Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
صحت مند قوم چاہے ، تو کھیل کے میدان آباد کرنا ہونگے
نسیم احمد …. چیئر مین فیصل آباد ڈویژنل ریسلینگ، فٹسال
انٹرویو … عائشہ شفیق
ہمارے ملک کے بچے، نوجوان جو ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں …. اس ملک کا مستقبل ہیں اس مستقبل کو مضبوط، روشن اور صحت مند معاشرے کو فروغ دینے کیلئے کھیلوں پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔ اس ملک کے میدان آباد کرنا ہوں گے۔ خاص کر بچے اور نوجوان جن کا زیادہ تر وقت موبائل کی دنیا میں صرف ہو رہا ہے …. جس کیوجہ سے ان کی جسمانی، ذہنی صحت پر بہت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں …. کم عمر ی میں بچے مختلف خوفناک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں …. جس کی بنیادی وجہ ہمارے نوجوان نسل کی کھیلوں سے دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ نوجوانوں اور بچوں کو کھیلوں کی طرف لانے کیلئے زیاد ہ سے زیادہ کھیلوں کے مواقع پیدا کرنا ہو نگے اور بہتر سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔ اور کھیل کے شعبے کو خدارا سیاست سے دور رکھا جائے….. گورنمنٹ کو اس حوالے سے سخت اقدامات کرنا ہونگے۔ ان فکر انگیر خیالات کا اظہار نسیم احمد نے ہمیں دیئے گئے
ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ نسیم احمد ”فٹسال“ اور ”ریسلینگ“ کے فیصل آباد ڈویژن کے چیئر مین ہیں اور ہاکی کے فروغ کیلئے بھی مختلف ایونٹ آرگنائز کرتے رہتے ہیں۔ نسیم احمد کھیلوں کے فروغ اور مضبوط، روشن مستقبل کیلئے جدوجہد میں مصروفِ عمل نظر آتے ہیں …. اس حوالے سے ان کی کاوشیں او ر اقدامات قابل ِ تحسین ہیں۔ نسیم احمد خود بھی سابق ہاکی کے پلیئر رہ چکے ہیں…. ڈومیسٹک ایونٹ کے آرگنائز ر رہ چکے ہیں۔ کھیلوں کی دنیا میں فیصل آباد ڈویژن کے علاوہ پنجاب بھر میں کھیلوں کے فروغ اور اقدامات میں نسیم احمد کافی متحرک اور سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔ اس کیساتھ وہ سوشل کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ نسیم احمد کی اہلیہ لبنیٰ نسیم بھی کھیلوں میں خاصی دلچسپی رکھتی ہیں …. کھیلوں کے فروغ میں وہ نہ صرف اپنے خاوند نسیم احمد کا ساتھ دیتی ہیں …. بلکہ لڑکیوں کے مختلف ایونٹ میں بھر پور شرکت بھی کرتی ہیں …. ہم نے موجودہ کھیلوں کی صورتحال …. مستقبل اور مسائل پر نسیم احمد سے گفتگو کی جو نذر قارئین ہے۔
س:۔ ”فٹسال“ کیا کھیل ہے ….. عوام میں اس کھیل کا اتنا زیادہ شعور نہیں ؟
ج:۔ ”فٹسال“….. فٹ بال سے ہی نکلا ہے۔ یورپین پہلے فٹسال ہی کھیلتے تھے، رونالڈو او ر دیگر انٹرنیشنل پلیئرز پہلے فٹسال کھیلتے رہے ہیں۔ یورپین دنیا میں تو فٹسال کافی کھیلی جاتی ہے۔ فٹسال دراصل انڈور کھیل ہے
اس کے کھیلنے کیلئے گراؤنڈ چھوٹی ہوتی ہے۔ ویسے ٹوٹل 10کھلاڑی اس میں شامل کئے جاتے ہیں۔ لیکن گراؤنڈ میں بیک وقت 5کھلاڑی ہی کھیل رہے ہوتے ہیں ….. کافی مشقت اور تھکا دینے والی گیم ہے ….. 5کھلاڑی ریزرو میں ہوتے ہیں …. ان میں کھلاڑیوں کو ریسٹ کیلئے بھیجا جاتا ہے۔ اور ریزرو کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کھلاڑی کو بلا لیا جاتا ہے۔
فٹسال کے ہم میچز مختلف شہروں میں کرواتے رہتے ہیں۔
س:۔ سر کھیلوں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کیا کہیں گے ؟
ج:۔ موجودہ صورتحال انتہائی پریشان کن اور الارمنگ ہے کیونکہ سپورٹس پھلنے پھولنے اور ترقی کرنے کی بجائے نیچے کی طرف جا رہی ہے …. تعلیمی اداروں میں سالانہ ایک بار سپورٹس کا بڑا ایونٹ منعقد ہو جاتا ہے …. اس طرح زیادہ کھیلوں کا انعقاد نہیں ہوتا۔ پہلے دور میں پاکستان میں مختلف ادارے بینکس، پی آئی اے اور دوسرے ادارے میچز بھی زیادہ کرواتے تھے اور بعد میں ابھرتے ہوئے اور اچھے کھلاڑیوں کو نوکریاں بھی مل جا تی تھیں۔ اب آہستہ آہستہ یہ ادارے پیچھے ہٹ گئے ہیں کیونکہ گورنمنٹ خود کھیلوں کے فروغ کیلئے دلچسپی نہیں لے رہی۔ اب کھیلوں کا کنٹرول چند اداروں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ کھیلوں کی اکیڈمیز نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے کھیلوں کو نقصا ن ہو رہا ہے۔
س:۔ آپ ہاکی کے ٹورنامنٹ بھی آرگنائز کرواتے رہتے ہیں ؟
ج:۔ جی بالکل! کیونکہ میر ا شوق ہے خود بھی ہاکی کا پلیئر رہ چکا ہوں ….. ا س لئے بھی ہاکی کے ایونٹ بھی منعقد کرواتا رہتا ہوں …. گذشتہ کچھ عرصہ قبل ہم نے گورنمنٹ ٹیکنیکل ہائی سکول میں جشن آزادی ہاکی کپ آرگنائز کیا تھا …. ان دنوں ڈی سی او علی عنان قمر اور ڈویژنل سپورٹس آفیسر رانا حماد اور موجودہ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ساجدہ لطیف کے زیر نگر انی اور ان کے تعاون سے ہم نے یہ جشن آزادی ہاکی ٹورنامنٹ منعقد کیا تھا۔ یہاں کی لوکل باڈی کام نہیں کر رہی تھی۔
تو ان افسرا ن نے مجھے یہ ایونٹ آرگنائز کرنے کو کہا …. اپنی طرف سے حتی ا لمقدور کوشش کرتے ہیں کہ اچھا سے اچھا ایونٹ آرگنائز ہو اور بچوں کی کھیلوں میں دلچسپی میں اضافہ ہو۔ بچے اور نوجوان کھیلوں میں بھر پور جوش سے شرکت کریں۔
س: بچوں کا رجحان کھیلوں میں کم ہوتا جا رہا ہے ….. اور آجکل کے بچے بھی آرام پرست اور موبائل کی دنیا میں کھوئے ہوئے نظر آتے ہیں …. یہ صحت کے حوالے سے بھی کافی پریشان کن صورتحال ہے؟
ج:۔ جی ایسا ہی ہے بچے اور نوجوان ایک تو موٹا پے کا شکار ہو رہے ہیں … اور ان کا فاسٹ فوڈ کی طرف رجحان زیاد ہ ہے اور موومنٹ ان کی زیادہ ہے نہیں …. متو ازن غذا کا ا ستعمال بھی نہیں ہے ….. جس کی وجہ
سے بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں …. آجکل کے بچوں میں جذباتی اور چڑا چڑا پن زیادہ ہو گیا ہے …. سپورٹس مین سپرٹ ہی زندگی میں ڈسپلن سکھاتی ہے …. میں بہت سے ا یونٹ خود بھی آرگنائز کرواتا ہوں اس لئے کے بچوں کو زیادہ سے زیاد ہ سے کھیلوں کی طرف لایا جائے …. گراؤنڈز کو آباد کیا جائے۔ تاکہ بچے بیماریوں ….. دیگر جرائم اور برائیوں سے بچ سکیں۔
س:۔ فیصل آباد میں اکیڈمیز کی کیا صورتحال ہے ؟
ج:۔ جی اکیڈمیز کی صورتحال بھی کافی پریشان کن ہے …. اتنے بڑے شہر میں اکیڈمیز نہ ہونے کے برابر ہیں۔ 4 سے 5 اکیڈمیز ہیں جو پرائیویٹ ہیں ان کو ہم اپنے طور پر …. اپنے اخراجات سے چلا رہے ہیں۔ پہلے فیصل آباد میں کرکٹ اکیڈمی نہیں تھی ….. سعید اجمل نے کرکٹ اکیڈمی بنائی ….. انہوں نے ایک مثالی اقدا م کیا …. جس کو ہم دل سے سراہتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات دوسرے بڑے نیشنل پلیئرز کو بھی لینے چاہیں۔
س:۔ ہاکی تو ویسے ہی ہمارا قومی کھیل ہے لیکن وہ بھی زوال کا شکار ہے۔ یہ زوال سے ہی نکل نہیں پا رہی؟
ج:۔ یہاں ہاکی کے قومی کھلاڑی رانا مجاہد، شہباز سنیئر، خالد بشیر یہ لوگ خود میدان میں آئیں ….. صحیح معنوں میں کوششیں کریں ۔۔۔سب کھلاڑی اپنی اپنی سیاست سے باہر نکلیں ….. مخلص ہو کر ہاکی کیلئے کوششیں کریں تو ہاکی دوبار ہ سے اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔
پہلے دور میں سابق کھلاڑی طارق عزیز … ارشد چوہدری اور سلیم ناظم خود میدان میں آتے تھے تو بچے، نوجوان بہت شوق سے میدان میں آیا کرتے تھے۔ وہ کھیلوں کیلئے بہت کام کرتے تھے ….. اس وقت ڈیپارٹمنٹس اوپن تھے ….. تمام ڈیپارٹمنٹس کی فنگشنل ٹیمیں ہوا کرتی تھیں ….. اب گوجرہ میں دیکھ لیں وہاں کی خاص با ت …. وہاں کے لوگ اپنی سیاست سے پاک ہو کر مخلص ہو کر بچوں کو آگے لانے کیلئے کام کرتے ہیں …. کتنے کھلاڑی آگے نکلتے ہیں۔
س:۔ اب تو سپورٹس کی دنیا میں سفارش، سیاست اور رشوت زیادہ ہو گئی …. اس طرح تو باصلاحیت نوجوان ضائع ہو جا ئیں گے؟ اس طرح تو ان نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگ رہا ہے ؟
ج:۔ فیصل آباد میں بڑے کھلاڑیوں نے اپنے اپنے گروپس بنا لئے ہیں ….. اب تمام سپورٹس میں رشوت، سیاست بہت مضبو ط ہو چکی ہے …. جو کھلاڑی ان کے پاس جائے گا وہ اسی کو پرموٹ کریں گے۔ ان گروپ بندیوں کی وجہ سے اچھے کھلاڑیوں کی حق تلفی ہو رہی ہے ….. انہیں مواقع ہی نہیں مل رہے آگے آنے کے۔ اس طرح نوجوانوں کی صلاحیتوں کا بری طرح نقصان ہو رہا ہے۔
س:۔ ریسلینگ کا کیا مستقبل ہے؟
ج:۔ ریسلینگ کے کھلاڑیوں کو روزانہ کی مضبوط اور توانا خوراک چاہئے ….. ان کی خوراک کا روزانہ خرچہ 4 سے 5 ہزار تو ہے ۔۔۔ یہ تو گورنمنٹ ان کی اچھی خوراک اور دیگر سہولیات کیلئے فنڈز مہیا کرے تو یقینا ریسلینگ بھی زیادہ فروغ پا سکتی ہے۔
س:۔ کیا گورنمنٹ کھلاڑیوں کو فنڈز مہیا نہیں کر رہی …. گورنمنٹ آپ لوگوں کو سپورٹ نہیں کر رہی؟
ج:۔ یہی تو ہم ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خدارا کھیلوں کے فروغ اور روشن مستقبل کیلئے گورنمنٹ کو فی الفور مضبوط بنیادوں پر ا قدامات کرنے چاہئیں … فنڈز مہیا کرے اور اس کا منصفانہ نظام وضع کرنا چاہے ….. ا یسے بہت سے ایونٹس میں مجھے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کیلئے بلایا جاتا ہے …. اور بہت سارے ایونٹس ایسے بھی منعقد ہوتے ہیں
جو گورنمنٹ کی سرپرستی میں ہو رہے ہوتے ہیں …… لیکن دکھ اور تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب کھلاڑیوں کے انعامات کیلئے سوائے ٹرافیوں کے کوئی اور انعامات نہیں ہوتے …. بہت سے مواقعوں پر میں اپنی جیب سے کیش رقم کی صورت میں بچوں اور نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے دیتا ہوں۔ تاکہ بچوں میں حوصلہ افزائی ہو ….. بچے جوش اور خوشی سے کھیلوں میں شرکت کریں …. بچوں او ر نوجوانوں کے ذہنوں کی مثبت آبیاری ہو سکے۔ فنڈز کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے ہمیں بیشمار مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
س:۔ ہم اپنی کھیلوں کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں ….. کیسے ہم اپنے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں …. دنیا کا مقابلہ کھیلوں کی دنیا میں کیسے کر سکتے ہیں ؟
ج:۔ سب سے پہلے تو کھیلوں کو بہتر کرنے کیلئے مضبوط پلاننگ کی ضرورت ہے …. پاکستان کی ٹیمیں بنائی جائیں …. ٹرائلز لئے جائیں …..
کہ ہر عمر کے حساب سے چاروں صوبوں سے بچوں کی ٹیمیں بنائی جائیں… پھر ان کو کیمپوں میں بلایا جائے ۔۔۔ ا ن کی ٹریننگ ہو ان کو آگے لیکر چلیں ….
زیادہ تر ہوتا کیا ہے کہ بچے عام طور گراسی گراؤنڈ میں کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں …. جب ان کو آسٹروٹرف والے گراؤنڈ میں اچانک سے کھیلنے کیلئے بلایا جاتا ہے …. تو اچھے اچھے کھلاڑی بھی وہاں اتنا پر فارم نہیں کر پاتے کیونکہ ان کی آسٹروٹرف گراؤنڈ میں پریکٹس نہیں ہو ئی ہوتی ۔۔۔ جس وجہ سے ان کھلاڑیوں کا نقصان ہو تا ہے ان کی سلیکشن نہیں ہو پاتی۔ اس لئے کھلاڑیوں کی گراؤنڈ کے حساب سے ٹریننگ ہو۔ ڈسٹرکٹ او ر ڈویژن لیول پر بھی میچز کا انعقا د ہو وہاں سے ٹیمیں آگے جائیں۔ بڑے مقابلوں کیلئے ٹیمیں تیار کی جائیں۔ اس طرح انہیں کھیلنے کے مواقع دیئے جائیں۔۔ سلیکشن کا میعار میرٹ پر اور منصفانہ ہونا چاہیے اور گو رنمنٹ
کھلا ڑیوں کو بھر پور سہولیات فراہم کرے تو دیکھیں کھیلوں کی دنیا میں کھلاڑی کیسے ابھرتے اور اپنے ملک کا نا م روشن کرتے ہیں۔
س:۔ آنیوالے دنوں میں آگے کیا کیا میچز ہونیوالے ہیں؟
ج:۔ یہ 19اور 20دسمبر کو پورے پنجاب میں تما م کھیلوں کے مقابلے ہونے جا رہے ہیں …. خدارا کھیلوں پر توجہ دیں۔ بچے اور نوجوان خصوصی طور پر ہمارا مستقبل اور قیمتی سرمایہ ہیں ان کو ضائع ہونے سے بچائیں…. ان کو منفی سرگرمیوں کی طرف راغب ہونے سے بچائیں …. اور کھیلوں کی بھرپور سہولیات گورنمنٹ مہیا کرے۔ گورنمنٹ کی طرف سے اعلانات تو بہت ہوتے ہیں ….
لیکن اعلانات …. اعلانات تک ہی محدود رہ جاتے ہیں …. یہاں فیصل آباد کی کمشنر ہماری بات سننے کو تیار نہیں …. بارہا کوششوں کے بعد ہماری ایک ملاقات ان سے ہوئی ….. بجا ئے وہ ہمارے مسائل سنتی یا کوئی حوصلہ افزاء بات کرتی۔ رسماً ملاقات کر کے ٹرخا دیا گیا۔
س:۔ ”فٹسال“ کھیل کی کوئی ٹیم انٹرنیشنل دورے پر کھیلنے گئی یا نہیں ؟
ج:۔ ہر قدم پر گورنمنٹ سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں پیچھے رہ جاتے ہیں …. ہمیں فٹسال کھیلنے کیلئے باہر کے ممالک سے بیشمار آفرز آ رہی ہیں ….. ہمیں اپنی ٹیموں کو باہر لیجانے کیلئے بھی فنڈز کے ہی مسائل ہیں …. اور وہ ممالک کہہ رہے ہیں یا ہمیں پاکستان بلایا جائے ظاہر ہے یہاں بھی دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں کی سیکورٹی، ٹرانسپورٹ، رہائش کا ا نتظام تمام اخراجات گورنمنٹ نے ہی کرنے ہیں۔ پہلے پاکستان کے بینکس اپنے پاس سے میچز کرواتی تھیں اب وہ بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں …..
وہ بھی اب یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنے سے پیسے کیو ں خرچ کریں ….. جب گورنمنٹ ہی آگے نہیں آرہی …. پاکستان میں ٹیمیں کھیلنے آئیں یا ہم باہر کھیلنے جائیں گورنمنٹ ہمیں ہر طر ح سہولیات فراہم کرے تو یقینا ہم فٹسال کو بھی آگے لیکر جا سکتے ہیں۔ ہم اپنے طور پر حتی ا لمقدور کوشش کرتے ہیں کہ کھیلوں کو جتنا ممکن ہو سکے فروغ دیا جا سکے۔ ہما ر ی کوششوں سے ”فٹ سال“ کو نیشنل گیمز میں گورنمنٹ نے شامل کر لیا ہے۔ ہم نے اسلام آباد ….. لاہور او ر دیگر شہروں میں فٹسال کے میچز کروائے ہیں۔
س:۔ سر یہ بتائیں کہ فیصل آباد شہر تو پاکستان کا کاروباری حب ہے …. پاکستان کے بڑے بڑے برنس مین… اور کمپنیاں یہاں موجود ہیں وہ بھی تو آپ کو میچز میں سپورٹ کر سکتی ہیں …. کیا وہاں سے سپورٹ نہیں ملتی ؟
ج:۔ ایسا نہیں ان میں بہت سے بزنس مین ہیں جو ہمیں سپورٹ کرنا چاہتے ہیں ….. اور بہت بار ایسا ہوا
کھیلوں کی تشہیر کیلئے ان کے بینرز اور فلیکسز لگائی گئیں …. تو کارپوریشن والے کچھ ہی دیر میں پہنچ جاتے ہیں وہ فلیکسز اور بینرز اتار کر لے جاتے ہیں …. بعد میں وہ ان اداروں تک پہنچ جاتے ہیں …. ٹیکس لیں آپ لوگ جائز طریقے سے …. جب کوئی کمپنیاں او ر….. بزنس مین یا ٹاؤن پلانر ہمیں کہیں نہ کہیں سپورٹ کریں تو کارپوریشن والے زندگی اجیرن کر دیتے ہیں ….. فوراً نوٹس بھیج دیتے ہیں …. انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ….. ہم کوئی ذاتی تشہیر تو نہیں کر رہے …. کھیلوں کے فروغ کیلئے تشہیر ہوتی ہے …. ہر قدم پر روڑے اٹکائے جا ر ہے ہوتے ہیں …. کوئی قانو ن نہیں …. آخر کوئی قانون کوئی طریقہ کار تو ہو۔ ہر ادارے میں تو رشوت …. سیاست نے تباہی پھیری ہوئی ہے ۔۔ا ن کو کو ئی نکیل ڈالے گا تو مسائل حل ہونگے۔
س:۔ آپ کھیلوں کے فروغ کے علاوہ سوشل کاموں میں بھی کافی سرگر م نظر آتے ہیں؟
ج:۔جی! میں نے اپنی والدہ کے نام پر ”حمیدہ فاطمہ ویلفیئر سوسائٹی“ بنائی ہوئی ہے۔
اس ٹرسٹ کے ذریعے غریبوں کی امداد کی جاتی ہے …. غریبوں کے لئے …. سردیوں …. گرمیوں کے کپڑے اور دیگر ضروریات اشیاء ان تک پہنچائی جاسکے …. اور ان کو ریلیف دیا جا سکے۔ یہی زندگی کا مقصد ہے۔