Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
ٹیکسوں کے بوجھ ڈال کر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے
چیئر مین آل پاکستان پرائیویٹ سکولز الائنس …صداقت حسین خان لودھی
انٹرویو…..عائشہ شفیق
پارہ چنار میں جس بے دردی سے دہشت گردوں نے اساتذہ کو شہید کیا، انتہا ئی افسوسناک….درد ناک ….. قابل مذمت….. اور ملکی تاریخ کا بہت بڑا سانحہ ہے …… خاص کر تعلیمی ادارے میں گھس کر اساتذہ کو شہید کرنا ملکی، جانی نقصان کیساتھ تعلیمی نظام پر بہت بڑا حملہ اور سازش ہے۔ اس پر ہم نے گذشتہ دنوں آل پاکستان پرائیویٹ سکولز الائنس کے پلیٹ فارم پر احتجاج کیا ہے۔ مگر یہ بہت الارمنگ صورتحال ہے …. کہ ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے …. تعلیمی اداروں میں دہشت گردی نے اے پی ایس کے واقعے کی یاد تازہ کر دی ہے۔ اس ملک کے حالات بد سے بد سے بد تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ سیاسی رسہ کشی کی جنگ میں عوام اور ملک کا نقصان کیا جا ر ہا ہے۔ خدارا اس ملک اور عوام کی بہتری اور حفاظت کا سوچیں اور ایسی پالیسیاں بنائیں ….
جو ملک اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہوں …. ان خیالات کا ا ظہار آل پاکستان پرائیویٹ سکولز الائنس کے چیئر مین صداقت حسین خان لودھی نے ایک ”خصوصی انٹرویو“ کے دوران کیا۔ صداقت حسین خان لودھی ماہر تعلیم ….. فیصل آباد کا درخشندہ ستارہ …… اندازِ گفتگو انتہائی متاثر کن او ر بہترین شخصیت اور ا نسانیت میں اپنی مثال آپ ہیں ….. تعلیمی میدان میں تو ایک نامور شخصیت ہیں ہی ….. اتوار بازا ر کے صدر اور فیصل آباد کے نائب ناظم رہ چکے ہیں۔ سیاست میں بھی متحرک اور…. عوام کی خدمت میں بھی پیش پیش نظر آتے ہیں….. ملکی سیلاب اور یا کوئی بھی ملکی آفت ہو….. صداقت حسین خان لودھی عملی طور پر متحرک اور عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ تعلیمی اور ملکی حالات پر صداقت حسین خان لودھی سے گفتگو کی گئی جو نذر قارئین ہے۔
س:۔ سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ سر! پرائیویٹ سکولوں کے تعلیمی معیار کی صورتحال کیا ہے؟
ج:۔ تعلیمی صورتحال بہت بہتر … بہت مثالی ہے۔ گو رنمنٹ سکولوں سے مقابلہ کیا جائے تو دیکھ لیں اوور آل ہی تعلیمی صورتحال …. سکولوں کا ماحول، ہر مید ان میں کارکردگی اپنی مثال آپ ہے۔ پرائمری، مڈل، ہائر سکینڈری سطح پر تعلیمی معیار کا اندازہ بچوں کی کارکردگی اور رزلٹ کی بنیاد پر ہی پرکھا جا سکتا ہے۔ بچوں کے رزلٹ بہت شاندا ر ہیں ۔۔۔ بو ر ڈ میں پوزیشنز زیادہ تر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی ہوتی ہیں۔ اور تمام تر
سہولتیں دیکھ لیں … جو پرائیویٹ سکولوں میں خوبصورت اور پر سکون ماحول بچوں کو دیا جاتا ہے اور گورنمنٹ سکولوں میں تو آپ تصور ہی نہیں کر سکتے۔ پرائیویٹ سکولوں میں تعلیم کیساتھ ساتھ کریکٹر بلڈنگ پر خصوصی توجہ دی جا تی ہے۔
س:۔ جیسے آجکل ہر گلی محلے میں سکولوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے….. کیا ا ن سکولوں کا کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہے؟
ج:۔ جی بالکل ! تمام گلی، محلے کے سکولوں کو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے …. ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ان اداروں کو رجسٹریشن سر ٹیفکیٹ جاری کرتی ہے …..
اور مزید ان کے چیک اینڈ بیلنس کیلئے کمیٹیاں بنائیں گئی ہیں جو وقتاً فوقتاً وزٹ کرتی ہیں …. ان کے معاملات اور مسائل کو دیکھتی ہے۔
س:۔ سر… ابھی تک ملک میں تمام تعلیمی ادارو ں کا نظام تعلیم ہی یکساں نہیں ہو سکا ….. کیا کہیں گے اس کے بارے میں؟
ج:۔گذ شتہ ایک سال سے پرائمری اور مڈل کلاسوں تک یکساں نظام تعلیم ہو چکا ہے … پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں میٹرک اور کیمبرج دونوں ہی پڑھائے جا رہے ہیں….گورنمنٹ لیول پر اس پر پالیساں بن چکی ہیں…..انشاء اللہ ان معاملات پر جلد ہی عمل درآمد ہو گا۔
س:۔ سر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو خود کن مسائل کا سامنا ہے؟
ج:۔ پرائیویٹ سکولز اپنی مدد آپ کے تحت چلتے ہیں …. بنیادی طور پر صحت اور تعلیم دونوں شعبے سٹیٹ کی ذمہ داری ہے، کہ یہ سہولتیں گورنمنٹ لوگوں کو فری میں مہیا کرے …. چونکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے ترقی پذیر ممالک لوگوں کو فری میں تعلیم مہیا نہیں کر سکتے ….
ان مسائل اور حالات میں پرائیویٹ سیکٹرز میدان میں آتے ہیں …. پھر وہ اپنا کردا ر ادا کرتے ہیں ….. ہم گورنمنٹ سے کوئی فنڈ نہیں لیتے…. کوئی ڈونیشن نہیں لیتے۔ اب ایجوکیشن کا آدھے سے زائد بوجھ گورنمنٹ کا ہم نے اپنے کندھوں پر اٹھا یا ہوا ہے…..
بجائے ہمارے پرائیویٹ سکولوں کی حوصلہ افزائی کی جائے …. ٹیکسز کے بوجھ تلے دبا کر ہماری حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ پرائیویٹ سکولز یا پرائیویٹ ادارے بیشمار ٹیکسز ادا کر ر ہی ہے ….. جس میں انکم ٹیکس….. پراپرٹی ٹیکس …. سوشل سیکورٹی ٹیکس …. اولڈ ایج بینفیٹ …. یوٹیلیٹی بلز یہ پہلے کمرشل تھے….پھر پرویز مشرف دور میں اس کو گھر یلو ٹیرف پر کر دیا تھا ….. کچھ ریلیف مل گیا تھا ….. پی ٹی آئی کی حکومت میں اس کو کمرشل کے بھی آگے کے بل لگا دیئے ….50 ….60 روپے فی یونٹ کر دیا گیا۔ کمرشل پراپرٹی ٹیکس الگ ہیں ….. ایڈورٹائزمنٹ اور واسا کے ٹیکسز شامل ہیں۔
س:۔ سر! آئے دن سکولوں کی بڑھتی ہوئی فیسوں نے تو و الدین کو پریشان کیا ہوا ہے؟
ج:۔ دراصل ان تمام ٹیکسوں کا بوجھ …. والدین پر پڑھتا ہے….. ان ٹیکسز سے ہم بھی پریشان اور والدین بھی پریشان اور یہ بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔
س:۔ بہت سے ایسے تعلیمی ادارے ہیں…… جہاں پر طالب علم منفی سرگرمیوں اور نشے میں ملوث ہو رہے ہیں…. یہ تو انتہائی خوفناک اور پریشان کن صورتحال ہے؟
ج:۔ اس کے پیچھے ایک تو بہت بڑے مافیا کا ہاتھ ہے….. ہمارے ملک میں یہ ایسا گھناؤ نا اور مضبوط نیٹ ورک موجود
ہے جس کی کڑیاں بہت اوپر تک ملتی ہیں….. جس پر قانون کی سخت گرفت کی ضرورت ہے….. گورنمنٹ سخت اقدامات کرے….. تو ہی قابو پایا جا سکتا ہے اور ہمارا سوشل میڈیا بہت بے قابو ہو چکا ہے….. جس وجہ سے بچے ہماری نوجوان نسل اخلاقی پستی کا شکار ہو رہی ہے…..کچھ ایلیٹ کلاس والدین بھی اس کے ذمہ دار ہیں….. جن کی توجہ شروع سے بچوں پر نہیں ہوتی….. یا جن کے والدین ملکوں سے باہر ہوتے ہیں…. جب بچوں کے معاملات پر آپ کی نظر ہی نہ ہوں….. نہ بچوں کو والدین کا خوف اور عزت و احترام بھی نہ ہو….
تو بچے بھی یقینا ایسی دلدل میں گر جاتے ہیں…. جہاں سے واپسی بھی مشکل ہو جاتی ہے……سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں حاصل ہوتا….بہتر کہ سب سے پہلے والدین اپنے بچوں کو وقت دیں…. ان کے معاملات ان کی تعلیم و تربیت پر بھر پور توجہ دیں اور اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے….. اگر تعلیمی اداروں میں کہیں نہ کہیں ایسی سرگرمیاں ہو ر ہی ہوں تو فوراً متعلقہ اداروں سے رجوع کریں۔ اور ریاست اور قانونی ادارے مافیوں پر ہاتھ ڈالیں اور ا ن کے نیٹ ورک کا
خاتمہ کریں۔ تو ہی ہم اپنی نسلوں کو بچا سکتے ہیں۔
س:۔ سر ! ملکی مسائل تو بہت خوفناک ہو چکے ہیں….معیشت ہماری تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ……. سیاسی رکن ہونے کے ناطے آپ کیا کہیں گے؟
ج:۔ جی بالکل! یہ سب سیاست میں اپنی کرسیاں بچانے کی رسہ کشی میں مصروف ہیں…. اس جنگ میں عوام کو د
ھکیل رہے ہیں…. حالات اس وقت انتہائی نازک صورتحال اختیا ر کر چکے ہیں …. معیشت کا پہیہ جام ہو چکا ہے …..
بار بار حکومت تبدیل ہو جاتی ہے
….سیاسی عدم استحکام کیوجہ سے معیشت میں بھی استحکام نہیں آ رہا…. ایک گورنمنٹ آتی ہے …. ابھی وہ سنبھلتی نہیں …. اس کو گرا دیا جاتا ہے …. دوسر ی گورنمنٹ آ جاتی ہے…. ہماری گورنمنٹ ہی سنبھل نہیں پا ر رہی …. ان کی آپس کی لڑائیوں نے ملک کو کس دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اور خا ص کر سب سے بڑا لمحہ فکریہ ہمارے ڈاکٹرز ….انجینئرز اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ ملک چھوڑ
رہے ہیں …. اور با ہر کے ملکوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ….. ان کو یہاں اچھی ملازمتیں اور ترقی کے مواقع ملتے …. وہ کبھی بھی باہر کا رخ نہ کرتے ….. او ر افسوسناک صورتحال یہ کہ باہر سے اس ملک میں انویسٹرز آنے کو تیار نہیں …. بلکہ یہاں کے انویسٹرز بھی پریشان ہیں….. سر پکڑ کر بیٹھے ہیں کہ کاروبار تباہ ہو چکے ہیں …. یہ سب معاشی اور سیاسی عدم استحکام کیوجہ سے ہے۔
س:۔ بڑھتی منہ زور مہنگائی نے تو عوام کا جینا مشکل کر د یا ہے؟
ج:۔ جی مہنگائی کا تو اللہ ہی حافظ ہے …. ڈالر ہی قابو میں نہیں آ رہا …. نظر بھی نہیں آ رہا کہ قابو میں آئے گا …. اس کے نتیجے میں صرف اور صرف عوام ہی مر ر ہی ہے ….. اور بھوک و افلاس کی چکی میں پس رہی ہے۔
س:۔ حل کیا ہے ….ان تمام مسائل کا؟
ج:۔ اب صرف ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ملک میں صاف و شفاف الیکشن ہوں …. صاف و شفاف الیکشن کے نتیجے میں مضبوط حکومت اس ملک میں آئے تو ہی ہمارا ملک
کے مسائل حل ہو سکتے ہیں…. اور ملک خو شحال اور پر امن ہو سکتا ہے۔ اور سخت پالیسیاں اپنانے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔تمام سیاستدانوں کو چاہئے اپنے مفادات سے ہٹ کر عوام کا سوچیں تو ہی کچھ بہتری کیطرف جا سکتے ہیں؟
س:۔ اس نازک صورتحال میں آپ پر امید ہیں ….. کیا مستقبل آپ کو ملک کا نظر آ ر ہا ہے؟
ج: یہ ملک کلمے کی بنیاد پر بنا تھا…. یہ ملک انشاء اللہ…..ا نشاء اللہ قائم رہے گا …. اس ملک کا کو ئی کچھ نہیں بگا ڑ سکتا …. ہماری قوم ایک بہادر قوم ہے…. و ہ غیر ملکی طاقتوں اور سازشوں سے نپٹنا خوب جانتی ہے …. دعا کہ اللہ اس ملک کو ایسے اچھے حکمران دے… جس سے ہمارا ملک ترقی، مضبوطی اور خو شحالی کیساتھ پروان چڑھ سکے۔