Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
لڑکیوں کے رشتے نہ ہونا…..اورہوکر ٹوٹ جانا کربناک صورتحال
رشتہ طے ہونا…اورشادی جیسے خوبصورت بندھن میں بندھنا….قانون فطرت ہے اورمعاشرتی تقاضے بھی!اس کے بغیر ہمارے معاشرے کا نظام ادھورا بھی…اور زندگی بھی بے معنی سی…اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قانون قاعدے کے مطابق زندگی گزاری جائے تواسی میں سکون اورعزت ہے۔شادی کے ”خوبصورت بندھن میں بندھنا“ اورشادی شدہ زندگی کا کامیابی،سکون اورخوشیوں سے گزرنا..باعث رحمت ہے۔
سب سے پہلے تکلیف دہ صورتحال! جس سے ہمارے معاشرے کی لڑکیاں اوروالدین گزر رہے ہیں…اول تو رشتوں کا نہ ہونا…اور رشتے طے ہوکر ”رشتوں کاٹوٹ جانا“۔ہمارے معاشرے کا بہت بڑاالمیہ ہے…رشتے تو پھولوں کی طرح نازک اورخوبصورت ہوتے ہیں….رشتہ کسی بھی روپ میں ہو…اس کی اپنی ایک خوبصورتی اوراہمیت ہوتی ہے..ذرا ذرا سی بات پر بظاہر کچھ باتیں کہنے کومعمولی ہی ہوتی ہیں…لیکن رشتوں کوختم کردینا ریزہ ریزہ کردینا….انتہائی پریشانی اوردکھ سے دوچار ہونا پڑ تا ہے
آجکل کے مادیت پرستی کے دور میں رشتوں کی اہمیت بھی کم ہوتی جارہی ہے اورزیادہ تر لڑکیوں کے رشتے ہوہی نہیں پارہے۔۔پہلے ادوار میں رشتے بھی باآسانی ہوجاتے تھے اورازدواجی زندگی کی کامیابی کی شرح فیصد بھی زیادہ تھی۔آجکل جتنا زیادہ”ایڈوانس“ دور جارہاہے اتنی لڑکیوں کے رشتوں میں پیچیدگیاں زیادہ آتی جارہی ہیں۔۔پہلے زمانے میں سادگی پرتوجہ زیادہ دی جاتی تھی…لڑکا دیکھا..ذرا پڑھا لکھا..اورگھرانہ بھی اچھا اورسادہ ہے…اسی پر زیادہ ترجیح دی جاتی تھی۔۔۔رشتہ طے ہوا…اورشادی ہوگئی۔۔۔بہت سے معاملات میں ڈیمانڈز نہیں تھیں۔
! رشتہ نہ ہونےکی بنیادی اوراہم وجہ
ؒلڑکی کے گھروالے سوفیصد اپنی مرضی اورخوائش کے مطابق سب چاہتے ہیں..برعکس کہ اپنی لڑکی کی عمر..تعلیم اورگھر کے..لڑکا پڑھا لکھا ہو…برسرروزگار ہونا توہرایک کی خواہش ہوتی ہے..اورسب سے بڑی بات فیملی مختصر ہو…اورذات برادری وہی ہو جولڑکی والوں کی ہے…ذرا بھی اونچ نیچ ہوئی۔۔۔ تو رشتہ Reject۔پھر رشتے والے آرہے جارہے ہیں..لڑکی تیار ہوکر ان کے سامنے آتی ہے باربا ر اس مرحلے سے دوچار ہونا پڑتا ہے…کس والدین کو اپنے بچوں کی خاص کر بیٹی کی شادی کی فکر نہیں ہوتی..فکر کرنا ایک الگ بات ہے…لیکن رشتوں کی چھان بین اور ڈیمانڈز کے چکر میں پھنستے پھنستے….لڑکیوں کی شادی عمر یں نکلتی جارہی ہیں…اپنے آس پاس ہردوسرے تیسرے گھرا نہ اسی صورتحال سے دوچار ہے…لڑکی کی عمر اگر24…25 سال ہے..سال دوسال تو آگے پیچھے ہوجانا نارمل بات ہے مگر….رشتے دیکھتے دیکھتے پسند ناپسند…لڑکا ایسا ہے..فیملی بڑی ہے…لڑکا ملازمت نہیں کرتا..کاروبار کرتا ہے…اگر کارو بار کرتا ہے تو گورنمنٹ ملازم کیوں نہیں؟؟؟ اگر گورنمنٹ ملازم بھی ہے…لڑکا شکل وصورت…عادات..مزاج بھی آئیڈیل اورفیملی بھی مختصر..اب مسئلہ آڑے آگیا…لڑکا ذات برادری سے تعلق نہیں رکھتا…لہذا رشتہ نہیں کرنا…اگر رشتہ طے ہوگیا…بعد میں پتہ چلا….لڑکا ہماری ذات برادری کا نہیں…یا گھر اپنا ذاتی نہیں…زیادہ تر ایسابھی دیکھنے میں آیا ہے…سب کچھ آپ کے ذہنی ہم آہنگی کے مطابق رشتہ مل گیا…لیکن اس بات پر آکر رشتہ
ہوکر ختم ہوگیا…کہ گھر ان کااپنا ذاتی نہیں….
اسی چکی میں پستے پستے لڑکیوں کی شادی کی عمریں نکلتی جارہی ہیں…. حتیٰ کہ 40 یا اس سے بھی کراس کرجاتی ہیں…نتیجہ کیا نکلتا ہے..اس عمر میں اپنی پڑھی لکھی بیٹی کو کسی بوڑھے سے بیاہ دیا جاتا ہے یا پہلے سے شادی شدہ اورکوئی پہلے سے بچوں والا ہوتا ہے۔۔۔۔سے بیاہ دیا جاتا ہے..یا کسی ان پڑھ سے بیاہ دیا ہوتے ہیں سب ارمان ریزہ ریزہ ہوکر بکھر جاتے ہیں…ہوتا ہے وہ ”کمپرومائز“ کی زندگی گزارتی ہے…گزارنی ہوتی ہے آخر چارہ ہی کیا ہے؟؟
یا اکثریت ایسی لڑکیوں کی ہے جوپڑھی لکھی اورخوبصورت اورسلیقہ مند ہونے کے باوجود والدین کے پسند نہ پسند کے چکروں میں وقت اتنا گزر جاتا ہے…اتنے نشیب وفراز سے لڑکی بیچاری گزرتی ہے…کہ اسکی شادی کی عمر بیت جاتی ہے…اورلڑکیاں گھر بیٹھی بوڑھی ہوجاتی ہیں…اورڈپریشن اور بہت سارے مسائل کاشکا رہوجاتی ہیں…رشتہ اگر طے بھی ہوگیا…سال دو سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ منگنی یا نکاح رہا….کچھ جھگڑے یاکوئی بھی معمولی معمولی باتیں اتنی بڑھ جاتی ہیں..آخر کار شتہ ٹوٹ کر ہی کنارے لگتا ہے… والدین اورلڑکی دونوں اس تکلیف اور اس اذیت سے دوچارہوتے ہیں..وہ بیان سے باہر ہے…اس کا کرب اوردکھ اورلڑکی اور اسکے گھر والے ہی جانتے ہیں..ایسے حالات سے اکثر لڑکے والے بھی دوچار ہوتے ہیں۔جاتاہے۔۔
آجکل جتنا زیادہ ایڈوانس دورپسند نہ پسند کے بھنور میں لوگ زیادہ پھنستے چلے جارہے ہیں…رشتوں کانہ ہونا اورہوکر ٹوٹ جانا یہ ایک بہت بڑا ”ڈرابیک“ ہے۔فلا ں چیز بینک ببیلنس اورگھر بار نام لگوایا جائے..ایسی ایسی شرائط….ایسی ڈیمانڈز رکھی جاتی ہیں….چلیں وقتی طور پر آپ سب کچھ نام لگوا لیں…سوال یہ ہے کہ رشتے ان چیزوں کی بنیاد پر آگے چل کر مضبو ط ہوتے ہیں یا ایک دوسرے کے احساس اورعزت اورپیارومحبت کی فضاؤں میں پروان سے چڑھنے سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔انا،ضد اورہٹ دھرمی کیوجہ سے زیادہ تر رشتوں کانہ ہونا اوررشتوں کاہوکر ٹوٹ جانا بھی بڑی وجہ ہے۔
یہ بہت نازک..تکلیف دہ اورگھمبیر مسئلہ ہے…اتنا گھمبیر ہے نہیں جتنا ہماری سوچوں اورعادات کیوجہ سے گھمبیر بن چکا ہے…. ہروالدین کی یقینا خواہش ہوتی ہے لڑکی اچھے گھر میں بیاہ کرجائے سب کچھ ان کی پسند اورخواہشات کے عین مطابق ہو…سب کچھ قسمت ومقدر میں ہو مل بھی جاتا ہے۔۔۔لیکن کہیں نہ کہیں ہمیں ڈیمانڈز اورزیادہ سے زیادہ توقع لگانے سے پہلے اپنی بیٹی اوراپنے گھر کے”پلس مائنس“ دیکھ لینے چائیں…سب سے پہلے خدارا! ذات برادری سے باہرآئیں…دنیا بہت وسیع ہے…کہیں بھی اچھی فیملی اوراچھا لڑکا مل جائے۔۔۔شرافت…کردار…اخلاق اورعزت واحترام کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے…رشتے چیزوں اوربڑے محلات محلات کی بنیاد پر پروان نہیں چڑھتے…زیادہ سے زیادہ اوراپنے سے اونچا دیکھنا وہ انسان کو گرا بھی دیتا ہے…پھر انسان کرچی کرچی بھی ہوجاتا ہے…اورضد اورہٹ دھرمی سے باہرآئیں…اپنی شخصیت میں لچک رکھیں….سادی اپنائیں…خواہشیں اورشوق پورا کرنا ایک فطری عمل ہے…رشتے احساس،محبت اورپیار وخلوص سے آگے بڑھتے اورکامیاب ہوتے ہیں۔اور اگر لڑکی شادی سے پہلے ملازمت کررہی ہیں….اگر وقتی طور پر اپنی شادی اورازدواجی زندگی کو کامیاب کرنے کیلئے ملازمت چھوڑنی پڑے تو چھوڑ دیں…کہیں نہ کہیں ہمیں اپنے اندر ہرقدم پر ہر صورتحال کے مطابق مثبت تبدیلی لانی پڑتی ہے….اللہ سے بہتری کی امید رکھیں..بہتری کی دعا مانگیں…پھر دیکھیں آدھے سے زیادہ مسائل اس وجہ سے ہی حل ہوجائیں گے۔