Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
شہد کی اہمیت
قرآن پاک میں ارشاد ہے.. تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر یہ بات وحی کردی کہ پہاڑوں، درختوں اورٹیٹوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں اپنے چھتے بنا
اورہرطرح کے پھلوں کا رس چوس… اوراپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر چلتی رہ… اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کاشربت نکلتا ہے، جس میں لوگوں کیلئے شفا ہے۔”یقینا اس میں ایک نشانی بھی ہے ان لوگوں کیلئے جو غورو فکر کرتے ہیں“۔حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ رسول صلعم حلوا اورشہد سے محبت رکھتے تھے…. شہدایک مفید ولذیذ غذا ہونے کے علاوہ بیشمار امراء کیلئے پیغام شفا ہے…اورپھر شہد میں ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ برسوں پڑا رہنے کے باوجود خراب نہیں ہوتا۔ اورنہ اس چیز کو خراب ہونے دیتا ہے جو اس میں محفوظ کی گئی ہے۔مصرِ قدیم میں لاشوں کو حنوط کرنے میں شہد سے کام لیتے تھے۔ اھرام مصر کی کھدائی میں پتھر کے قد آدم مرتبان سے ایک لاش برآمد ہوئی یہ لاش چھتیس سو برس قبل از مسیح کی ہے… جس سے معلوم ہوا ہے کہ شہد اس زمانے میں بھی مختلف طور پر استعمال ہوتا تھا۔ سکندر اعظم کے زمانے اور اس سے قبل لوگ شہد کے سوا کسی دوسری میٹھی چیز سے واقف نہ تھے۔ مٹھاس کیلئے شہد کوہی استعمال میں لایا جاتا تھا۔ زمانہ قدیم سے شہد ایک پاک وطبیب چیز سمجھا جاتا تھا۔بطور غذا اور دوا مستعل تھا… مکھیوں کے ڈنگ کا زہر اوران کی موم بھی استعمال میں لائی جاتی تھی۔
پسی ہوئی شہد کی مکھیوں کوشہد میں ملاکردکھتی ہوئی آنکھوں،درد کرتے دانتوں…سوجے ہوئے مسوڑھوں…پرانے پھوڑوں اورٹھیک نہ ہونیوالے زخموں پرلگایا جاتا تھا۔جالینوس شہد کی مکھیوں کوشہد کیساتھ پیس کر اسے سرپر لگایا کرتا تھا۔ جن کے بال گرگئے ہوں وہ دوبارہ نہ نکلتے ہوں…شہد کی افادیت واہمیت کااندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے”کہ جنت میں دودھ، شہد اورشراب طہور کی نہریں ہیں“۔ ہندوؤں کے ویدوں اورپرانوں میں جن سات سمندروں کاذکر آیا ہے ان میں ایک سمندر کا شہد ہے۔ نیز پانچ امرتوں میں سے ایک امرت شہد بھی ہے…انجیل مقدس میں بھی شہد کاذکر ہے…شہد کی مکھیاں پھولوں کارس چوستی ہے.. جو ان کے معدہ میں جاکر تبدیل ہوجاتا ہے..شہد کی اپنی ایک مخصوص مہک اورمٹھاس ہوتی ہے جس قسم کے پھولوں کارس مکھیاں چوستی ہیں اسی قسم کا شہد بنتا ہے۔ اس لئے مختلف جگہ سے حاصل کئے ہوئے شہد کے ذائقہ اورخاصیت میں فرق ہوتا ہے مگر یہ فرق جزوی فرق ہوتا ہے….اگر مکھیوں نے زھریلے پھولوں کا رس چوسا ہو تواس کے شہد میں بھی معمولی سی سمّیت پائی جاتی ہے مگر یہ سمّیت بے ضرر ہوتی ہے….شہد کی مکھیاں جہاں زہریلے پھولوں کارس چوستی ہیں وہاں ترقیاتی پھولوں کارس بھی ان کی خوراک ہے۔ شہد کی مکھی کامعدہ ہی کچھ ایساہے کہ اسمیں مختلف رسوں کی یکجا ہونے سے ان کی خود بخود تعدیل ہوجاتی ہے۔ شہد نہایت گاڑھا،نیم شفاف،ہلکا زردی مائل یاکسی قدربھور ہے…کچھ شہد ایسے بھی ہوتے ہیں جوسردیوں میں گھی کی طرح جم جاتے ہیں.. ہرشہد سے ایک مخصوص قسم کی لطیف سی خوشبو آتی ہے…شہد کی چار اقسام ہیں….تیل کی رنگت کاشہد… گھی کی رنگت کاشہد… سفید رنگت کاشہد.. سیاہی مائل شہد۔اللہ تعالیٰ نے انسان کیلئے جتنی غذائی ودوائی نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ان سب میں دودھ اورشہد
کوایک ممتاز درجہ حاصل ہے…نوزائیدہ بچے کو بطور گھٹی دیاجاتا ہے..مریضوں کیلئے اطباء حکما شہد تجویز کرتے ہیں۔