Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
بچوں کی تعلیم و تربیت…… والدین کیلئے ایک چیلنج
اولاد بہت بڑی نعمت ہے اور اولاد کی بہترین تعلیم و تربیت ہر والدین کا خواب ہوتا ہے۔ اور یقینا سب والدین ہی اس سلسلے میں اپنی تمام تر کوششیں کرتے ہیں کہ و ہ اپنی اولاد کی اعلیٰ تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں۔ لیکن اس کے باوجود بہت سے والدین اپنی اولا د کے نہ مناسب رویہ کا گلہ کرتے نظر آتے ہیں۔ کہا جاتا ہے ”انسان جو بوتا ہے وہ کاٹتا ہے“۔ آپ جس طرح کا رویہ رکھیں گے ویسا ہی آپ کو رزلٹ ملے گا یا بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ رویوں کے سلسلے میں بچے کو جتنی چھوٹ دیتے جائیں گے وہ آپ کیساتھ ویسا ہی برتاؤ کرے گا۔ وہی اولاد والدین کے ساتھ چیخ کر بات کرے گی، جو خود والدین کی چیخ و پکار سہتی رہی ہے۔
اور جس قدر بچے کو نا اہلی اور حماقت کا طعنہ دیا جائے گا وہ آخر کار اتنا ہی ثابت کرے گا۔ والدین سے گزارش ہے اس صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کریں، والدین اپنی اولاد کیساتھ جتنی نرمی، محبت اور محتاط لہجے میں بات کریں گے۔ آگے چل کر انہیں بھی ایسے ہی بہتر رویے کا سا منا ہو گا۔ جو والدین بات بہ بات اولاد کو جھڑکتے، نکتہ چینی کرتے ہیں اور جائز، نا جائز تنقید کرتے ہیں….. بچے ذہنی طور پر ان سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ جو والدین اپنے بچوں کیساتھ دوستانہ برتاؤ کرتے ہیں…. بچے بھی ان کیساتھ آسودگی محسوس کرتے ہوئے ان کے قریب ترین ہوتے ہیں۔ کم علم، نا اہل او ر احمق بچے کو بھی حوصلہ افزائی او ر محبت دیجئے…. اس طرح اس کے اندر شوق، جذبہ اور ہمت ابھرے گی…. اور وہ آپ کو بہتر نتائج دے گا۔ بعض والدین بچوں کی تعلیم کے ابتدائی دور میں چشم پوشی سے کام لیتے ہیں اور ان کی بہتر بنیاد پر کبھی توجہ نہیں دیتے…. لیکن بچے کے بڑے ہونے پر تعلیم کا بہت سارا بوجھ ”لاد“ دیتے ہیں
۔ جو یقینا بچے کیلئے مشکل صورتحال ہوتی ہے اور وہ بہتر نتائج دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس لئے بچے کی تعلیم کی بہتر بنیا د رکھی جائے۔ تو بہت ہی شاندار نتائج آ سکتے ہیں۔ اپنے بچوں کی تربیت میں سچائی، ہمت، صبر، سادگی، درگزر، پیار و محبت، کی تعلیم کیساتھ ساتھ انہیں یہ بھی سمجھائیں کہ کبھی کسی کو نا جائز اور غیر ضروری نکتہ چینی کی اجازت نہ دیں۔ ا پنے بچوں کیساتھ ایسا رویہ رکھیں کہ وہ اپنی ”ذاتی“ اور ”راز“ کی باتیں بجائے غیر لوگوں کے…. وہ آپ کو بتائے اور آپ سے ہر بات آسانی سے شیئر کر سکے۔ اس سلسلے میں جتنی آپ بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں کوئی غیر نہیں کر سکتا یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ بچوں کو مکمل طور پر دوستانہ اور پر اعتماد ماحول مہیا کر یں…. آپ کا سخت اور غیر دوستانہ رویہ آپ کے بچے کو مجبو ر کر دے گا کہ وہ اپنی ذاتی باتیں دوسروں کو بتا ئے جہاں وہ نقصان بھی اٹھا سکتا ہے ….بچوں کی تعلیم اور مستقبل کے بارے میں مشورہ ضرور دیں…. اس کی رہنمائی ضرور کریں لیکن کبھی بھی اپنی مرضی اس کی خواہش پر نہ ٹھونسیں۔
یہ بچو ں کیلئے انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہوتی ہے کہ بچہ انجینئر بننا چاہتا ہے آپ اس کو ڈاکٹر بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔ د ور ان تعلیم مجبوری میں سلیکٹ کئے ہوئے مضمون بچوں میں بوریت، بیزاریت پیدا کرتے ہیں۔ ا س کی فطری صلاحتیں ابھر کر سامنے نہیں آ سکتیں۔ بچوں کو خود بھی سوچنے او ر فیصلہ کرنے کا اختیار ہونا چاہئے…. کیونکہ آخر کار وہ بھی دماغ رکھتا ہے…. اس طرح ان کے اندر حوصلہ اور اعتماد پید ا ہوتا ہے اور یہ اعتماد آئندہ تمام زندگی اس کے کام آتا ہے…. یقینا وہ بچے…. وہ قومیں کامیابیاں حاصل کرتی ہیں…. جن کے اندر اعتماد ہوتا ہے اور فیصلہ کرنے کی قوت ہوتی ہے…. بچوں کی تعلیم و تربیت میں انتہائی محتاط رویہ نہ صرف ہمارے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے بلکہ آج کا بچہ سب کچھ سیکھ کر آنیوالی نسلوں کیلئے بہتر راہیں متعین کرتا ہے۔