Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
ہماری زندگی کا مقصد……ہمارا جینا مرنا….موبائل فون
زندگی کا تصور موبائل فون کے بغیر کتنا ادھورا اور پھیکا ہے …. ایسے لگتا ہے کہ موبائل فون ہاتھ میں نہ ہو تو کتنا عجیب محسوس ہوتا ہے …. نہ زندگی کا مقصد …. نہ زندگی کے رنگ۔ اور کہیں جائیں تو انٹر نیٹ نہ ہو تو بس ….. موڈ خراب اور عجیب کیفیت ہونے لگتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا سمٹ کر انٹر نیٹ اور موبائلز ٹیکنالوجی میں آ چکی ہے ….. آپ پل پل پور ی دنیا سے رابطے میں رہ سکتے ہیں …. جدید ٹیکنالوجی اور اس ترقی کے دور میں یہ سب ضرورت ہے …… مگر حالات اور صورتحال اتنی عجیب ہو چکی ہے کہ ہسپتالوں میں مریض تڑپ رہے ہیں ….. لوگ مر رہے ہیں اور آپ کے ہی فیملی ممبرز موبائل میں لگے ہوئے ہیں …. گاڑیوں میں سفر کے دوران جہاں بھی دیکھیں یہی کچھ دیکھنے کو ملے گا ….
اکثر اوقات کسی کھانے، دعوت میں اہم گفتگو ہو رہی ہے بجائے کہ آپ اس گفتگو کا حصہ بنیں….اس کے برعکس یہی دیکھنے کو ملے گا کہ ان میں کوئی نہ کوئی موبائل میں ہی مصروف نظر آئے گا….یہ تو انتہائی اخلاقیات سے گری ہی حرکت ہے …. خاص کر دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال کیوجہ سے حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے….پر ہمیں اندازہ نہیں کہ ہم موبائلز میں کس قدر گھسیں ہوئے ہیں….اپنا آرام، سکون سب برباد کر لیا ہے ….زندگی توازن کا نام ہے …لہذا ہر چیز میں توازن رکھیں ….تو زندگی میں سکون بھی رہے گا اور زندگی کے معاملات بہتر اور تندرست بھی رہیں گے۔
ہمارے موبائل فون ٹوائلٹ میں لگے سنک سے زیادہ گندے اور جراثیم سے آلودہ ہو سکتے ہیں ….. لیکن اس کا علم نہ ہونے کے باعث ہم نہ صرف کھانا کھاتے ہوئے فون کا استعمال کرتے ہیں بلکہ وہی فون بچوں کو کھیلنے کیلئے دے دیتے ہیں ….موبائل فون کی سطح خاص کر ٹچ سکرین پر موجود نظر نہ آنے والے بیکٹیریا اور جراثیم کو مارنے کیلئے کم از کم 70 فیصد الکوحل والے وائپس استعمال کرنا ضروری ہیں۔
ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے اپنے موبائل فون کو ہاتھ میں یہ جاننے کیلئے اٹھا لیتے ہیں کہ نیند کے دوران کہیں وہ کال ….. پیغام یا کال ….. ریسیو کرنے سے رہ تو نہیں گئے۔ دنیا میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ موبائل فون کے مالک ہیں یا اسے استعمال کرتے ہیں۔ اب تو حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں ہم میں سے بہت سوں کیلئے موبائل کے بغیر زندگی کا تصور کرنا شاید نہ ممکن ہو۔ زندگی کا جینا مرنا اب تو موبائل کیساتھ ہی ہے ….. فیملی ممبرز پاس بیٹھے نظر انداز ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا…..موبائل میں دھیان زیادہ اہمیت کا حا مل ہو گیا ہے۔ 2019ء میں کی گئی ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی زیادہ تر لوگ ٹوائلٹ یا باتھ روم میں اپنے فون کا استعمال کرتے ہیں …. یا اسے فلش کے آس پاس رکھتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہر روز سینکڑوں بار اپنے فون کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے ہیں اور انہیں اپنے چہرو ں سے مس کرتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر ٹوائلٹ جانے کے بعد …. کھانا پکانے سے قبل یا اس کے بعد ….. گھر کی صفائی ستھرائی کے بعد باقاعدگی سے ہاتھ دھوتے ہیں۔ مگر بہت کم لوگ ہی ایسے ہیں جو اپنے فون کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ دھونے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ہم اپنے موبائل فون کو سونے کے بستر سے لیکر ٹوائلٹ تک میں ہر جگہ اپنے ساتھ لیکر جاتے ہیں۔
انسانی ہاتھوں پر ہر وقت بیکٹیریا اور وائرس موجود رہتے ہیں اور ہمیں ہونیوالے انفیکشنز میں سے بیشتر کا سبب ہاتھوں کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہونیوالے یہی وائرس اور بیکٹیریا ہیں ….. ہم جن فونز کو چھوتے ہیں ان کیساتھ بھی ایسا ہی ہے …. موبائل فونز پر بائیو لوجیکل کو لونائزیشن کے حوالے سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت سے مختلف قسم کے بیکٹیریا سے متا ثر ہو سکتے ہیں جو ا نسانوں میں بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان میں ای کولی نامی بیکٹیریا ہے جو انسانی جسم میں داخل ہو کر اسہال کا سبب بنتے ہیں۔
یہ وہ بیکٹیریا ہیں جو انسانی جلد کو متاثر کرنے، تپ دق اور خناق کا سبب بننے والے اور پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں ….. اس کے علاوہ بہت سے ایسے بیکٹیریا بھی فون پر پائے جاتے ہیں جو انسانوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فون پر موجود بہت سے پیتھو جنز اکثر عام ادویات کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔ یعنی انہیں روایتی ادویات سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ اینٹی بائیو ٹک استعمال کرنا پڑتی ہے جو تشویشناک ہے کیونکہ یہ بیکٹیریا یا جلد کے مسائل، پیٹ اور سانس کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں جو جا ن لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ فون کو خاص اینٹی بیکٹیریل کپڑوں یا اینٹی بیکٹیریل وائپس یا ا لکحل سے صفا ئی کرنے کے بعد بھی یہ جراثیم دوبارہ اس کی سطح پر آ سکتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں فو ن کی باقاعدگی سے صفائی کرنی چاہئے۔ موبائل فونز میں پلاسٹک ہوتا ہے جو نہ صرف مختلف طرح کے وائرس کی آماجگاہ بن سکتا ہے ….. بلکہ انہیں منتقل کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ نز لہ زکام کا وائرس جو سخت پلاسٹک کی سطح پر بھی ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتا ہے۔ ہمارے موبائل فون پر دوسرے وائرس جیسا کہ کوڈ۔
19،
شیر خوار اور چھوٹے بچے کو متاثر کرنے والا روٹا وائرس، انفلوئنز اور نورو وائرس جو سانس اور پیٹ کے شدید انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی ابتداء کے بعد بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی ادارے نے موبائل فونز کیساتھ ساتھ دروازوں کے ہینڈلز اور اے ٹی ایم مشینوں کی صفائی اور جراثیم ختم کرنے کیلئے نئے نئے رہنما اصول واضح کئے ہیں۔ طبی ماہرین نے موبائل فون کے ذریعے وائرس کی منتقلی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یو ایس فیڈرل کمیونیکشن کمیشن موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کی روزانہ کی بنیادوں پر صفائی کی سفارش کرتا ہے۔
اس کام کیلئے الکوحل وائپس یا ایسے وائپس کا استعمال کیا جا سکتا ہے جن میں جراثیم مواد کا استعمال کیا گیا ہو۔ موبائل فون کی سطح پر خاص کر ٹچ سکرین پر موجود نظر نہ آنیوالے بیکٹیریا اور جراثیم کو مارنے والے کم از کم70 فیصد الکوحل والے وائپس استعمال کرنا ضروری ہیں۔ اور بہتر یہی ہے کہ صفائی کا یہ کام روزانہ کیا جائے۔ فون پر براہ راست جراثیم کش ادویات کا سپرے کبھی نہ کریں اور بلیچ کا استعمال تو کبھی نہ کریں۔ موبائل فون کی صفائی کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھو لیں، اس کے علاوہ اپنے فون کو جیب میں اپنے پرس میں رکھیں۔ فون کا استعمال صرف ضرورت کے وقت کریں ….. فون کو صاف ہاتھوں سے چھوئیں اور بہتر ہو گا کہ فون کو ہاتھ لگانے سے قبل دھو لیں۔ یا ڈس انیفکٹ کر لیں۔ اگر آپ کو کوئی انفیکشن ہے تو اپنے فون کو دوسروں کیساتھ شیئر نہ کریں۔ اگر بچوں کو فون سے کھیلنے کی اجازت ا ور عادت ہے تو انہیں فون ہمیشہ صاف کر کے دیں اور استعمال کے بعد ان کے ہاتھ دھلوائیں ….. اور استعمال میں نہ ہونے پر فون کو دور رکھنے کی عادت اپنائیں۔ فون کیساتھ ساتھ اس کے چارجر کو صاف کرنے کی عادت بھی اپنانی چاہئے۔