Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

گھر کو جنت بنانا ہے، تو زندگی کے ہر عمل میں توازن پید ا کریں

یوں تو معاشرے میں زندگی گزارنے کیلئے ہر عمل، ہر رویے، ہر جگہ او ر تمام معاملات میں ”توازن“ رکھنا بہت ضروری ہے۔ گھر ہمارا بنیادی ستون ہے… اس کا ماحول خوشگوار رکھنا ہمارے اپنے اختیار میں ہے…. میاں بیوی مل کر گھر کے نظام کو چلا رہے ہوتے ہیں، ان کی اچھی….. مضبوط ذہنی ہم آہنگی سے گھر کا ماحول خوشگوار بھی رہتا ہے اور گھر بھی جنت بن جا تا ہے…. ہماری عادات… کردار… رویے…. ہر پل کے معاملات خواہ وہ گھر کے ہوں یا باہر کے…. بچوں کی ذمہ داریاں ہو ں….. ان کو طریقے سے…. توازن سے چلایا جائے

تو زندگی پر سکون اور خوبصورت رہتی ہے….. اور بچوں کی شخصیت پر بھی صحت مندانہ اور خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں…. اب گھر کے معاملا ت میں میاں بیوی کی بات کی جائے…. ان کی آپس میں پیار و محبت…. رشتے کی خوبصورتی اپنی جگہ…. اصل چیز ہے…. عزت و احترام کی…. مضبو ط ذہنی ہم آہنگی،لچک اور توازن کی…. ضرورت سے زیادہ ایک دوسرے کی زندگی میں ہر چھوٹی چھوٹی بات پر دخل اندازی….. وہ گھر کے ماحول کو خراب کرتی ہے…. ہر وقت گھر میں کچھ کچھ… توں توں… میں میں…ہی ….اس سے رشتے بھی زیادہ دیر قائم نہیں رہتے…. اگر سالوں سال…. لڑ جھگڑ کر چل بھی رہے ہوتے ہیں…. لیکن ذہنی ڈپریشن اور بیشمار مسائل بھی جنم لیتے ہیں….

اور بچوں پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں…. جن کا ازالہ آپ ساری زندگی نہیں کر سکتے۔ اب خاوند کے گھر آتے ہی بیوی ہر بات میں پوچھ گچھ کرے…. ضرورت سے زیادہ اس کے معاملات میں دخل اندازی کرے… یا خاوند بیوی کی…. یا گھر کے ہر معاملات میں نکتہ چینی…. تو رشتے کبھی بھی پروان نہیں چڑھتے…. کچھ باتیں بظاہر کہنے کو….. معمولی لگتی ہیں…. لیکن بڑھتے بڑھتے طو ل پکڑ جاتی ہیں۔۔۔۔ اور معاملات زندگی ِ درہم برہم ہو جا تے ہیں… زندگیوں کا شیر ازہ بکھر جاتا ہے۔ گھر مکمل تباہ ہو جاتا ہے…. ہماری معصوم کلیاں…. ہمارے بچے کس حد تک متاثر ہوتے ہیں….. اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے…. بچے چڑچڑے، ضدی حتیٰ کہ نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں…

ان بچوں میں عدم برداشت، اور پر تشدد رویہ زندگیوں میں زہر گھول دیتا ہے… یہی بچے معاشرے کیلئے ناسور بن جاتے ہیں… اور دیگر جرائم اور منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو جا تے ہیں… زیادہ تر گھر کے تلخ ماحول سے ہی فرار حاصل کر کے بچے ان سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں یہ تمام وجوہات کے ذمہ دار خود والدین ہی ہیں۔ خاوند بھی باہر سے گھر آئے۔۔۔ بیوی کو بھی چاہئے پیار سے بات کرے…. اگر کوئی مسئلے مسائل ہیں… تو طریقے

سے… تحمل سے بات کرے…. اسی طرح خاو ند کا فرض ہے اگر وہ تھکا ہارا گھر آیا ہے…. یا اس کو باہر کے مسئلے مسائل ہیں…. تو وہ ان مسائل کو باہر ہی چھوڑ آئے اگر ضروری سمجھے تو اپنی بیوی سے پیار سے شیئر کرے…. یہ نہ ہو با ہر کا غصہ گھر میں بیوی… بچوں پر اتار رہا ہو۔ میا ں بیوی بلاشہ ایک ہی…. گاڑی کے دو پیئے ہیں…. آخر دونوں کی اپنی اپنی زندگی ہے…. ہر وقت کی نوک جھونک…. ضرورت سے زیادہ ایک دوسرے کی زندگی میں دخل اندازی…. یہ ز ندگیوں کا سکون غارت کر دیتی ہے…. اپنے رشتوں میں لچک پیدا کریں….. اکڑ بالکل نہیں ہونی چاہئے…. ناراضگی ہوئی …. تھوڑی دیر اس کو ختم کرنے میں فوراً پہل کر لیں… خدارا! ناراضگیوں، غلط فہمیوں کو دور تک نہ لے جائیں…. غلط فہمیاں، منفی سوچیں بڑھتے بڑھتے…. بات طلاقوں تک پہنچ جاتی ہے….

ان میاں بیوی…. کی معاشرے میں نہ وہ عزت رہتی ہے…. نہ وہ وقت… وہ خوشیاں واپس لوٹتی ہیں…. میاں بیوی کی آپس میں ذہنی ہم آہنگی مضبوط ہے….. زندگیوں میں توازن ہے…زندگی بھی جنت بن جاتی ہے…. گھر کا ماحول بھی خوشگوار رہتا ہے….ایک صحت مند انہ اثرات بچوں پر….معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اپنے بچوں، گھر کے تمام معاملات، خواہ وہ رشتوں داروں …. معاشرے میں دوستوں میں ہر ایک سے ”توازن“ سے چلیں…..

آپ کی اپنی زندگی ذہنی…. اور جسمانی طور پر بھی تندرست اور خوشگوار رہتی ہے…. اور آپ کے بچوں کی شخصیت بھی تندرست اور متوازن ہو کر پروان چڑھتی ہے…..ضرورت سے زیاد ہ گفتگو…. ضرورت سے زیادہ بولنا…. وہ بھی نقصان دیتا ہے…. ضرورت سے زیادہ کھانا…. ضرورت سے زیادہ کسی کی طرف آنا جانا….. زندگیوں کو ڈسٹرب کرتا ہے…. اسی لئے زندگی میں سکون چاہتے ہیں…. عزت چاہتے ہیں…. صحت مند اور خوشگوار زندگی چاہتے ہیں…. تو زندگی کے ہر عمل میں توازن پیدا کریں۔۔۔۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں