Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

قربانی کے جانور …. قیمتیں آسمان پر

عید … عید … اور عید الضحیٰ کی آمد آمد ہے ….. عید کا لفظ ہی ایسا خوشگوار احساس ہے جو بچوں بڑوں سب کو خوشی سے سرشار کر دیتا ہے ۔ کیونکہ اس دن اللہ کی را ہ میں جانور قربان کئے جاتے ہیں ….. ننھے منھے بچے جو جانوروں کی خوب آؤ بھگت کرتے ہیں ۔۔۔ عید الضحیٰ کا نام سنتے ہی اور عید قریب آتے ہی بچے اپنے بابا سے قربانی کے جانور کی ضد کرنے لگتے ہیں کہ قربانی کا جانور جلد از جلد گھر لایا جائے۔ تاکہ زیادہ دن پہلے گھر لا کر اس کو خوب گھومایا پھرایا جائے ….. اس کے لاڈ اور نخرے اٹھائے جائیں۔ دیہاتوں اور قصبوں میں قربانی کیلئے جانور گھروں میں زیادہ تر عید سے کافی عرصہ پہلے ہی پالے جاتے ہیں….بلکہ گاؤں میں زیادہ تر لوگوں کا کاروبار ہی مویشیوں کو پالنا اور بیچنا ہی ہوتا ہے ……. لیکن شہروں میں یہ رواج زرا کم پڑ گیا ہے ……

ایک تو جانور کو سنبھالنا اچھی خاصی محنت طلب اور ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے …. اور گذشتہ کچھ عرصہ سے شہروں میں چوریوں کی بڑھتی وارداتوں نے شہریوں کو پریشا ن کیا ہوا ہے …. وہیں یہ قربانی کے جانور بھی ان چوریوں سے محفو ظ نہیں۔ اس لئے زیادہ تر شہروں میں قربانی کے جانور ایک دو دن پہلے ہی گھروں میں لائے جاتے ہیں…. تاکہ جانور بھی محفوظ رہیں اور بچے بھی تھوڑا بہت اپنا شوق پورا کر لیں۔ خیر بات ہو رہی تھی، ان بکروں، دنبو ں اور گائے کی …. بچے، بڑے سب خوب ان جانوروں کی خدمت کرتے ہیں…. اور ان کی آمد سے قبل ہی ان کی خدمت کیلئے تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں …. اور بچوں کی خوشی تو دیدنی ہوتی ہے۔ ان کو کھانا پلانا، اور ان کو گھومانا پھرانا اس کا اپنا ہی ایک مزہ ہوتا ہے ….. ان کی خدمت اور آؤ بھگت میں بچے اتنے مصروف ہوتے ہیں …. کہ بچوں کو اپنا کھانا پینا اور آرام سب ان کی محبت میں بھول جاتا ہے …. اور پل بھر میں وقت گزر جاتا ہے اور عید الضحیٰ کا دن آ جا تا ہے…..

عید کے تینوں دن قربانی کے جانور اللہ کی راہ میں قربا ن کئے جاتے ہیں…. جانور قربان ہونے پر بچے کافی اداس ہو جاتے ہیں….. اور کتنے دن تک اداس تو خیر رہتے ہیں …. اور بہت سے بچے گوشت تک کھانا چھوڑ دیتے ہیں….. لیکن چھوٹے بچوں کو جانور ذبح کرتے وقت دور ہی رکھیں …. بڑوں کو چاہے جب جانور ذبح کرنے لگیں بچوں کو دور لے جائیں ۔۔۔ یہ بہت نازک معاملہ ہوتا ہے …. بچوں کی ان جانوروں سے اس قدر لگاؤ اور محبت ہو جا تی ہے وہ ان کی جدائی برداشت نہیں کر پاتے …. او ر چھوٹے بچوں کے سامنے جب جانور ذبح کیا جائے …. یہ سب بچوں کے معصوم ذہنوں میں منظر نقش ہو جاتا ہے …. بچوں میں ایک خوف کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اور بچے ڈرنے لگ جاتے ہیں….. بچے جب ذرا

با شعور ہو جائیں تب یہ شعور او ر احساس پختہ کروایا جائے کہ قربانی کا مقصد کیا ہے….. اور غریبوں میں گوشت تقسیم کرنا اور غریبوں کو کھا نا کھلانے کا کتنا اجر اور ثواب اور یہ احساس ہی کتنا اہم ہے ….. عید ا لضحٰی میں چند ہی دن باقی ہیں …. پورے ملک میں مذہبی جوش و خر وش سے عید منائی جاتی ہے….مرد حضرات کی مسجدوں میں جا کر عید پڑھنی اور پھر قربانی کا مرحلہ اور گوشت تقسیم کرنے کا یہ….سلسلہ تین دن تک جاری رہتا ہے….ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کرتا ہے۔ وہیں پر اس بڑی عید پر خواتین کی مصروفیت دوہر ی ہو جا تی ہے…بچوں، بڑوں سب کی تیاری سے لیکر خاص کر کچن کی ذمہ داری تینوں دن وقتاً فوقتاً جاری رہتی ہے…. مہمانوں کی آمد بھی جاری رہتی ہے اور ان کی آؤ بھگت بھی تو کرنی ہوتی ہے….گوشت کے طرح طرح کے پکوان، کلیجی، مٹن کڑاہی، بریانی وغیرہ شامل ہوتی ہے۔ اس لئے خواتین کچن میں زیادہ تر مصروف رہتی ہیں۔ نوجوان، لڑکیاں اور لڑکے اپنی اپنی سہیلیوں اور دوستوں کو ملنے ملانے میں مصروف ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا اور مزے مزے کے پکوان سے لطف اندوز ہونا، گپ شپ لگانا، بڑوں، بزرگوں کا بھی دوستوں، رشتہ داروں کو ملنا ملا نا اور کھانے کھانا، اس طرح عید گزر جاتی ہے۔ عید گر می میں ہو سردی میں …. عید تمام دنیا کے مسلمانوں کا خاص تہوار ہے ….. غریب، امیر سب اس تہوار سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں ….. قربانی کا مقصد غریبوں ….. ضرورت مندوں تک گوشت پہچانا ہوتا ہے …تاکہ غریب، بھوک اور افلاس میں پستے لوگوں تک گوشت پہنچ سکے ….

. اور گذشتہ کچھ عرصہ تک قربانی کا جانور بھی با آسانی آپ اپنی استطاعت کے مطابق خرید لیتے تھے ….. اب بڑھتی منہ زور مہنگائی نے قربانی کے جانور خرید نے بھی مشکل کر د یئے ہیں…. مہنگائی سے امیر طبقہ تو کبھی بھی متاثر نہیں ہوتا…… متاثر ہوتا ہے تو مڈل کلاس اور غریب بیچار ا …. مڈل کلاس طبقہ کیلئے قربانی کے جانوروں کی قیمتیں سن کر ہی رونگھٹے کھڑے ہو جا تے ہیں …… جو مناسب بکرا، دنبہ آپ 30 سے 40 ہزار میں خرید لیتے تھے وہ اب 60 سے 70 ہزار سے کم نہیں مل رہا ….. یہ بات مڈل کلاس طبقے کی ہو رہی ہے…. کچھ عرصہ اور پہلے کی بات کر لیں تو 20 سے 25 ہزار میں بکرا مناسب مل جاتا تھا۔ اب ہزاروں اورلاکھوں تک قیمتیں ہیں…. قربانی کا جانور ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق خریدتا ہے، اس میں بکرا، دنبہ، گائے اور اونٹ اب سب کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔۔۔ مویشی منڈیوں میں زیادہ رش دیکھنے کو نہیں مل رہا …. خیر اللہ کی راہ میں قربانی تو کرنا ہی ہوتی ہے …. بڑھتی مہنگائی نے جہاں عام عوام کا کھانا پینا اور بنیادی ضروریاتِ زندگی اجیرن کر دی ہے وہیں قربانی کے جانوروں کی خریداری بھی مشکل سے مشکل کر دی ہے

حکومت کو چاہے کچھ تو خیال کر لیں…..زندگیاں جینے دیں ….. اس سسکتی عوام کو….. مہنگائی کا بوجھ کم کریں تاکہ لوگ چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے تو لطف اندوز ہو سکیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں