Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

ثمینہ فاضل فاؤنڈر ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اسلام آباد

انٹرویو………عائشہ شفیق

خواتین نے بلاشبہ ہر دور میں ہر شعبے میں اپنی محنت اور کارکردگی کی بدولت اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا…. بلکہ زندگی کے ہر میدان میں…. اپنی زہانت، بہتر کارکردگی اور مستقل مزاجی کی بدولت کامیابیو ں کے جھنڈے گاڑے۔ نہ صرف اپنی فیملی کیلئے سپورٹ کا باعث بنیں بلکہ معاشرے کی دیگر خواتین کیلئے کاروبار میں راستے ہموار کئے…. یوں تو کسی بھی شعبے میں کام کرنا اور اپنی صلاحیتوں کو منو ا نا کافی کٹھن سفر ہوتا ہے۔ اور پاکستان کے نا مساعد حالات میں کاروبار کرنا اور کاروباری خواتین کو سپورٹ کرنا اور ان کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا یہ ایک احسن اور قابل تعریف کارنامہ ہے۔ اسلام آباد …… راولپنڈی کا نام اور نامور شخصیت ’’ثمینہ فاضل“ جو کہ ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اسلام آباد کی فاؤنڈر ہیں۔ اپنے گارمنٹس کے کاروبار کیساتھ ساتھ گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان بھر کی خواتین کو کاروبار میں شعور و آگاہی اجاگر کرنے میں نہ صرف مصروف عمل ہیں۔ بلکہ پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں ثمینہ فاضل نے چند خواتین کیساتھ ملکر پرویز مشرف سے ملاقات کی اور الگ ویمن آف چیمبر آف کامرس کا ایجنڈا رکھا……بالاآخر ان کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا وجود عمل میں آ گیا۔ ثمینہ فاضل ویمن آف چیمبر آف کامرس کے قیام کا کریڈٹ پرویز مشرف کو دیتی ہیں۔ ویمن آف چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا قیام ثمینہ فاضل کا قابل ِ تحسین اقدام ہے۔ ثمینہ فاضل ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی فاؤنڈر ہیں اور اپنے” برینڈ مس ہاس “ کی چیف ایگزیکٹو ہیں۔
ان سے گفتگو کی گئی جو نذر قارئین ہے۔

س: میڈم آپ نے خود کب سے او ر کیسے بزنس شروع کیا ؟
ج: 89ء میں میں نے کاٹن فیکٹری بنائی…. جس میں بچوں اور خواتین کے کپڑوں سے آغا ز کیا۔ 99 ء میں میں نے اپنا بوتیک بھی بنا لیا اس بوتیک کو برائیڈیل ویئر اور خواتین کے پارٹی ویئر کے کپڑو ں پر شفٹ کر

دیا۔ اس وقت میرے گھر کے پاس سوشل ویلفیئر کا ادارہ تھا…. و ہاں کی خواتین مجھے ملتی ملاتی تھیں… ان خواتین کے پاس ہنر تو تھا ہی….. مزید میں نے ان خواتین کو کافی کام سکھایا… نت نئے ڈیزائن، جدت اور آئیڈیاز سے روشنا س کروایا اور ان کو کام بھی دیتی تھی۔ ا س کے علاوہ دیگر شہروں اور آ س پاس کے ایریاز سے بھی خواتین میرے پاس آتی تھیں…. خاص کر ملتان اور بہاولپور سے خواتین اپنے ہاتھ سے کئے گئے مختلف کڑھائیوں، شیشہ، اور مختلف قسموں کے ڈیزائنز کے کپڑے لیکر آتی تھیں… دراصل ان کے کپڑے بھاری بھرکم ہوتے تھے۔ میں ا ن خواتین کو مزید نئے آئیڈیاز اور دور ِ جدید کے مطابق کام سے آشنا کراتی تھی…. اس طرح ان کا روز گار بھی اللہ کے فضل سے چل پڑا… اس وقت راولپنڈی میں صرف میری بوتیک تھی۔ لو گ آتے جاتے دیکھتے تھے…. دیکھتے دیکھتے اللہ کا شکر منفر د کام اور محنت کی بدولت

نام، کام بنتا چلا گیا۔


س: کسی بھی بزنس کو چلانا اور کامیابیوں کے منازل طے کرنا کیسے ممکن ہے؟
ج: کام میں جدت اور انفرادیت ہونی چاہئے…. کوئی بھی کام کریں محنت اور مستقل مزاجی سے کریں…. کام اچھا اور خوبصورت ہو کسٹمر آپ کے پاس پہنچ ہی جائے گا۔
س: میڈم یہ بتائیں ! و یمن چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قیام کا خیال کیسے آیا ؟
ج: سب سے پہلی بات تو یہ کہ کسی بھی کام کو آگے بڑھانے اور چلانے کیلئے رجسٹرڈ ہونا ضرور ی ہوتا ہے۔ اس وقت خواتین کے کام کی اتنی پہچان نہیں تھی… الگ سے ویمن چیمبر آف کامرس کیلئے کوئی لاء بھی موجود نہیں تھا کہ خواتین کا چیمبر بھی بن سکے۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ میرے ساتھ اور خواتین بھی شامل ہو گئیں۔ ہم نے اس دور میں منسٹری میں کاغذات جمع کروائے… 2004ء میں پرویز مشرف کی حکومت تھی۔۔۔ اس وقت پرویز مشرف اور ہمایوں اختر سے ہماری ملاقات ہوئی۔ ویمن چیمبر کے قیام کا ایجنڈا ڈسکس ہوا۔ انہوں نے ہمار ا بہت ساتھ دیا… لاء منظور ہو ا اور

ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا قیا م عمل میں آیا۔
س: ویمن چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری کا بنیادی کردار کیا ہے؟
ج : غیر ملکی انڈ سٹری کیساتھ کام کرنے کیلئے چیمبر آف کامرس سیمی گورنمنٹ سٹرکچر ہوتی ہے…ملکی اور غیر ملکی سطح پر ایک پل کا کردار اد ا کیا جاتا ہے۔ جیسے میں نے پہلے بھی بتایا کہ خواتین کے کاروبار کے فروغ، وسعت اور پہچان کیلئے بزنس کا رجسٹرڈ ہونا ضروری ہوتا ہے جب رجسٹرڈ ہو جاتا ہے۔ تو رجسٹرڈ بزنس کا سب سے بڑا یہ فائدہ ہو تا ہے کہ آپ اپنے ”کاروباری وفد “ کو ان کی پروڈکٹ کو باہر کے ملکوں میں

بزنس مارکیٹ میں متعارف کرواتے ہیں۔۔ اس طرح ا ن کے کام کی پہچان ہوتی ہے… ملکی اور غیر ملکی سطح پر خواتین کے کاروبار کو مضبو ط بنانے، اور ترقی دینے کیلئے مدد گار ثابت ہو تا ہے۔ بز نس ویمن کیلئے وقتاً فوقتاً ٹریننگز، ورکشاپس، سیمینارز کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔ بز نس کو مارکیٹ کرنے اور مارکیٹنگ کرنے کیلئے اپنا کردار اد ا کرتا ہے۔ ثمینہ فاضل نے مزید بتایا کہ جب تک خواتین اپنے کاروبار کی مارکیٹنگ نہیں کریں گی تو کام کیسے آگے بڑھے گا۔ چیمبر ایک پلیٹ فارم ہے…. جو خواتین کو اپنے کاروبار کی پہچان اور کارو بار کو آگے بڑھانے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ہم باہر کے ممالک میں ان وفد کو لیکر جاتے ہیں۔ جہاں ہم مختلف سیمینارز…. کانفرنسوں اور میٹنگز میں شرکت کرتے ہیں۔ ہم اپنی پروڈکٹ کو ا یکسپورٹ کریں گے تو ہماری پروڈکٹ ہمارے بزنس اور ہمارے ملک کے امیج میں یقینا اضافہ ہو گا۔

س: میڈم ! ہے تو کافی مشکل سفر، خواتین کو اس بزنس کے سفر میں کیا کیا مشکلات پیش آتی ہیں۔
دیکھیں! مشکلا ت اور محنت کے بغیر تو آپ کسی شعبے میں آگے نہیں بڑھ سکتے اور خواتین کی تو دوہری ذمہ داری ہے ایک گھر، بچوں کی فل ذمہ داری اور اگر وہ کسی بھی شعبے میں کام کر رہی ہیں تو ڈبل محنت اور ذمہ داری ۔ فنانس کے مسائل زیادہ تر آتے ہیں…. اب بڑھتی مہنگائی نے معاشرے کے ہر طبقے کو اور خاص کر کاروباری لوگوں کو بہت حد تک متاثر کیا ہے….. عام آدمی کا گھر چلانا عذاب بن گیا ہے…. اب کیا کریں مہنگائی تو کہیں رکنے کا نام نہیں لے رہی۔

اب خواتین تو اپنی محنت کر کے ہی اپنی فیملیز اور معاشرے کو سپورٹ کر ر ہی ہیں۔
س: 18 اور19 مارچ کو جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ایکسپو ہونے جا رہی ہے…. اس کا مقصد کیا ہے؟
ج: ایک تو اسلام آباد پاکستان کا کیپٹل سٹی ہے….. ایکسپو میں ایمبسڈرز شرکت کرتے ہیں….. وہ پاکستانی خواتین کی محنت اور ان کی پراڈکٹ کو دیکھتے اور سراہتے ہیں….. اس سے ایک تو پاکستان کا سافٹ امیج میں اضافہ ہوتا ہے…..اور پاکستانی خواتین کی پروڈکٹ کی مانگ میں دنیا بھر میں اضافہ ہو تا ہے۔۔۔۔ اور دوسر ا بڑا مقصد پاکستان بھر کی بزنس ویمن کو اپنی پروڈکٹ کو پروموٹ کرنے کیلئے بہترین پلیٹ فارم مل جاتا ہے۔ وہ جو بھی چیزیں بنا رہی ہیں …. وہ یہاں آ کر اسٹالز لگاتی ہیں…..ان کی پروڈکٹ سیل ہوتی ہے….. نئے لوگوں کی فوراً ا س طرح سیل نہ بھی ہوں….. آہستہ آہستہ کسٹمر بن جاتے ہیں…. مارکیٹ تک رسائی آسان ہو جاتی ہے۔۔ ایک دوسرے سے سیکھنے کے بیشمار مواقع ملتے ہیں…. خواتین کی صلاحتیں اور کارکردگی نکھر کر سامنے آتی ہے… ہم اس پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے کام کو دنیا کے سامنے بھی پیش کر کے ہمارے امیج

میں اضافہ ہوتا ہے کہ پاکستانی خواتین مظلوم نہیں….. بلکہ مضبوط ہیں۔۔ پا کستانی خواتین دنیا بھر کی خواتین سے زہانت….. محنت اور اپنی صلاحیتوں اور ہنر سے کسی طرح بھی کم نہیں۔ ا و ر یہاں ایکسپو میں ملک بھر کے تمام صوبوں سے خواتین کی شرکت…. سے دنیا بھر کو پیار و محبت……ہم آہنگی کا پیغام اور مثبت تاثر جاتا ہے….. نفرتیں اور تفرقہ بازی….. پیار و محبت اور ہم آہنگی سے ہی کم ہو سکتی ہے۔
میڈم: آج کل تو آن لائن بزنس کا رجحان کا فی بڑھ چکا ہے…… ہر دوسر ا تیسرا شخص آن لائن ہی کام کرتا نظر آتا ہے۔ اس طرح زیادہ تر خواتین کا وقت بھی بچ جاتا ہے….. آرڈر کیا…. گھر بیٹھے چیز یں آپ کی دہلیز پر؟
ج: جی بالکل ! آج کل آن لائن کاروبار کا رجحان بھی کافی پروان چڑھتا جا رہا ہے…. ان کو تو میں یہی کہوں گی….. اپنی کمٹمنٹ پر پورا اتریں….. زیاد ہ تر لوگوں کو یہ شکایت بھی عام ملتی ہے…. جس چیز کا آرڈر کیا جاتا ہے….. وہ چیز بھی اکثر واقات نہیں پہنچتی…. لوگ اچھا اور معیار ی کام بھی کام کر رہے ہیں…..آن لائن کام کا دوسرا پہلو یہ کہ دھوکے باز اور فراڈ عناصر بھی شامل ہیں…. جس سے لوگوں کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔

س: آن لائن کام کرنیوالے بھی ایکسپو میں شرکت کر سکتے ہیں؟
جی: سب کاروباری لوگوں کیلئے آفر ہے….. وہ خواہ آن لائن کام کر رہے ہیں…..اسٹالز لگائیں….اپنے ہنر اپنی صلاحیتوں اپنی پروڈکٹ کو شو کریں۔
س: گورنمنٹ کو کیا پیغام دیں گی؟
ج: ایک تو خدارا! مہنگائی کو لگام دیں…. ملک کے تمام کاروباری ادارو ں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے…. بڑھتی مہنگائی …. آسمان کو چھوتی اشیاء نے زندگی اجیرن کر دی ہے۔۔۔۔بجائے کہ ہمارے کاروبار ی اداروں کو استحکام ملے۔۔۔ ہم تر قی کی راہ پر گامزن ہوں…. سب سے پہلے تو ہما ر ی ملکی معیشت کو استحکام ملے…. ہم خواتین کی الگ مارکیٹ کیلئے کافی سالوں سے تگ و دو کر رہے ہیں…. خواتین کی کاروبار کے حوالے سے الگ مارکیٹ ہو… تاکہ خواتین کاروباری میدان میں مزید ترقی کریں…. اور بھر پور اعتماد سے کام کر سکیں. آگے بڑھیں….خواتین مضبو ط ہوں اور مزید صحت مند معاشرہ تشکیل پا سکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں