Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
بچے کیوں نہیں سوتے؟؟
عائشہ شفیق
بچوں کو نیند کیوں نہیں آتی؟
اس کے کئی ممکنہ اسبا ب ہو سکتے ہیں.. عام طو ر پر بچوں کو علیحدہ بستر اور علیحدہ کمرے میں سلایا جاتا ہے۔ بچے اپنے والدین سے الگ ہو کر خود کو تنہا سمجھ کر خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ رات کا اندھیرا، خاموشی اور تنہائی مل کر ان میں خوف کا جذبہ پیدا کر دیتے ہیں۔ ایسی فضا میں بچے کیلئے سونا مشکل ہو جاتا ہے… ایک ماہر نفسیات کے بقول بچے سارا دن والدین کے پیار ومحبت بھرے ماحول میں رہتے ہیں۔ اور سوتے وقت اس محرومی کا شکار رہتے ہیں… لہذا یہ احساس محرومی ان میں خوف او ر تنہائی کا احساس پیدا کر دیتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کی نیند کا مسئلہ حل کرنے کی ایک آسان اور عملاً تدبیر یہ ہے کہ ان کے سونے کے معمول میں باقاعدگی اختیار کی جائے یعنی ان کے سونے کا وقت طے کر کے انہیں اسی وقت پر سونے کا پابند کیا جائے… کمرے کی روشنیاں (لائیٹس) بند کرنے سے آدھا گھنٹہ پہلے کسی کھیل کود وغیرہ میں نہ لگنے دیں اس سے بچے کی نیند بھاگ سکتی ہے… اس کی بجائے بچے کو کسی ہلکے پھلکے کام میں لگا دیں تاکہ د ن بھر کی پھرتی میں کمی آجائے، رات کے کپڑے بدلوانا، دانت صاف کرانا وغیرہ بچے کو اس بات کا پیغام دیں گے کہ سونے کا وقت آ گیا ہے۔ سوتے وقت کے معمولات بچوں کے مزاج اور عادات میں اختلاف کی وجہ سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بعض بچے اپنے والدین سے کہانی سننا پسند کرتے ہیں.. بعض بچے اپنے سکول اور دن بھر کی مصروفیات اپنے والدین کو بتانا پسند کرتے ہیں.. بعض بچے اپنے پسندیدہ کھلونے اپنے ساتھ لیکر سوتے ہیں۔ اور بعض بچے لوری سنتے ہوئے سنتے ہیں۔
سوتے وقت اس بات کا خاص خیال ر کھیں ایسا کو ئی کام نہ کریں۔ جس سے بچہ جاگتا رہے کمرے کی روشنیاں بند کر دیں… بعض اوقات کسی شے مثلاً پنکھے کی آ واز بھی سونے میں مدد دیتی ہے… ایسا شور یقینا مدد گار ثابت ہوتا ہے… عام طور پر شیر خوار بچوں کو گود میں یا جھولے میں سلایا جاتا ہے یہ طریقہ مناسب نہیں ہے اگر آپ اپنے بچے کو اپنی گود میں سلائیں گی اور اس کے سونے
گھبرائے گا… وہ سوچے گا کہ وہ سویا تو کہیں اور تھا لیکن اس وقت یہاں کیسے پہنچ گیا۔ یہ سوال اس میں خوف پیدا کر دے گا۔ ہو سکتا ہے کہ بچہ رونا شروع کر د ے اور اس کی نیند اڑ جائے۔
چنانچہ جب بچے پر تھکن طار ی ہونے لگے تبھی اس کو بستر پر لٹا کر تھپکایئے (بعض مائیں سوتے وقت بچے کو دودھ پلاتی ہیں یہ طریقہ مضر صحت ہے)
آپ غور کریں بچے کے سونے کا معمول کیا ہے؟ بعض بچے سوتے وقت بہت تنگ کرتے ہیں… چڑچڑے ہو جاتے ہیں… کبھی تو ایک اور کہانی سننے کی فرمائش کرتے ہیں تو کبھی آدھی رات کو کہیں اور جانے فرمائش کرتے ہیں… اس کی ایک خواہش پوری ہو تو اور فرمائش آموجود ہوتی ہے۔ اسے جتنا سمجھایا دھمکایا جائے… وہ سونے کیلئے تیار نہیں ہوتا… ماہرین کے مطابق یہ بچے کے بڑھوتری کا عمل ہوتا ہے اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ ہاں مسلسل ایک مہینہ یا اس سے زیادہ بچہ سوتے وقت پریشان کرے تو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے… بعض بچے سوتے میں اس لئے ضد کرتے ہیں کہ وہ ماں باپ کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کبھی اداسی (ڈپریشن) اسے گھیر لیتے ہیں۔ کبھی والدین پر اپنا دباؤ ڈالنا چاہتا ہے.. .ا ور اپنی باتیں منواتا ہے۔ اگر آپ کیساتھ ایسی صورتحال پیدا ہو جائے..
تو اپنے لہجے کو د ھیما اور اپنے مزاج کو ٹھنڈا رکھیں… اور بچے سے پیار سے بات کیجئے.. اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آپ کا بچہ توجہ چاہتا ہے اور آ زما رہا ہے…کب تک یہ رویہ برداشت کر سکتی ہیں تو اسے پیار سے اطمینان دلائیے…تسلی دیجئے… اور اسے باور کرائیے کہ اب تم نے دودھ پی لیا ہے… اب سونے کا وقت ہے سو جاؤ! اس کے بستر سے ہٹ کر اپنے بستر پر آجایئے… اس لئے اسے الگ سونے کی عادت بھی ڈالنی چاہئے… بچوں کے نہ سونے کی وجہ بچوں میں خوف بھی ہوتا ہے وہ اپنے ذہن میں بھوت، جن، چڑیل وغیرہ کا تصور بھی بٹھا لیتے ہیں اور پھر رات کے اندھیرے میں انہیں پردوں کے سائے، دروازوں کی اوٹ میں یہ سب کچھ محسوس ہوتا ہے۔ حالانکہ حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ بعض اوقات تشویش، فکر (Anxiety) بچے کے ذہن پر بھوت ،پریت کا خیال مسلط کر دیتی ہے۔ جس سے بچہ سو نہیں پاتا، ایسی صورت میں بھوت پریت کے جھوٹے تصور کو اس کے ذہن سے محو کیا جائے، چو نکہ بچہ اکیلے میں ڈرتا ہے… اس کا خوف دور کرنے کی ایک صورت ہو سکتی ہے… کھیل کھیل میں بچے کیساتھ ملکر بھوت پریت کو ڈھونڈا جائے تو ا س کے پاس بیٹھ کر اس سے ہلکی پھلکی باتیں کی جائیں، تاکہ اس کے ذہن سے خوف نکل جائے۔۔
بچوں کی نفسیات کے ایک ماہر ریزاپرئٹ کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھ جائیں کہ بچہ خود کو آپ کی حفاظت میں رکھنا چاہتا ہے…آپ کا مقابلہ اپنے بچے سے نہیں ہے.. اس لئے بچے کیساتھ زبردستی نہ کیجئے.. اسے مارنا، پیٹنا بالکل مناسب نہیں ہے… بچے اگر نہ سوئیں تو زبردستی سلانے اور زود و کوب کرنے کی کوشش مت کریں… گھریلو معاملات مثلاً طلاق، لڑائی جھگڑا، کسی کی ملازمت چھوٹ جانا ایسے اسباب ہیں جو بچے کی نیند پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ایک بار بچہ سو گیا… اسے سوتے رہنا چاہئے۔کے پاس بیٹھ کر اس سے ایک امریکی ماہر ڈاکٹر لنڈا کے مطابق” بچے کو تمام رات سونا ایسے ہی سکھانے کی ضرورت ہے جیسے وہ چلنا اور بولنا سیکھتا ہے“۔ سات، آ ٹھ سال کی عمر میں لڑکا باپ اور لڑکی ماں کیساتھ سوئے۔ اور بڑے ہونے کی صورت میں بچوں کے بستر الگ کر دیئے جائیں۔ ( یہ شرعی حکم بھی ہے اور معاشرتی اخلاقی ذمہ داری بھی ) اگر آپ نے سونے جاگنے کا معمول بنا رکھا ہے اور بچہ اس پر عمل نہیں کر پا رہا تو غور کریں کیا والدین ہونے کی حیثیت سے آپ بچے پر سختی تو نہیں کر پا رہے؟؟یہ اہم سوال ہے اس پر بہت توجہ اوراحتیاط کی ضرورت ہے۔ہفتے کے(ویک اینڈ) پر بچہ رات کو دیر سے سوئے گا تو دیر سے اٹھتا ہے تو اسکی پر و اہ مت کریں۔ لیکن ذرا بڑھ کر زیادہ نہ ہو… کیونکہ بچہ اگر رات کو دیر سے سوئے گا او ر دیر سے اٹھے گا اس کا لازمی نتیجہ ہو گا کہ اگلی رات اپنے معمول کے وقت پر اس کو نیند نہیں آئے گی۔ کام والے دن ( ورکنگ ڈے ) میں اس کو اٹھانے میں بھی مشکل ہو گی… چنانچہ بچے کے شیڈول میں اتنی ہی رعایت دی جائے جتنی مناسب ہو۔ بچے کی نیند کا معاملہ انتہائی نازک اور اہم ہوتا ہے یہ والدین کی ذمہ دار ی ہے لہذا خوب سوچ سمجھ کر اس پر عمل کریں تاکہ بچے کی نیند کامعمول درست ہو اوراچھی نیند اچھی صحت کی ضمانت ہے۔