Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
سنگین غلطیاں کر کے زندگیاں تباہ کی جا رہی ہیں۔ ردا رشید
ردا رشید ماحولیاتی انصاف کی ”ایکٹوسٹ“ نے لبنان میں ”ماحولیاتی انصاف“ کے کیمپ میں شرکت کی۔ دنیا کے سب سے زیادہ متا ثرہ خطوں کے 450 نوجوان 28 اگست سے 2 ستمبر تک لبنان میں کلائمیٹ جسٹس کیمپ میں اکھٹے ہوئے۔ گلوبل ساؤتھ کے تقریباً 100 ممالک کے شرکاء نے مل کر حکمت عملی بنائی اور COP28 میں فیصلہ سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک مساوی ماحولیاتی ایکشن فریم ورک کو نافذ کریں۔ مقامی رہنماؤں، منتظمین اور نوجوانوں کی قیادت میں 100 سے زائد ورکشاپس کا ایک باہمی ایجنڈا پیش کیا گیا…. جس میں ردا رشید نے اپنی ٹیم کیساتھ COP28 میں نوجوانوں کی آواز کو بااثر بنانے پر ایک اہم ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ لبنان میں ”کلائمیٹ جسٹس کیمپ“ اس عالمی گراس روٹ ایونٹ کا دوسرا ایڈیشن تھا۔
جو تیونس میں ستمبر 2022ء کے افتتاحی کیمپ کی کامیابی پر بنایا گیا ہے۔ چالیس سے زائد مقامی اور عالمی تنظیموں نے اس سال مشرقِ وسطیٰ، افریقہ، لاطینی، امریکہ، جنوب مشرقی ایشیاء، کیریبین اور بحر الکاہل کے نوجوانوں کو اکھٹا کرنے کیلئے باہمی تعاون سے کام کیا تھا۔ پاکستان سے ردا رشید ”انسانی حقوق کلامیٹ ایکٹوسٹ“ نے کہا ہم اب طوفانوں کی زد میں ہے …. جن بحرانوں کا کبھی ہمیں خوف تھا …. وہ جمع ہو رہے ہیں اور ایک دوسرے کو کھا رہے ہیں، جبکہ کسان، غریب اور مقامی لوگ اس مسئلے کو نظر انداز کرنے کیلئے دولت مندوں اور مراعات یافتہ افراد کیلئے زندگی کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ تاریخ کی غلطیوں کو بار بار دہراتے ہیں۔ اور اتنے بڑے پیمانے پر ….
آپ سنگین غلطیوں کا ایک نیا پورٹل کھول دیتے ہیں۔ یہ درندہ آہستہ آہستہ زندگیوں کو تباہ کر رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے وہ علاقے جو کم سے کم توجہ حاصل کرتے ہیں، لیکن زمین پر سب سے زیادہ لوٹے جانیوالے اور متاثر ہو نیوالے خطوں میں شامل ہیں۔ پہلے اپنی زندگی کیساتھ ”fossil fuel“ کیلئے ادائیگی کرتے تھے ….. اور اب وہ خشک سالی، سیلاب اور بھوک کی وجہ سے ادائیگی کر رہے ہیں۔ یہ سمجھنے کیلئے کسی سائنسدان کی ضرورت نہیں ہے …. کہ اس طرح کی ماحولیاتی آفات سیاسی اور سماجی ہلچل کا باعث بنتی ہیں۔
ردا رشید نے مزید کہا کہ مارکیٹ پر مبنی معیشت کی بنیادیں تیزی سے منہدم ہو جاتی ہیں ….. اور ہمارے پاس جو بچا ہے وہ انسانی sufferings ہے۔ ہمیں پہلے سے زیادہ عوامی طاقت کی ضرورت ہے ہمیں سرحدوں خطوں، ثقافتوں اور زبانوں کے پار متحد
ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم جو توڑ چکے ہیں …. اسے ٹھیک کریں، یہ ہمارے ایک دوسرے اور سیا رے کی دیکھ بھال کیساتھ شر وع ہوتا ہے، جسے یہ موجود ہ ہونے کا سب سے قیمتی وسیلہ ہے۔