Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
موبائلز فونز اور ٹیلی ویژن کی شعاعیں ہمارے دماغوں کی فریکونسز کو ڈسٹرب کر رہی ہیں۔ نامور، ڈاکٹر خالد جمیل
خصوصی …. ڈاکٹر خالد جمیل…. معروف نیورولوجسٹ، میڈیکل پروفیشنل، سکالر، آرتھوپیڈک
انٹرویو ….. عائشہ شفیق
تعارف
نت نئی بیماریوں میں نفسیاتی بیماریاں مثلاً ڈپریشن، اینگزائٹی، ٹینشن اور کینسر پہلے سے بہت بڑھ چکی ہیں۔ اگر آپ صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں …. صحت مند معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں …. تو قدرت کے مطابق اپنی زندگی گزاریں ….. اپنے لائف اسٹائل کو تبدیل کریں …. اپنے آپ پر توجہ دیں ….. اپنے کام کو فوکس کریں …. غیر ضروری سوچوں اور کاموں میں اپنی انرجی مت ضائع کریں …. مثبت سوچ کو اپنائیں…. اور اپنے ماحول کو بھی مثبت اور خوشگوار رکھنے کی کوشش کریں۔
ان فکر انگیز خیالات کا اظہار پاکستان کے نامور ڈاکٹر جو کسی بھی ”تعریف اور تعارف“ کے محتاج نہیں…. ڈاکٹر خالد جمیل نے ہمیں دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔
ڈاکٹر خالد جمیل خود ایک بڑے حادثے سے گزرے، حادثے نے انہیں کمزور اور پست نہیں کیا بلکہ ڈاکٹر خالد جمیل عزم و ہمت کا پیکر، مثبت سوچ ….. اعلیٰ اور روشن خیالات کے مالک، علم و روشنی کا وہ سمندر …… وہ ادارہ جس سے لاکھوں، کروڑوں لوگ اپنی زندگیاں منور کر رہے ہیں۔ وہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تو ہی ہیں ….. ان کی گفتگو سنیں تو دل چاہئے کہ وہ بولتے رہیں اور آپ سنتے چلے جائیں ….. ان کا ایک ایک لفظ آپ کے دل و دماغ میں اتر جائے….. اور آپ کو اپنی زند گی …. زندگی لگنے لگے ….. تمام دکھ، تکالیف، پریشانیاں بھول کر آپ بھرپور زندگی کی طرف لوٹ آئیں۔اور جینے کی امنگیں جاگ اٹھیں ….. ڈاکٹر خا لد جمیل کی شخصیت کے جتنے پرت کھولتے جائیں گے …. آپ حیران اور دنگ رہ جائیں گے …. کیونکہ ان کی شخصیت کا ہر رنگ اپنی مثال آپ ہے۔ ان کی خوبصورت شخصیت معاشرے کیلئے مشعل راہ بن گئی ….. دوسروں کیلئے مسیحا بن گئے۔ آپ تک پہنچاتے ہیں ….. جو پرُ مغز اور معلومات سے بھرپور گفتگو ہماری ا ن کیساتھ ہوئی۔
س:۔ سر! سر درد کوئی بیماری ہے …. اس کی وجو ہات کیا ہیں ؟
ج:۔ دیکھیں ! سر درد کوئی بیماری بھی ہو سکتی ہے اور کسی بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ آپ یہ ذہن میں رکھیں جن لوگوں کو ماتھے پہ درد ہوتی ہے ….. ان کے سر کا درد ماتھے تک محدود ہوتا ہے، عام طور نزلہ، زکام یا سائنسز ہوتی ہے …. جن لوگوں کو درد ایک سائیڈ پر ہوتی ہے یا بار بار ہوتا ہے، یا درد ہونے
سے پہلے قے آتی ہے یا نوزیا ہوتا ہے اسے مائیگرین کہتے ہیں۔ اگر یہ دونوں کنپٹیوں پر زیادہ شدت کا درد وہ …. یوں لگے جیسے کسی نے سختی سے دبا کر رکھا ہوا ہے تو یہ ”ٹینشن ہیڈک“ ہوتا ہے۔ اور اگر درد ایسا کہ گردن سے لیکر ماتھے تک آتا ہو تو یہ عام طور پر گردن کے درد کیوجہ سے ہیڈک ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی یہ کہے میرے سر کے بالکل اوپر کی جگہ درمیان میں درد ہوتا ہے تو یہ سائیکالوجی ہو تا ہے۔
س:۔ مائیگرین کا مسئلہ نوجوانوں میں عام ہے ….. اور اس میں سر درد کیساتھ قے آتی ہے اور تکلیف کئی سالوں تک چلتی ہے، میڈیسن بھی خاص اثر نہیں کرتی، وقتی ریلیف ہوتا ہے اس میں کچھ ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ 40 سال کے بعد خود ہی ختم ہو جاتی ہے۔ آپ کیا کہیں گے اس کے بارے میں ؟
ج:۔ یہ تاثر صحیح نہیں ہے کہ مائیگرین کا درد چالیس سال تک رہتا ہے اور پھر بعد میں ختم ہو جاتا ہے…. یہ الگ بات ہے کہ مائیگرین کا درد عموماً نوجوانی میں زیادہ ہوتا ہے ….. یہ عمر کے کسی حصے تک رہ سکتا ہے اس کے علاج میں جو اہم چیز ہوتی ہے …. کچھ پوائنٹس ہوتے ہیں مثلاً بہت زیادہ روشنی آنکھوں میں لگنا …. بہت زیادہ سکرین ٹائم لگنا، نیند کا پورا نہ ہونا، بعض خوراک ایسی ہیں جیسے چاکلیٹ وغیرہ ان سے بچا جائے ……
اور سب چیزوں کا خیال رکھا جائے تو مائیگرین سے بچا جا سکتا ہے، و رنہ میڈیسن لینی پڑتی ہیں۔
س:۔ بظاہر دیکھنے میں سر درد، ایک نار مل بات سر درد ہے کوئی بات نہیں، لیکن اچانک سے بہت سے خطرناک بیماریاں جنم لے رہی ہیں، اور خاص کر نوجوان طالب علموں میں، ان میں کئی اچانک سر درد میں، طبیعت زیادہ خراب ہوئی اور خدانخواستہ فوراً انسان کی موت واقع ہو جا تی ہے …. یہ تو سر بہت پریشان کن صورتحال ہے؟
ج:۔ اچانک سر میں در د …… جس سے موت واقع ہو جائے …… ایسا عموماً ہوتا نہیں ہے، اگر سر میں کوئی چوٹ لگے، خون رک جائے یا جم جائے اور اس کا پریشر پڑھ رہا ہو تو وہ ایک وجہ بن سکتی ہے …. اس کیساتھ صرف سر کا درد نہیں ہوتا بلکہ انسان بے ہوش بھی ہو جا تا ہے۔
س:۔ کیا سر درد کا تعلق کینسر سے بھی منسلک ہے ؟
ج:۔ اکثر لوگ بہت گھبرا جاتے ہیں جن کو سر میں درد ہو ا ا ور و ہ ٹھیک نہ ہو رہا ہو …. ایسا بھی سمجھا جاتا ہے …. برین میں کینسر ہو ….. اللہ نہ کرے، برین میں ٹیومر کیوجہ سے بھی سر میں درد ہوتا ہے …. اس میں بہت بڑی بڑی الٹیاں ہوتی ہیں جیسے مائیگرین میں نوزیا ہوتا ہے …… برین میں ٹیومر ہو ….. اور وہ سر کو پریس کر رہا ہو، برین کے اوپر تہہ ہوتی ہے۔
س:۔ سر آجکل کے دور میں نوجوانوں میں سر درد عام ہے ….. اسکی وجوہات کیا ہیں ؟
ج:۔ نوجوانوں میں سر کی درد لڑکوں میں عام طور پر سر میں درد جو کو ”کلسٹرل ہیڈک“ کہتے ہیں۔ ہفتے میں
یا مہینے میں ایک بار آتا ہے اس میں نوزیا بھی ہوتا ہے یا آدھے سر میں سر درد اور خاص کر آنکھ میں بھی درد ہوتا ہے ….. بہرحال یہ اتنا خطرناک نہیں ہوتا۔ ٹریٹمنٹ بھی کروائیں تو و قت کیساتھ ساتھ بہتر ہو جاتا ہے۔
س:۔ سر! ایک اہم سوال کہ سوتے میں اچانک سے آنکھ کھلے، تو سر میں شدید سر درد ہونے کی صورت میں، کیا کوئی خوابوں کا دماغ پر پریشر ہوتا ہے ؟
ج:۔ ہمارے لاشعور میں جو خیالات اور خواہشات ہوتے ہیں ….. ان کی ترجمانی خوابوں کی صورت میں ہوتی ہے …. ہمارے برین کے لاشعور کا حصہ جو خواب بُنتا ہے …. اور جو خواب ہمیں دکھاتا ہے، اگر آپ کے لاشعور کے اندر ایسی حسرت ہو یا ایسی ناکامی ہو یا ایسی خواہش جو پوری نہ ہو سکتی ہو۔ وہ برین آپ کو خواب کی صورت میں دکھاتا ہے۔ اسی طرح کچھ لوگوں کے اندر خوف ہوتا ہے …… اور وہ خوف حد سے بڑھ جائے تو ڈراؤنے خواب آتے ہیں ….. جی بالکل اگر آپ کو اسٹریس کے خواب آتے ہیں ….. ان کا اثر آپ کے دماغ پر ہو سکتا ہے، آپ کی سوچ پہ ڈپریشن ہو سکتا ہے …. اس سے بھی سر درد ہو سکتی ہے، سر کا بھا ری پن ہو سکتا ہے۔
س:۔ایسی ایسی نت نئی بیماریاں سامنے آ رہی ہیں کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور سمجھ سے باہر ہیں ؟
ج:۔ ایسی بہت سی نئی نئی بیماریوں کی دو بڑ ی وجوہات ہیں، بہت سی بیماریاں پہلے بھی ہوتی تھیں لیکن ان کی تشخیص نہیں ہوتی تھی ….. اب
درا صل ان کی تشخیص بھی ہونا شروع ہو گئی، اب مثال کے طور پر کرونا کی بیمار ی ….. کسی نہ کسی طور پر بہت پرانی تھی۔ اسی طرح آپ دیکھ لیں …. ایڈز کی بیماری یہ بہت پرانی تھی اور ہمیشہ سے تھی لیکن اس کی تشخیص بہت بعد میں ہوئی۔ ایسی بے شمار بیماریاں ہیں جن کی تشخیص بعد میں ہوئی۔ بہت سی نئی بیماریاں بھی بعد میں پیدا ہوئی ….. وہ نئے کیمیکلز کی وجہ سے ہو رہی ہیں …. اب کینسر زیادہ تیزی سے پھیل چکا ہے اور نفسیاتی بیماریاں بہت زیادہ بڑھ رہی ہیں …. خطرناک اور پریشان کن جو صورتحال ہے …… موبائلز فونز سے لیکر ٹیلی ویژن کی شعاعیں ہماری نسل کو متاثر کر رہی ہیں ہمارے دماغوں کی فریکونسز کو ڈ سٹرب کر رہی ہیں ….. ڈپریشن، ٹینشن، انگزائٹی ان کی ریشو پہلے سے بہت زیادہ بڑھ چکی ہے …. اور ایسی بہت ساری دوائیاں ہیں جن کے سائیڈ افکیٹ ہوتے ہیں۔ مثلاً رنگ گورا کرنے کے جو انجکشن لگائے جاتے ہیں …. وزن کم کرنے کی ادویات استعمال کی جا رہی ہیں …. ان تمام ادویات کے خطرناک حد تک ہماری صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں …. اگر ان تمام بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں اور نارمل اور صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو قدرتی چیزوں کا استعمال کریں …. وقت پہ کھائیں …. وقت پہ
سوئیں …. متوازن غذا استعمال کریں …. ورزش کریں اور خوش رہیں۔
س:۔ سر آپ آرتھو پیڈک کے شعبے کو بھی دیکھ رہے ہیں، کسی بھی انسان کی ہڈی کسی حادثے کے نتیجے میں فریکچر ہو جائے، آپریٹ ہونے کے بعد مستقل کہیں نہ کہیں مسئلہ یا تکلیف چلتی رہتی ہے ؟
ج:۔ جہاں تک جوڑوں کے درد کا تعلق ہے، جو بنیادی وجہ ہڈیوں کا بھرُ بھرا پن ہوتا ہے ….. وہ خواتین جن کو ہارمونز کے ایشوز ہوتے ہیں جو اپنی غذا میں دودھ کا استعمال کرتی ہیں …. جن کو سو رج کی روشنی کم لگتی ہے …. ہڈیاں گھس جاتی ہیں …… یہ تب گھستی ہیں جب آپ اپنی سکت سے زیادہ کام کریں …. پیروں پہ بیٹھ کر کام کریں یا سیڑھیاں چڑھیں …. یا بہت زیادہ واک کریں ہم سمجھتے ہیں یہ صحت کیلئے بہت اچھی ہے۔ مسئلہ مرد، عورتوں دونوں میں ہو سکتا ہے۔ ا س کا علاج یہی ہے کہ دودھ، دہی کا ضر ورت کے مطابق استعمال کریں۔
اور نیند پوری کریں …. اپنے آپ کو دھوپ ضرور لگوائیں۔ اتنی ایکسائز کریں…. جس میں تھکاوٹ نہ ہو …. ورنہ پھر ڈا کٹر سے رابطہ کر کے وٹامن ڈی کے انجکشن لگوائیں اور میڈیسن بھی ہیں …. ڈاکٹر خالد جمیل نے انٹرویو کے دوران کہا کہ لائف اسٹائل بہت اہم ہے جن کو کسی بھی قسم کی ہڈیوں کا مسئلہ ہے وہ نیچے بیٹھنے سے پرہیز کریں …. اونچی کرسی کا استعمال کریں۔ صوفے پر بیٹھنا ہے تو گدی رکھ کے بیٹھیں۔
س:۔ سر مصنوعی اعضاء کہاں تک کا ر آمد رہتے ہیں ؟
ج:۔ ڈاکٹر خالد جمیل کا ا س حوالے سے کہنا تھا کہ جہاں تک مصنوعی ٹانگوں یا بازؤں کا تعلق ہے …. یہ ہم پاکستان میں بہت عرصہ سے بنا رہے ہیں ….. جب میں میو ہسپتال میں تھا ہم تب سے بنا رہے ہیں ….. اس صورت میں خدا نہ کرے ….. جب کسی کی ٹانگ کٹ جائے …. ظاہر ہے جب اس کو ٹانگ لگ جائے گی تو اس کے سہارے پر چلے گا ا ور کسی کو محسوس بھی نہیں ہو گا اور وہ انسان چلے گا ….. جب ٹانگ لگ جائے گی وہ اچھا خاصا چلے گا …… ورنہ اس کو بیساکھیوں کے سہارے بھی چلنا پڑے گا ….. اور وہ ٹانگ بری بھی لگتی ہے۔ اس وقت لاہور میں، ملتان میں فو جی فاؤنڈیشن ”سی ایم ایچ راولپنڈی، کر اچی اور کوئٹہ میں تقریباً ہر جگہ پر مصنوعی ٹانگیں بن رہی ہیں۔
جب زلزلہ آیا تھا سب سے زیادہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ نے کشمیر اور دیگر شمالی علاقہ جات میں مصنوعی ٹانگیں بنا کر بھیجی تھیں۔ ڈاکٹر خالد جمیل نے اس کے جواب میں مزید کہا کہ ہمارے لوکل میٹریل کی ٹانگوں کی زیادہ قیمت بھی نہیں ہوتی۔ 20 سے 25 ہز ار میں بن جاتی ہے۔ اور جو امپورٹڈ ٹانگ تیار ہوتی ہے وہ اڑھائی سے تین لاکھ تک قیمت چلی جاتی ہے۔
س:۔ سر آپ خود ایک بڑے حادثے سے گزرے، آپ کی ٹانگ فریکچر ہو گئی، آپ زیادہ دیر تک
کھڑے نہیں ہو سکتے، مگر آپ کی زندگی اور شخصیت دوسروں کیلئے مشعل راہ بن گئی، اس سارے حادثے کی تفصیل بتانا چاہیں گے؟
ج:۔ میں ایک بہت اچھا اتھلیٹ تھا …. ایک ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں بہت سارے لوگ مر گئے اور میں بچ گیا، کمر کی ہڈی ٹوٹ گئی اور میں مفلوج ہو گیا، ٹانگوں میں محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ….. میں نے بہت زیادہ ریکور کیا اور بغیر سہارے کے چلنا شروع ہو گیا اور کئی سال چلتا رہا۔ یہ بیماری پھر بڑھ جاتی ہے اور آجکل وہیل چیئر استعمال کرنا پڑتی ہے …. ایک آنکھ بھی ضائع ہو گئی دوسری بھی اتنی صحیح نہیں ہے۔ مجھے سہارے کیساتھ چلنا پڑتا ہے۔ بہت ساری میڈیسن لے رہا ہوں …. میرا تو یہی یقین ہے اللہ نے جتنی آپ کی زندگی لکھی ہے …. اس سے ایک سکینڈ بھی اوپر نیچے نہیں ہو سکتا۔ جتنی زندگی آپ کو ملی ہوئی ہے اس پر شکر ادا کریں اللہ تعالیٰ زندگی کے ہر کام میں برکت ڈا ل دیتا ہے۔
س:۔ سر آجکل ہر د وسرا انسان بیمار ہے …. ، حتیٰ کہ اب تو بیماریوں کا عمر سے کوئی تعلق نہیں، خاص کر بلڈ پر یشر، شوگر تو ہر دوسرے تیسرے شخص کو ہے … کیا وجوہات ہیں ؟
ج:۔ جیسے آپ کا سوال کہ ہر دوسرا انسان بیما ر ہے …. اس کی بنیادی وجہ ہماری قوت مدافعت ہے۔ خوراک سے نمبر ون …… خالص خوراک سے، جس کے اندر دودھ، دہی، سبزیاں، فروٹ یہ چیزیں شامل ہیں۔ دوسر ا اس کا تعلق ہماری سوچ سے ہے جو لوگ بیکار میں چھوٹی چھوٹی باتوں کی ٹینشن لیتے ہیں …. وہ ہر بات دماغ میں بیٹھا کر رکھتے ہیں ان کے اندر بھی قوت مدافعت کم ہو جا تی ہے۔
تیسری اہم وجہ اچھی نیند بھی ضروری اور اچھی ایکسائز بھی ضروری ہے۔ نیند جب پوری ہو گی تو body ریپیئر ہو جا تی ہے جب ایکسائز کرتے ہیں تو خوشی کے ہارمونز اور بلڈ سرکولیشن بہتر ہو جاتے ہیں۔ اگر آ پ چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوانوں، بزرگوں ہماری قوم کی بیماریاں کم ہوں …. یا جن کو بیماریاں ہیں ان کی شدت کم ہو تو اپنی قوت مدافعت کو بڑھائیں …. اس کیلئے پھر میڈیسن لینی پڑے گی اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑے گا۔
س:۔ ہم صحت مند معاشرہ کیسے فروغ دے سکتے ہیں۔ کیسے خوش رہا جائے اور ایک آئیڈیل زندگی کیسے گزار سکتے ہیں ؟
ج:۔ سب سے پہلے تو اپنا موازانہ دوسرو ں سے مت کریں …. اپنا مقابلہ خود سے کریں …. کیا آپ کا آج گزرے ہوئے کل سے بہتر ہے ….. اور آنیوالا کل پہلے سے بہتر ہو گا یا نہیں …. کیونکہ ہم یہ نہیں کرتے ….. اپنے آپ کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش نہیں کرتے …. اور دوسروں سے مقابلہ کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ کتنا آگے نکل گیا، تو ہمار ا ”فوکس“ ہماری انرجی وہاں ضائع ہوتی ہے۔ دوسرا
اپنے اندر شکر ادا کر نا سیکھیں …. انسانوں کا شکر ادا کرنا سیکھیں ….. کوئی اچھائی کرتا ہے تو شکر ادا کریں۔ اللہ کا شکر ہر حا ل میں ادا کریں ….. جو شکر ادا کرنے والے لوگ ہوتے ہیں …… ان کے دماغ کے اند ر ”نیور و ٹانس میٹر“ پیدا ہوتا ہے …. جو ہمیں پرسکون رکھتا ہے اور ہمیں خوش رکھتا ہے … اطمینان کا جذبہ موجود رہتا ہے ….. ان کی کارکردگی زند گی کے ہر میدان میں بہتر رہتی ہے …… جتنا ممکن ہو سکے غیر ضروری باتوں کو اہمیت نہ دیں۔ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں کو لیکر گھوماتے پھراتے رہتے ہیں۔ اس سے
بچنے کا آسان طریقہ یہی ہے کہ اپنے آپ کو مصروف رکھیں۔ آپ کا د ماغ جب مصروف رہتا ہے … جب آ پ کچھ کرتے رہتے ہیں تو آپ تندرست اور خوش رہتے ہیں۔