Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
معاشرہ میں ہجوم کے باوجود… ہم تنہاہورہے ہیں
زندگی میں ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے…وقت کو ضائع مت کریں…اپنے وقت کو اپنے لمحات کی قدرجانتے ہوئے…اچھے کاموں میں صرف کریں…اچھا اچھا سوچیں….موڈ کو خوشگوار رکھیں….اپنی سرگرمیوں کومثبت سمت میں جاری رکھیں….زندگی میں بہت خوبصورت تبدیلی آئیگی۔
آجکل ہرانسان بہت مصروف ہے…جس وقت جس لمحے بھی ایک ملازم،مزدور سے لیکرآفیسرتک کسی طبقے کے انسان سے بات کرکے دیکھ لیں،وہ یہی کہتا نظر آئے گاکہ ”میں بہت مصروف ہوں….میرے پاس تو وقت ہی نہیں ہے“۔یوں لگتاہے اس انسانی زندگی میں ایک دوڑلگی ہوئی ہے…ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں کوشاں ہے اس دوڑ میں خواہ کسی کی خوشیوں اور جذبات کا خون ہی کیوں نہ کرناپڑے…زیادہ سے زیادہ پیسے کا حصول انسان کامقصدبن گیا ہے۔لیکن ذہنی اورقلبی سکون پھر بھی حاصل نہیں۔بلاشبہ گذشتہ ادوارکی نسبت آج کے انسان نے بہت ترقی کرلی ہے….لیکن اس ترقی کی دوڑمیں ہمارے رشتے کمزورہوتے چلے جارہے ہیں….رشتہ اورتعلق بہت خوبصورت اورنازک ہوتا ہے رشتہ خواہ عزیز واقارب میں ہو،دوستوں،ہمسایوں یافیملی ممبرمیں ہو۔…یہ نازک رشتے….جو کچے دھاگے کی مانند ہوتے ہیں ہم رشتوں کونبھانے میں سالہاسال لگا دیتے ہیں….لیکن ان رشتوں میں تمیزکئے بغیرپل بھرمیں ان کاگلا گھونٹ دیتے ہیں….اور بعد میں سوائے پچھتا ئے کے ہمارے پاس کچھ نہیں رہتا۔اگرچندلمحوں کیلئے ہم غورکریں اور موازنہ کریں…گذشتہ سالوں سے…کہ جس طرح پہلے عزیزواقارب ایک دوسرے کی خوشیوں میں،عید،چھٹیوں میں یا دوسرے مواقعوں میں شرکت کرتے تھے اوربچے بھی اپنا وقت زیادہ ترننھیال…ددھیال گزارتے تھے۔آنٹی،ماموں،پھوپھو،دادی تمام رشتوں کاایک دوسرے کے ہاں آناجانالگارہتا تھا….اوران رشتوں میں برکت بھی تھی….جس سے قربت کا احساس بھی زیادہ ہوتا تھا۔۔۔اور مزہ بھی بہت آتا تھا….اور محبتوں میں بھی اضافہ ہوتاتھا….لیکن آجکل ہرا نسان میں برداشت کامادہ ہی ختم ہوگیاہے….ہر ایک کو صرف اورصرف اپنے مفادات سے غرض ہے…..یا اسے مصروفیت کہہ لیں….یاکہ مسائل اسقدربڑھ گئے ہیں کہ اس مہنگائی اورٹینشن کے دور میں اسے اتنی فر صت ہی نہیں..کہ ارد گرد بھی نظرڈال سکے….آپ محلوں میں دیکھ لیں خواتین کاکسی حدتک ایک دوسرے کے گھروں میں پھر بھی آنا جانا ہوتاہے…چاربزرگ بھی آپس میں بیٹھ کر اپنا وقت گزار لیتے ہیں….ایک دوسرے کا حال احوال جاننے کاموقع مل جاتا ہے….لیکن زیادہ ترکالونیوں کے گھروں میں دیوار کے اس آس پاس معلوم ہی نہیں….کہ اس گھر میں کتنے افراد ہیں….کون بیمارہے….کون تکلیف یاکسی شدیدمصیبت میں ہے…..کبھی کبھی اچانک کی خبر ملے گی…فلاں گھرمیں یہ گیا….اوہ ہو….اچھا ہمیں توپتہ ہی نہیں تھا…تھوڑا بہت ملناملانا ہوتو….کچھ خبر ہو…..جس کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اکثرلوگ ہجوم میں رہتے ہوئے بھی اپنے آپ کوتنہامحسوس کرتے ہیں…..کچھ لوگ فنگشنوں میں شرکت کرکے بھی فیملی فنگشن میں خلاؤں میں گھور رہے ہوتے ہیں۔ انہیں پھربھی یہی محسوس ہوتا ہے جیسے….ان کااپنا….کوئی نہیں ہے…. جیسے آپ رات کوسونے سے پہلے اپنے دماغ میں جھانکتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے آپ تنہاہیں کہ آپکا اپنا کوئی نہیں ہے…….بعض لوگ فارغ وقت میں ٹی وی دیکھ کر تفریح حاصل کرتے ہیں لیکن ٹی وی پروگرام بھی تفریح ذریعہ نہیں….یا آپ کے تنہائی کاساتھی نہیں…. تفریح کاذریعہ صرف اور صرف اچھے دوست،اچھے لوگ آپ کے فیملی ممبریاعزیزواقارب ہیں۔ان سے اچھا وقت گزاریں…المیہ تو ہے کہ دوسروں کیلئے تو آپ کے پاس وقت ہی نہیں ہے جس کے نتیجے میں انسان مایوسی کاشکارہوکرپٹڑی سے اتر جاتا ہے…. پھروہ سوچناشروع کردیتا ہے کہ وہ تنہا ہے… اسکا تو کوئی بھی نہیں ہے… اس کے اندرجھانکنے والا کوئی نہیں…جواس کے درد کومحسوس کرسکے….اس کے جذبات واحساسات کوشیئرکرنیوالا کوئی نہیں…ان سوچوں کے نتیجے میں فرسٹریشن جنم لیتی ہے۔پریشانیوں اوربیماریوں کی یلغارشروع ہوجاتی ہے….اس کے بعد کچھ لوگ فرارکاراستہ اختیارکرتے ہیں۔ وہاں خودکشی یامعاشرے میں کئی طرح کے انتقام کے جذبے جنم لیتے ہیں….جس کے اثرات بہت بھیانک ہوتے ہیں… اس تنہائی کے نتیجے میں گھروں میں جھگڑے…،طلاق،علیحدگی،نفرت کی صورت میں بچوں پرغصہ،تشددجیسے اثرات پیداہوتے ہیں…