Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
خواتین گھر کو جنت بنا سکتی ہیں
گھر کا سکون….خوشگوار اور صحت مند ماحول میں ماں گھر کے سربراہ، خاوند، دادی، دادا اور گھر کے دیگر افراد کا کردار ہوتا ہے۔ اگر خاوند جھگڑا لو ہو …. یا گھر کے معاملات میں احساسِ ذمہ داری نہ ہو ….. یا اور بری عادات ہوں تو زندگیاں جہنم بن جاتی ہیں۔ میاں بیوی کا بچوں کی تعلیم و تربیت اور گھر کے خوشگوار ماحول میں کردار خاصا اہمیت کا حا مل ہے۔ چونکہ عورت کا کردار زیادہ اہمیت رکھتا ہے ….
مرد چونکہ باہر کی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے عورت نے گھر …. بچوں اور دیگر تمام معاملات کی ذمہ داریاں نبھانی ہوتی ہیں۔ عورت چاہے تو گھر کو جنت بنا دے …. تو چاہے گھر کو جہنم بنا دے۔ ہمارے معاشرے کا یہ بہت حساس اور نازک مسئلہ ہے …. جس پر زیاد ہ توجہ نہیں دی جاتی …. خواتین جس حد تک اپنا مثبت کردار ادا کر سکتی ہیں….. کرنا چاہے…. آجکل معاشرے میں ٹوٹتے …. بکھرتے گھر اور زندگیاں جہنم بنتی جا رہی ہیں۔ میاں بیوی میں علیحدگیاں، طلاقیں، جیسی خوفناک اور پریشان کن صورتحا ل دیکھنے کو مل رہی ہیں ….. گھر بکھر رہے ہیں…. رشتے ٹوٹ رہے ہیں …. محبتیں ناپید ہوتی جا رہی ہیں ۔۔۔ اکثریت خواتین کی ایسی بھی ہے جو اپنے خاوند کو سب رشتوں سے دور رکھنا چاہتی ہے ۔۔۔۔ بات بہ بات تلخ اور منفی رویے …. اور خاص کر زبان کے الفاظ او ر جذبات ہی کنٹرول میں نہیں ….. گھر میں تمام تر سہولیات اور آسائشات ہونے کے باوجود خوش اور مطمئن نہیں ….
اگر زیادہ آسائشات نہ بھی ہوں …… تب بھی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں ….. بہت ساری خواتین ایسی دیکھنے کو ملتی ہیں …. جو ہر جگہ دوستوں …. رشتہ داروں میں اپنے خاوند اور سسرالیوں کے شکوے ہی کرتی نظر آتی ہیں ….. جس سے ان کا اپنا سکون بھی غارت ….. بچے خا ص کر ماں کے اس منفی کردار سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں …. جب ماں ہی ہر بات پہ تلخ ہو جائے گی …. یا غصے میں اس کی زبان کے الفاظ اور دماغ ہی کنٹرول میں نہ ہو …. وہ بول کیا رہی ہیں …. بعد میں وقتی طور پر حالات نارمل بھی ہو جائیں …. لیکن وہ الفاظ جو زبان سے ایک بار ادا ہو گئے ….. خاص کر بچوں کے دماغوں میں وہ الفاظ …. وہ زہر اتر گیا …… بچوں کی شخصیت کو بنانے، سنوارنے اور بگاڑنے میں ماں …. گھر کی عورت کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ کیو نکہ عورت نے 24 گھنٹے بچوں کو ہر پل ….. ہر لمحہ میں ٹریٹ کرنا ہے…. والدین کیلئے بچوں سے بڑھ کر کیا اہم ہو سکتا ہے …. بچے زندگی کا اہم اثاثہ اور اللہ کی بہت بڑی نعمتوں میں سے نعمتیں ہیں …. خاص کر عورت کو چاہے …. اپنے گھر کے ماحول میں توازن قائم رکھے…. کوئی بھی چیز حد سے تجاوز نہ کرے …. سب سے پہلے اپنے مزاج، اپنے موڈ ….. اپنے زبان کے الفاظ کو
کنٹرول میں رکھے ….. اگر کہیں مسئلہ ہے ….. کسی اہم مسئلے پر بات کرنی ہے تو …… الگ سے خاوند سے یا گھر کے دیگر افراد سے کر لیں اور مسئلے مسائل تو زندگی کا حصہ ہوتے ہیں …. ان کو طریقے سے سمجھ داری سے حل کریں۔ ا ور زیاد ہ تر مسائل ہمارے اپنے ہی پیدا کردہ ہوتے ہیں ….. ضرورت سے زیادہ دوسروں کی زندگیوں میں دخل اندازی کر نا …. اور دوسروں کے غیر ضروری معاملات کو فون پر دوستوں سے اور اپنی ماں سے ڈسکس کرنا۔ اس سے ایک تو وقت کا ضیاع، اور دوسرا بچے نظر انداز ہوتے ہیں …. جب بچے نظر انداز ہو نگے ….. اس کے نقصا ن کا اندازہ نہیں …. کہ ہم جب غیر ضروری کاموں میں …. اور غیر ضروری اور طویل گفتگو فون پر کرتے ہیں …..
بچوں کے نظر انداز ہونے کی صورت میں بچوں کا رویہ کسی اور صورت میں نکلے گا اور گھر کا ما حول ٹینشن اور سٹریس میں ہی رہے گا۔ زیادہ تر خواتین ”برینڈز“ میں بہت پر یشان نظر آتی ہیں …. کپڑے ….. کپڑے ان کی زندگیوں کا مقصد بن گیا ہے ….ٹھیک ہے کہ اچھا لباس، شاپنگ خواتین کی کمزوری ہے …..پر اس شوق کو محدود رکھیں ….. اپنے خاوند کی انکم اور اپنی ضروریات کے حساب سے ہی چلیں…. تو زندگی ہمیشہ سکون میں اور صحت مند رہتی ہے …. زیادہ تر خواتین کی گھر کے ہزار ہا معاملات میں توجہ نہ ہو …. گھر صاف ستھرا ہے نہیں …. رشتوں کو عزت دینی ہے نہیں دینی …. اعلیٰ اخلاق اور ملنساری نہ بھی ہو …. بس ہر وقت شاپنگ اور بس فلاں برینڈ کے کپڑے اور فلاں جگہ سیل لگی ہوئی ہے ….
اس قدر کریز اکثریت خواتین نے بڑھا لیا ہے ….. شوق ہر چیز کا ہونا بھی چاہے …. پر جب کوئی بھی چیز حد سے کراس ہوتی ہے ….. وہیں رشتے ٹوٹتے …. گھر بکھر تے اور کرچیوں کی طرح ٹوٹتے ہیں۔ نہ خود ان خواتین کی زندگیاں سکون میں رہتی ….. نہ دوسرو ں کی۔ خاص کر والدین اپنے بچو ں …. کی تعلیم و تربیت پر بھر پور توجہ دیں ….. بچیاں جنہوں نے بیاہ کر اگلے گھر جانا ہوتا ہے…. ان کی تربیت بہت مثبت انداز میں کریں …. کہ معاشرے میں ا س قدر آ ئیڈیل رول ادا کریں …. کہ دوسرے ان کو فالو کریں …. آئیڈیل زندگی گزارنے کیلئے خوشگوار مزاج، صبر، زبان، جذبات ہر طرح کے حالات میں کنٹرول میں ہو۔ اپنی بات، اپنا مسئلہ، کوئی بھی ایشو ہو، طریقے سے بات کریں ….. مسائل کا حل نکالیں …. چھوٹی سی بات ….. اور وہ بات سارے خاندان تک سیکنڈوں میں فون پر پہنچا دی جاتی ہے …. اور ایسی آگ بھڑکتی ہے …. کہ بس اللہ کی پناہ! میاں بیو ی میں علیحدگیاں، جھگڑے، طلاقیں، اور اس سے آگے کی صورتحال …. خدارا! اپنی زندگیوں اور اپنے بچوں پر ظلم نہ کریں۔ معمولی سے معمولی بات کو معمولی ہی رکھیں۔ ہر طرح کے معاملات کو نظر انداز کرنا سیکھیں ….. ان کو سر پر سوار نہ کریں…. فلاں کے پاس یہ ہے تو میرے پاس نہیں …. ہر حا ل میں …. ہر حالات میں خوش رہنا سیکھیں….
زندگی کے ہر معاملات میں توازن رکھیں۔ اپنے خاوند، بہن بھائیوں، اسی طرح سسرالیوں سے سب سے پیار کریں ….. محبت سے دل سے سب کو ڈیل کریں …. آپ کا عمل آپ کے ساتھ ہے …. دوسرا اگر زیادتی کر رہا ہے …. کچھ بھی غلط کر ر ہا ہے …. و ہ اس کا عمل ہے ….. نیت صحیح اور شفاف رکھیں …. ہر لمحہ اچھا سے اچھا کرنے کی کوشش کرتے رہیں ….. اللہ تعالیٰ کی ذات آپ کی زندگیوں میں ….. گھروں میں وہ سکون دے گی …. اور عزت کی وہ دولت ملے گی …. جہاں پر آپ کی سوچ بھی نہ جائے گی ….. خواتین کو چاہے اپنے کردار، رویے اور معاملات پر دھیان دیں نہ کہ دوسروں پر۔ دوسروں کی خوبیوں سے سیکھیں…. کسی خاتون کی گھر میں خاندان میں ….. معاشرے میں بہت عزت اور مقا م ہے تو بہت ساری خوبیوں کی وجہ سے ہے …. تو آپ پریشان ہونے کی بجائے اس کی خوبیوں کو اپنا نا شروع کریں …. دوسرے کی ہر خوبی کو اپنے اندر داخل کریں …. بجائے آ پ حسد کی آگ میں جلتے رہیں …. لڑائی جھگڑے کا باعث بنے رہیں …. خدارا رہم کریں اپنی زندگیوں پر او ر دوسروں کی بھی۔ بہت اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں بھی ہیں، ضروری نہیں کہ ڈاکٹر، انجینئر، یا کسی اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں …. آپ گھریلو خاتون ہیں …. کوئی بھی مہارت ہے آپ کے پاس …. اس کو برؤے کار لائیں …. اپنے آپ کو مثبت کاموں میں مصروف رکھیں …. اپنے لئے وقت ضرور نکالیں …… اپنی عادات و اخلاق کو سنوارتے رہیں …. سنوارتے رہیں ….. بہت سارے بھلائی کے کام کرنے کے ہیں …. کرتے رہیں ….. قطرہ قطرہ کر کے دوسروں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے اپنا حصہ ڈالتے جائیں۔