Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
بھارتی ریاست کرناٹک کی مسلم طالبہ الہام کا حجاب مخالف سرکار کے منہ پر طمانچہ
بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہر طرف بھارت کی ریاست کرناٹک کی ایک باحجاب لڑکی کا چرچا ہےجس نے 600میں سے 597 نمبر حاصل کر کے ان لوگوں کے منہ بند کر دیے ہیں جو حجاب کو خواتین کی ترقی میں رکاوٹ قرار دیتے تھے۔
حجاب کے حامی افراد الہام کی کامیابی کو حجاب مخالف ریاستی و عدالتی فیصلوں کا جواب قرار دے رہے ہیں . کچھ عرصہ پہلے انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک ہی میں با حجاب مسلم طالبہ مسکان کو اپنی ہی یونیورسٹی میں مسلمان اور باحجاب ہونے کے سبب پریشان کیا گیا تھا . پریشان کرنے والے ہندو لڑکے بھی اسی یونیورسٹی کے طلباء تھے جو اس کا حجاب سر سے کھینچنے کی کوشش کرتے رہے مگر مسکان ان کے سامنے اپنے حجاب کی حفاظت کے لئے ڈٹ گئی .
بھارت میں باقاعدہ حکومت نے سکولوں میں حجاب کے خلاف مہم چلائی . حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ سکول میں طالبات سکول یونی فارم ہی پہن سکتی ہیں اور یونی فارم میں حجاب نہیں ہے . انڈین حکومت کے مطابق حجاب اسلام کے پانچ بنیادی ارکان کا حصہ نہیں ہے اس لئے مسلمان طالبات حجاب استعمال نہیں کر سکتیں کیونکہ بھارتی حکام کے خیال میں یہ خواتین پر جبر ہے اور ان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے.
بھارتی مسلمان حکومت کے اس بیانیے کو اسلام دشمنی سے تعبیر کرتے ہیں۔ وہ باحجاب مسلم لڑکی الہام کی کامیابی کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ حجاب ترقی اور آزادی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے .انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ ریاستی حکام کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ حجاب کی وجہ سے کسی کو تعلیم حاصل کرنے سے روکے .
یاد رہے کہ انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں حجاب کے متعلق تنازع ابھی ختم نہیں ہوا ہے . گزشتہ دنوں ہائی کورٹ کے حجاب مخالف فیصلے کو مسلمان طالبات نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا جس پر سماعت ہوئی ہے . طالبات کا کہنا ہے کہ”وہ صرف حجاب پہننے کی اجازت چاہتی ہیں جو ان کی شناخت سے جڑا ہواہے اور حجاب پہننے سے کسی کا کوئی نقصان نہیں ہے اور یہ ان کا حق ہے “
حجاب کے تنازعے کا شکار لڑکیوں کے علاوہ رضاکار تنظیموں نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے اور ان کا سوال ہے کہ کیا ریاست کسی حجاب پہننے والی طالبہ کی تعلیم میں مداخلت کر سکتی ہے ؟ حالانکہ اس کے حجاب پہننے سے کسی کو کئی نقصان نہیں اور یہ کہ ان کا یہ کامل یقین ہے کہ حجاب ان کے مذہب پر عمل کا حصہ ہے۔
کرناٹک میں پری یونیورسٹی امتحانات کے نتائج کا اعلان دو دن قبل کیا گیا . اس بورڈ میں ٹاپ کرنے والی با حجاب طالبہ الہام جو سینٹ الو ئسیئس کالج کی طالبہ ہے , نے پوری ریاست میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے .