Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
میاں بیوی میں جھگڑے معاشرے پرتباہ کن اثرات
چھوٹی چھوٹی باتوں کیوجہ سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑے زندگیوں کو تباہی کے دہانے پرلے جاتے ہیں…..گھر کاسکون غارت زندگیاں جہنم بن جاتی ہیں۔۔۔خداکیلئے اپنی زندگیوں کواپنے گھروں کو…اپنے بچوں کانقصان نہ کریں۔
”گھر پیارا گھر“گھر کی چیزوں…درودیوارسے نہیں….پیارومحبت کی فضاؤں…ہنستے کھیلتے گھر کے افراد….اورعزت واحترام سے پروان چڑھتا ہے….گھر کے ماحول کو خوبصورت ہم نے خودبنانا ہے…کسی دوسرے نے نہیں….اس کوسجانا سنوارنا…ایک لمحے لمحے کی قدر کرناہماری خود کی ذمہ داری ہے….میاں بیوی گھر اورمعاشرہ کااہم ستون ہیں…جن کے بغیر گھر اورمعاشرے کاتصورناممکن ہے…جب معاشرے کی بنیادیں کمزور ہوجائیں…کھوکھلی ہوجائیں…تو ہم زندگی سے لطف و اندوز اور معاشرے میں آگے بڑھنے کاتصور نہیں کرسکتے…..تو اس کے اثرات بھی بہت بھیانک ہوتے ہیں۔جو ساری زندگی بھگتتے رہتے ہیں…جو تکلیف بیماری….موت…زندگی میں کوئی بھی حادثہ اللہ کیطرف آئے… اس آگے توانسان بے بس ہے…قدرت کااپناایک نظام ہے…لیکن جورویے…عادات…عمل جو روزمرہ..میں..ہرپل میں ہم خودکرتے ہیں…اس کے ذمہ دار توہم خودہیں۔ہر آئے روز…ہر دوسرے….تیسرے گھرمیں میاں بیوی میں جھگڑے ایک معمول بن چکا ہے…ایسی ایسی لڑائیاں…جھگڑے ہمارے سامنے آتے ہیں کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے…..زیادہ تر یہ سننے کوملتاہے”میرا تہ نصیب ای ایس ترا دا سی“۔۔گھر کے نظام کوکامیاب کرنے اورناکام کرنے دونوں میں گھرکے افرادکااپنا ہی کرداراداہوتا ہے…وہ کرکیا رہے ہیں…کس سمت میں جارہے ہیں….نت نئی شادیاں بہت بری طر ح ناکام ہورہی ہیں…انتہائی افسوسناک صورتحال ہے….جس لڑکی نے شادی ہوکراگلے گھر جانا ہو…اسکے والدین کو چاہئے کہ لڑکی کی اچھی طرح ٹریننگ کی جائے…کہ حوصلہ..صبر..برداشت سے کچھ وقت گزارا جائے…وقت لگتا ہے ایک دوسرے کوسمجھنے میں….گھر میں ایک دوسرے افراد کو کچھ وقت”space“ دی جائے….چیزیں ٹھیک ہوجاتی ہیں….خاص کرمیاں بیوی دونوں کوچاہئے اپنی زبان اور اس سے نکلنے والے الفاظ کنٹرول میں رکھیں….کبھی بھی مسائل پیدا نہیں ہونگے…مسائل ہو بھی جائیں..کسی بات پر بحث ہوبھی جائے.دوسرے کی کوئی بات بری بھی لگ جائے..وقتی طور دونوں میں ایک خاموش ہوجائے…اسی وقت اس کاجواب دینا ضروری نہیں ہوتا…موڈ ٹھیک ہوجائے…کچھ وقت بعدیا پھر کسی دن خوشگوار موڈمیں ہو…وہ بات احسن انداز میں کی جائے کہ ایسے نہیں اگرایسا ہوجاتا تو زیادہ بہترہوتا….توجوغلطی کرتا ہے..کچھ ٹائم بعداس کو احساس ضرور ہوجاتا ہے.یہ جانے انجانے میں میاں بیوی میں کسی ایک سے کسی رویے…عمل میں کچھ غلط ہوجائے جو دوسرے کو ٹھیک نہ لگے…صبر…حوصلے…سے بات کی جائے…یہاں اکثر اوقات ہوتا کیاہے…بظاہر بات معمولی سی ہوتی ہے….اور وہ بات ایساروپ اختیار کرتی ہے….کہ آسمان سرپراٹھا لیاجاتا ہے…انا اورضدمیں لڑکی کویااسکے میکے بھیج دیاجاتا ہے…یا میکے والے خودآکرلیکر جاتے ہیں…اکثراوقات غلطی لڑکی کی ہو یا لڑکے والوں کی…والدین کو چاہئے حالات کوٹھیک کرنیکی کوشش کی جائے..انا اور ضدمیں کئی کئی ماہ تک گھربٹھالیاجاتا ہے۔۔بس پھر گزرتے وقت کیساتھ ساتھ حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جاتے ہیں…اسی طرح خاونداورسسرال کی اپنی ذمہ داریاں ہیں….کیونکہ لڑکی اپنا گھرچھوڑکر آپ کے گھرمیں آئی ہے….آتے ہی بہو سے بہت ساری توقعات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں…کتنے ارمانوں سے بہو کو گھرلایاجاتا ہے…اورآتے ہی گھروں میں جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں…حالات اتنے خراب ہوجاتے ہیں….کہ ابھی توبہوکو بیاہ کرلائے ہوتے ہیں.اور جھگڑے اتنے…..کہ بس گھرکاسکون بربادہوجاتا ہے……آگ بجھانے والے کم اورلگانیوالے زیادہ ہوتے ہیں..برداشت،صبر اورزبان کا کنٹرول سے زندگی بہتری کیطرف جاسکتی ہے۔۔۔خاوندکا بھی فرض اپنی بیوی کی عز ت کرے…اسکے فرائض اورذمہ داریوں کواحسن طریقے سے سرانجام دے…مشکلات اورمسائل ہرانسان کی زندگی میں آتے ہیں اس کاہرگز یہ مطلب کہ وہ جھگڑے شروع کردے….اور بات بہ بات بیوی اوراس کے گھروالوں کو طعنہ زنی کرے…اوربولتے وقت تمام حدود کراس کرجائے…اگر صبر سے کام لیاجائے…حالات درست سمت میں آہی جاتے ہیں…اکثر اوقات ایسا دیکھنے میں کم ہی آتا ہے…کیونکہ حالات ٹھیک کرنے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی…. صورتحال بگڑتے بگڑتے اتنی بگڑتی چلی جاتی ہے…. اس کانقصان میاں بیوی کااپنا توہوتا ہی ہے….جن کے بچے ہوتے ہیں…وہ شدید متاثر ہوتے ہیں..جن کاوہ کھل کااظہار تو کر نہیں پاتے…معصوم ذہن شدید متاثرہوتے ہیں….ان کانقصان ساری زندگی پورانہیں ہوتا…ان کی شخصیت بری طرح مسخ ہوجاتی ہے….بہت سارے بچے توگھروں کے جھگڑوں سے تنگ آکرگھروں سے فرار اورخودکشی جیسے رستے اختیار کرلیتے ہیں۔۔۔جن میں والدین کے علاوہ گھر کے دوسرے افراد ساری زندگی سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔حالات اس نہج پرآنے ہی نہیں چاہئیں… فاصلے زیادہ بڑھنے ہی نہ دیئے جائیں….چھوٹی چھوٹی باتوں کونظر اندازکرنا سیکھیں….ہرچیز کوسرپرسوارکرلینا….یہ بھی ٹھیک نہیں…میاں بیو ی کے علاوہ گھر کے دوسرے افرادخاص کرمیاں بیوی کے بہن بھائی اوروالدین کومثبت کردار اداکرنا چاہئے….رشتے بہت نازک ہوتے ہیں…کچے دھاگے کی مانندایک لمحے کی غلطی سی ہی یہ رشتے….کرچی کرچی ہوجاتے ہیں….تاحیات وہ عزت….وہ پیار ومحبت واپس نہیں لوٹ سکتی….گھر کاسکون ہمیشہ کیلئے غارت ہوجاتا ہے…اورمسائل اسقدر بڑھتے چلے جاتے ہیں….خاص کرمیاں بیوی کو اندازہ ہی نہیں ہوتا…اونچا بولنے…چیخنے چلانے حتی کہ جو خاوند بیویوں کومارتے پیٹے…ظلم وتشدد کرتے ہیں….بچوں پرکیااثرات مرتب…کیازہر انکی زندگیوں میں گھول رہے ہیں…معصوم کلیاں…کھلنے سے پہلے ہی مرجھا جاتی ہیں….بچوں کوجب گھر سے محبت نہیں ملتی….ان کے احساسات کوسمجھنا نہیں جاتا پھروہ بچے فرار کے دوسرے خطرناک راستے تلاش کرتے کرتے نجانے کن…..کانٹوں کے راستوں پرچل نکلتے ہیں…اپنی انا اورضد کے خول میں خدارابند نہیں ہوناچاہئے…یہ ساری زندگی ایک تمام رشتوں کاشیرازہ بکھیرکر رکھ دیتی ہے۔۔۔۔ان رشتوں کوجوڑتے جوڑتے عمریں بیت جاتی ہیں…گھر سے بڑھ کر سکون….پیار ومحبت توکہیں نہ ملتا…..گھر پیارے گھر کاتصور….فیملی کے افرادکاآپس میں پیارومحبت سے ایک دوسرے سے پیش آنا…عزت واحترام کرنا…ایک دوسرے کے مسائل اورضروریات کوسمجھنا اورسب سے ضروری….ایک دوسرے پر اعتمادسے چلنا….ایک دوسرے سے مخلص ہونا..اسی سے رشتے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں….بیوی کوچاہئے…غیر ضروری فرمائشوں اورخاص کردوسرں کی دیکھا دیکھی چیزوں کودیکھ کرفلاں کہ پاس یہ چیز ہے تومیرے پاس کیوں نہیں…..اس ذہنی سکون مکمل برباد ہوجاتاہے۔۔۔”اپنی چادردیکھ کرپاؤں پھیلائیں“۔۔۔اگرزندگی میں سکون چاہئے تو….میانہ روی اختیار کی جائے…خدارا اپنے گھر کاسکون اپنی زندگیوں کواپنے ہاتھوں سے برباد نہ کریں…غورکریں کہیں نہ کہیں ہم خود بھی قصوروارہوتے ہیں..اپنی بے جہ ضد…ہٹ دھرمی…اور انا… کے گرداب میں پھنس کر….طلاق جیسے خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے…اور مارکٹائیاں اورنہ جانے کیا کیادردناک اذیتوں کاسامناکرنا پڑتاہے۔۔۔جسمیں آپ کیساتھ ساتھ اولاد بھی سفرکرتی ہے۔۔۔اس سے معاشرے پر بہت برے اورخطرناک نتائج کاسامناہوتا ہے۔۔۔چھوٹی بڑی ہرغلطی سے اجتنا ب کریں…سوچس سمجھ کرزبان سے الفاظ ادا کریں…معمولی معمولی باتیں جن کوہم معمولی ہی لیتے ہیں….زندگیوں کوجلاکرراکھ کردیتی ہیں۔۔۔۔چھوٹا سا سوراخ ہمیشہ بڑی بڑی کشتیوں کوڈبو دیتا ہے۔