Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں حکومت کا قاتلانہ فیصلہ ہے
پاور لوم انڈسٹری کے چیئر مین … وحید خالق رامے
انٹرویو …. عائشہ شفیق
مانچسٹر آف پاکستان فیصل آباد جو کہ ”انڈسٹریل سٹی“ بھی ہے …..پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے …. جس سے ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے…… بجلی اور دھاگے کی بڑھتی قیمتوں نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ حکومتی اور معاشی عدم استحکام اور ناقص پالیسیوں کی و جہ سے غریب اور مزدور طبقہ کے منہ سے نوالہ تک چھین لیا ہے ….. انڈسٹریاں ، کارخانے، فیکٹریاں، ملیں بند ہو چکی ہیں۔ عوام حکومتی پالیسیوں کا رونا روتی نظر آتی ہے۔ معاشی بحران نے صنعتی شہر فیصل آباد میں کاٹن پاور لومز کے بعد ایکسپورٹ کوالٹی کا کپڑ ا تیار کرنے والی جدید ٹیکنالوجی سے مزین شٹل لیس لومز کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
پاور لومز انڈسٹری کے چیئر مین وحید خالق رامے نے ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت فیصل آباد میں
اڑھائی لاکھ پاور لومز ہیں …… ہوزر ی کے ہزاروں کارخانے ہیں…. اڑھائی سو کے قریب پروسیسنگ پرنٹنگ ملز ہیں۔ پچاس سپننگ ملز ہیں….. فاؤنڈری کے درجنوں کارخانے ہیں۔ ملٹی فنگشنل انڈسٹری لگی ہوئی ہے۔ یہاں سے ساڑھے چھ ارب روپے کی ایکسپورٹ ہوتی ہے…. فیصل آباد انڈسٹری سے 30 لاکھ مزدوروں کا روزگار وابستہ ہے۔ لیکن معاشی اور سیاسی عدم استحکام اور حکومتی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کا روز گار دا ؤ پر لگ چکا ہے۔ ملکی صورتحال انتہائی گھمبیر ہو چکی ہے۔
انڈسٹری کی موجودہ صورتحال کے سوال پر بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ پرنٹنگ، پروسیسنگ، اور سپننگ انڈسٹری انتہائی مشکل حالات میں ہے…. اس کی ایکسپورٹ جنوری، فروری میں اڑھائی فیصد کم ہوئی ہے….. یہ اسی بات کی غمازی کر رہی ہے….. کہ ہماری صنعتیں زوال کا شکار ہیں….
انڈسٹریاں ہماری تباہی کے دہانے پر جا پہنچی ہیں۔ انرجی بحران نے تمام اداروں کو بحران کا شکار کر د یا ہے۔ ہمارے ایکسپوٹرز حضرات انٹرنیشنل مارکیٹ میں کمپیٹ ہی نہیں کر پا رہے۔ بجلی 5 روپے لوکل یونٹ پر مل رہی ہے، یہ موجودہ حکومت کا ”قاتلانہ فیصلہ“ ہے…. زیر و ریٹنگ پر جس کو زیڈ آر آئی فیسلٹی کہتے ہیں۔
جس کے تحت ایکسپورٹ انڈسٹری کو 9 سینٹ کے اوپر بجلی ملنا تھی وہ حکومت نے یکم مارچ سے ختم کر دی ہے۔ ا یکسپورٹ انڈسٹری کو پہلے 20 سے22 روپے فی یونٹ بجلی کا بل آ رہا تھا….. اب ریٹ 45 روپے سے 47 روپے پر چلا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف ہماری ایکسپورٹ متاثر ہو گی بلکہ ڈاؤن سٹریٹ لوکل انڈسٹری بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
گذشتہ دور حکومت…. اب موجودہ دور حکومت کے موازانہ اور صورتحال کے سوال پر وحید خالق رامے نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2020ء میں کرونا کی وجہ سے پوری د نیا سخت پریشانی کی صورتحال سے گزر رہی تھی…. اللہ کے کرم سے ہماری انڈسٹری بہت اچھی چل رہی تھی…. اس وقت کے حکمرانوں نے ہماری انڈسٹریز کو چلانے کا فیصلہ کیا…. بند فیکٹریاں چل پڑیں۔ دنیا بھر سے ہمیں آرڈر ملے…. بے روزگار لوگ روز گار پر واپس آگئے۔ اس سے فیکٹریوں اور روزگار کو بڑا سنبھالا ملا۔ 2021ء تک بہت اچھا وقت تھا…. مزدور بھی کام پر تھے۔ جو بند فیکٹریوں کا ہمارا بیانیہ تھا وہ حکومت نے انٹرنیشنلی بیانیہ کے طور پر پیش کیا۔ فیصل آباد کی ہماری انڈسٹری خاص کر پاور لومز انڈسٹری دوبارہ چل پڑی۔ اس وقت کے حساب سے اچھا وقت اور خوشگوار حالات
تھے۔
وحید خالق رامے نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال انتہائی سنگین زون میں چلی گئی ہے….. تمام ایکسپورٹ اس وقت
نہ ہونے کے برابر ہے….. 25 سے 30 ہزار لومز سکریپ میں ٹوٹ کر بک گئی ہیں….. پاور لومز کے بعد شٹل لیس جو کہ پندرہ، بیس سال پرانی مشین ہے… 35 لاکھ روپے کی مشین ہے وہ بھی تھڑوں پر پڑی سکریپ میں بک رہی ہے۔ ا تنے برے حالات ہیں کہ ہماری فیکٹری کی مشینیں بک رہی ہیں….. درجنوں فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔ ہر روز درجنوں ….. اور ہزاروں مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں۔
پاور لومز انڈسٹری کے چیئرمین وحید خالق رامے نے مزید کہا کہ کپڑے کی خریداری ا ب ہماری عیاشی کے زمرے میں آ چکی ہے….. کیونکہ بنیادی ضروریات ِ زندگی ہی انسان کی پوری ہونا مشکل سے مشکل تر ہو گئی ہے…. مہنگائی کا طوفان کہیں رکنے کا نام ہی لے رہا….. کپڑے کی خریداری تو بعد میں آتی ہے…. گرمیوں کے موسم میں تقریباً آٹھ ماہ لان کا سیزن ہوتا ہے…….دو ارب میٹر لان فیصل آباد
میں بنتی ہے۔ اس کی بھی تیاری نہیں ہو پا ر ہی….
کیونکہ کسٹمرز نہیں…. آگے کپڑے کی ڈیمانڈ نہیں ہے…. ہمارے کسٹمرز کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ وہ مال کا آرڈر دے سکیں۔
ہے… بجلی کے بلوں کا اور ٹیکسیشنز کا مسئلہ ہے یہ ساری چیزیں آئی ایم ایف کے کنٹرول میں چلی گئی ہیں حکومت تو بے بس ہو گئی ہے…. اس کی وجہ سے سارا سلمپ ہے اور سارا بحران اسی وجہ سے آیا ہوا ہے…… اور بحران شدید سے شدید تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور مارک اپ بھی بڑھ چکا ہے… ہم تو مکمل نا امید ہو چکے ہیں لگ نہیں رہا… کہ بہتری کی کوئی امید ہو سکتی ہے۔ہم تو ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں….حکومتی ایوانوں تک جوں تک نہیں رینگ رہی…. تمام صنعتی تنظیموں اور تاجروں نے ملکر احتجا ج کیا ہے اور پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں کہ خدار ا ایسی پالیسیاں لائی جائیں کہ انڈسٹری کو روزگار کو سنبھالا مل سکے…. حکومت کو الٹی میٹم دے دیا ہے ۔۔۔۔ نہ شنوا ئی ہوئی تو ہم پھر سڑکوں پر ہوں گے۔ احتجاج کریں گے اور کرتے رہیں گے۔ بے روزگاری کی وجہ سے ملک میں جرائم کی ریشو بھی بڑھتی جا رہی ہے…. لیکن ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ سب کرسی کی جنگ میں ملک کو عوام کو تباہی کے دہانے میں دھکیل رہے ہیں….. قیامت سے پہلے ہی ملک میں قیامت برپا ہے۔انٹر ویو کے آخر میں وحید خالق رامے نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ لگ نہیں رہا کہ حکومت سیریس
ہے… بجلی کے بلوں کا اور ٹیکسیشنز کا مسئلہ ہے یہ ساری چیزیں آئی ایم ایف کے کنٹرول میں چلی گئی ہیں حکومت تو بے بس ہو گئی ہے…. اس کی وجہ سے سارا سلمپ ہے اور سارا بحران اسی وجہ سے آیا ہوا ہے…… اور بحران شدید سے شدید تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور مارک اپ بھی بڑھ چکا ہے… ہم تو مکمل نا امید ہو چکے ہیں لگ نہیں رہا… کہ بہتری کی کوئی امید ہو سکتی ہے۔ہم تو ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں….حکومتی ایوانوں تک جوں تک نہیں رینگ رہی…. تمام صنعتی تنظیموں اور تاجروں نے ملکر احتجا ج کیا ہے اور پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں کہ خدار ا ایسی پالیسیاں لائی جائیں کہ انڈسٹری کو روزگار کو سنبھالا مل سکے…. حکومت کو الٹی میٹم دے دیا ہے ۔۔۔۔ نہ شنوا ئی ہوئی تو ہم پھر سڑکوں پر ہوں گے۔ احتجاج کریں گے اور کرتے رہیں گے۔ بے روزگاری کی وجہ سے ملک میں جرائم کی ریشو بھی بڑھتی جا رہی ہے…. لیکن ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ سب کرسی کی جنگ میں ملک کو عوام کو تباہی کے دہانے میں دھکیل رہے ہیں….. قیامت سے پہلے ہی ملک میں قیامت برپا ہے۔