاگ ہوتے ہیں میں پاکستانی یوتھhead کے طور پر شرکت کر رہی ہوں ۔

س: آپ گورنمنٹ کوکیا پیغام دینا چاہو گی؟

ج: میرا گورنمنٹ کو ایک ہی پیغام ہے .. آپ ملکی مفاد میں جو بھی قدم اٹھائیں .. جو بھی کام کریں … خدارا ! اس میں شفافیت لیکر آئیں … جب نظام میں اداروں میں شفافیت ہی نہیں ہوگی, یہ ادارے تباہ ہو جائیں گے … کرپشن ، دھوکہ ہمارے اداروں ہمارے ملک کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے … اس سے نجات دلائیں ، اوپر لیول سے نظام ، کام شفاف او رمیرٹ پر ہوگا ۔۔۔ نچلی سطح پر چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی، اور میرا نوجوان نسل کو بھی یہی پیغام ہےکہ آپ اپنا وقت فارغ اور فضول سرگرمیوں میں ضائع مت کریں … آپ اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں …. جو وقت جو لمحات آج آپ کے پاس ہیں … وہ دوبارہ لوٹ کر نہیں آئیں گے …. اپنے وقت کو اپنے ٹیلنٹ کو قیمتی جانیں … منفی سرگرمیوں سے اجتناب کریں .. اپنی تعلیم کیساتھ ساتھ اپنے وقت اپنی زندگی کو لوگوں کی بھلائی اور اس ملک کیلئے صرف کریں ۔۔ ہم نوجوان ہی اپنے ملک ہر آنیوالے طوفان اور مسائل سے بچاسکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

بڑھتی ماحولیاتی آلودگی سے ملک میں گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں” ایک تبصرہ

  1. ماشا اللہ ۔۔ ایک بہت اہم انٹرویو
    ماحولیاتی تبدیلیاں جس طرح ممالک کو متاثر کر رہی ہیں اس کی ایک بھیانک مثال پاکستان میں آنے والی حالیہ بارشیں اور سیلاب ہے ، ردا رشید صاحبہ کی لگن کو سلام ، عائشہ شفیق صاحبہ آپ بہت اہم موضوعات پر لکھ رہی ہیں ، اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

اپنا تبصرہ بھیجیں