Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
عید کی خوشیاں ، مہنگائی نے مزہ چھین لیا
رمضان کا مقدس مہینہ جوں جوں ختم ہوتا جا رہا ہے …. عید کی آمد نزدیک آتی جاتی رہی ہے۔ عید وہ واحد خوشی ہے جسے تمام دنیا کے مسلمان مذہبی جوش و خروش سے مناتے ہیں ….. یہ خوشی صرف شہروں تک ہی محدو د نہیں بلکہ قصبوں، دیہاتوں میں ہر امیر و غریب اپنی استطاعت کے مطابق اس خوشی کا اہتمام کرتے ہیں۔ جیسے ہی رمضان کا آخری عشرہ پورا ہو ر ہا ہوتا ہے لوگ ساتھ ہی عید کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ منظر ہمیں اب ملک کے چھوٹے بڑے تمام شہروں کی مارکیٹوں میں بھی نظر آ رہا ہے …..
جس میں صبح سے لیکر رات گئے تک خواتین شاپنگ کرتی نظر آئیں گی۔ کچھ لوگ رمضان سے قبل ہی شاپنگ کر لیتے ہیں جس کا مقصد ایک تو رمضان کا مہینہ سکون اور عبادت میں گزارا جائے اور دوسرا رش اور دھکم پیل سے بچا جائے۔ لیکن پورے ر مضان کے مہینے میں اگر آپ روزا نہ مارکیٹوں میں دیکھیں تو خو اتین کا ہجوم دیکھ کر یہی اندازہ ہوتا ہے جیسا کہ صبح ہی عید ہو ….. بہر حال یہ سلسلہ چاند رات تک جاری رہتا ہے…..
بلکہ بعض اوقات تو عید کی صبح تک بھی عید کی تیاریاں مکمل نہیں ہو پاتیں۔ ا س کی ایک وجہ زیادہ تیاریاں بھی خواتین کی ہی ہوتی ہیں او ر خواتین کو اپنی او ر بچوں کی شاپنگ مکمل کرنا ہوتی ہے۔ اس لئے ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے خواتین عید تک حتی المقدور کوشش کرتی ہیں کہ عید کی تیاری میں کوئی کمی و بیشی نہ رہ جائے …. اس طرح شاپنگ کے دوران بازاروں میں خواتین کیساتھ اکثر اوقات نا خوشگوار واقعات پیش آتے ہیں جس سے خواتین کو پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اکثریت لڑکوں کی جو شاپنگ کرنے کی بجائے خاص کر چاند رات کو خواتین تنگ کرنے کیلئے نکلتے ہیں …. اس لئے ان بازاروں میں جہاں خواتین کو تنگ کیا جاتا ہے …. ان بازاروں کو خواتین کیلئے مخصوص کیا جا ئے اور ہر ممکنہ اقدامات کیلئے سیکورٹی کا خاص انتظام کیا جائے۔
خیر جس طرح شہروں کے بازاروں کی رونقیں اپنے عروج پر ہیں….. وہاں پر فروٹ، سبزی، گوشت، ملبوسات، جیولری، جوتے الغرض ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وقت کیساتھ ساتھ خواتین کی شاپنگ کا ر جحان مزید زور پکڑتا چلا جا رہا ہے۔ اب تو خواتین اپنی اور بچوں کے علاوہ گھر کے دیگر مرد حضرات کی بھی شاپنگ کرتی اور درزیوں سے کپڑے سلواتی نظر آئیں گی …. چونکہ عید کی خوشیوں میں خواتین اور بچوں کے جذبات زیادہ شامل ہوتے ہیں ….. اس لئے بچوں کے ریڈی میڈ گا رمنٹس اور خواتین کے ملبوسات، جیولری اور جوتوں کی دکانوں پر ہجوم دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ عموماً خواتین چیزوں کے ریٹ کم کروانے پر بحث کرتی نظر آتی ہیں اور دوکاندار
بھی خواتین کی نفسیات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں وہ بھی ریٹ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں …… اس طرح کئی دوکانداروں کا لوٹنے کا دھندہ بھی عروج پر ہوتا ہے۔ عید کے نزدیک کپڑو ں اور جوتوں کی نت نئی ورائٹی ملتی ہے۔ رمضان کے آخری دنوں میں خواتین، بچے اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کیلئے تحائف خریدتے ہیں۔ خواتین عید کار ڈ کے علاوہ چوڑیاں، مہندی اور دیگر تحائف خریدتی ہیں ….. چوڑیاں اور مہندی خواتین کی روایت کا حصہ ہیں ……
چونکہ عید کا تصور مہندی اور چوڑیوں کے بغیر ممکن نہیں ….. خو اتین کی رنگ برنگی چوڑیوں، مہندی اور بچوں کے نت نئے ملبوسات کے بغیر عید کی رونقیں پھیکی نظر آتی ہیں۔ جس طرح مارکیٹوں میں رش نظر آتا ہے ….. اس طرح درزیوں اور بیوٹی پارلرز پر بھی رش قا بل دید ہوتا ہے ….. د رزی بھی منہ مانگے دام وصول کرتے ہیں ….. بلکہ کئی جگہوں پر تو درزی ڈبل ریٹ وصول کر رہے ہیں….. پہلے زمانے میں خواتین گھروں پر ہی گوٹا کناری وغیرہ کے ذریعے ملبوسات تیار کر لیتی تھیں ….. بدلتے وقت میں جیسے جیسے جدت آ تی گئی …. اب نت نئے ڈیزائنوں سے تیار کردہ او ر ریڈی میڈ ملبوسات خریدتی ہیں۔ اپر کلاس کے لوگ تو سارا سال ہی شاپنگ کرتے نظر آتے ہیں اور ان پر مہنگائی کچھ خاص اثر انداز نہیں ہوتی ….. اور ریٹ کم کروانے پر بھی بحث نہیں کرتے …. لیکن ہمارے سفید پوش اور غریب طبقہ اپنی غربت کا بھرم رکھنے کیلئے صرف سال ہی سال عید کے کپڑے خریدتے ہیں۔ آجکل جس طر ح منہ زور مہنگائی نے جہاں عوام کے منہ سے کھانے کا نو الہ تک چھین لیا ہے …. جہاں لوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں …. جہاں ہر ضرورتِ اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں …. آٹے کے حصول کیلئے لوگ مر رہے ہیں …. دھکے کھا رہے ہیں ….. غریب بیچارے سسک رہے ہیں ….
. بلک رہے ہیں …. اور اب تو مڈ ل کلاس طبقہ بھی اس مہنگائی کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں …. ان کا گزر بسر انتہائی گھمبیر ہو چکا ہے ….. اور غریب لوگوں کی اکثریت تو عید کیلئے اپنے بچوں کیلئے نئے کپڑے خریدیں یا ایک وقت کا کھانا کھا لیں ….. ان کے معصوم او ر اداس چہرے اور غربت کی واضح لکیریں ہم سے سوال کرتی نظر آتی ہیں …. کہ ہم انہیں عید کی خوشیوں میں کتنا شریک کر رہے ہیں …. آپ میں جو بھی صاحب استطاعت لوگ ہیں …. جہاں اپنے بچوں کے کپڑے خریدیں وہاں اپنے آس پاس ان غریب کے بچوں کے کپڑے، جوتے ضرور خریدیں ….. اس بڑھتی مہنگائی کے طوفان میں ان غریب لوگوں کو اپنی عید کی خوشیوں میں ضرور شامل کریں ….. ان چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ان غریب بچوں کی چہروں پر مسکراہٹ سے آپ کی عید بھی دوبالا ہو جائے گی اور ان بچوں کی بھی ….. یہی زندگی ہے …. اپنی خوشیوں میں ان غریبوں کو ضرور شامل کریں۔