Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
ماہ صیام …… اور خواتین کی ذمہ داریاں
خواتین کی چونکہ رو ز مرہ میں ہی ذمہ داریاں مردوں سے زیادہ ہی ہوتی ہیں ….. وہ گھریلو خواتین ہوں یا ملازمت کے کسی بھی شعبہ سے ان کا تعلق ہو وہ اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتیں۔ خاص کر اب رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا ہے …. ہر سال روزوں میں موسم اور دنوں کا بھی فرق ہوتا ہے ….. اس بار کئی علاقے ابھی تک سخت سردی کی لپیٹ میں ہیں اور کئی علاقوں میں ٹھنڈا، گرم موسم چل رہا ہے اور کہیں چلچلاتی دھوپ اپنے نظارے کرواتی نظر آتی ہے۔ اس بدلتے موسموں میں پکوان بھی طرح طرح کے چل رہے ہوتے ہیں …..
جیسے ہی رمضان کا مہینہ شروع ہو ا …. خو اتین کو گھر کی تفصیلی صفائیوں کے علاو ہ خاص کر کچن کی زیادہ فکر ہوتی ہے ….. فکر سب سے پہلے گراسری کی ہوتی ہے ….. کچن میں ضرور ت کی تمام چیزیں موجود ہوں …… روزے شرو ع ہوتے ہی فکر ہوتی ہے …. آٹا گوندھا ہوا ہے کہ نہیں ….. دہی بازار سے لانا پڑے گا یا گھر پہ بنانا ہے ….. روزوں میں دہی کا استعمال زیاد ہ ہوتا ہے …… سحری میں دہی کا استعمال اور ا فطاری میں دہی بھلے اور رائتوں وغیرہ میں دہی روٹین سے زیادہ استعمال ہوتا ہے….. اس لئے تقریباً فریش دہی ہی روزانہ گھر پہ بنانا خواتین کی اہم ذمہ داری ہو تی ہے …. اور چٹنیاں بھی بنا کر کچھ فریز کر د ی جاتی ہیں اور کچھ ویسے روز مرہ کے استعمال کیلئے بنا کر فریج میں رکھ د ی جاتی ہیں۔۔۔ یہ چٹنیاں بنانے کا کام بھی انتہائی مشقت طلب کام ہے۔ سحر ی اور افطاری میں گھر میں سب افراد کی من پسند کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ کسی نے سالن کیساتھ سحری کرنی ہے تو کسی نے دہی کیساتھ۔ اسی طرح افطاری کے وقت دستر خوان زیادہ سجتا ہے ….. مشروبات سے لیکر ….کسی کو پکوڑے، رول، سموسے پسند ہیں ….
اور کچھ لوگ کھانا کھانا پسند کر تے ہیں …… جن گھروں میں بچوں نے روزے رکھے ہوئے ہوں …. ان بچوں کی پسند کی خاص چیزیں افطاری کے وقت تیار کی جاتی ہیں …. اور گھر کے دیگر افراد کی پسند کے مطابق الگ سے پکوان تیار کیئے جاتے ہیں۔ سحری کے بعد چونکہ وقت کم ہی ہوتا ہے خواتین کے آرام کیلئے۔۔۔ کیونکہ جن گھروں کے مرد حضرات نے دفتر جانا ہو ا ن کو رخصت کرنا ….. اور آجکل سکولوں کی روٹین ذرا مختلف چل رہی ہے …. کئی سکولوں میں پیپرز ختم ہوئے، رزلٹ آئے اور بچے نئی کلاسوں میں داخل ہوئے ان کی نئی کتابیں، یونیفارم وغیرہ خریدنا یہ سب ذمہ داری بھی خواتین کی ہے۔ کئی سکولوں کے بچوں کو ابھی سکول آف ہیں اور اکثر بچے سکول جا رہے ہیں …. ان بچوں کو صبح سکول بھیجنا اور ان کے لنچ تیار کرنا….. یہ بھی خواتین کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ بچوں کو سکول بھیج کر خواتین تھوڑا بہت
آرام کر لیں تو کر لیں …. ورنہ زیادہ تر خواتین کو گھر کے دیگر کاموں کی فکر پڑ جا تی ہے ….. کہ بچوں اور خاوند کی گھر واپسی تک گھر کے تمام کام نپٹا لیا جائیں …. جنہوں نے خود گھر کی صفائی و ستھر ائی کرنی ہو وہ خود سارے کاموں میں لگ جاتی ہیں۔ جن گھروں میں ماسیوں نے کام کرنے آنا ہوتا ہے ان سے کام لینا بھی ایک اہم اسائنمنٹ ہے۔ آجکل روزوں میں دفاتر میں چھٹی دوپہر میں ایک ….. دو بجے تک ہو جا تی ہے تو دفاتر والے لوگ جلدی گھر آ جاتے ہیں …… انہیں تو افطاری تک آرام کا وقت مل جاتا ہے۔ ویسے تو خواتین کو چا ہئے دوپہر میں ذرا آرام کر لیں تاکہ افطاری کی تیاری ہشاش بشاش ہو کر کر سکیں اور عبادات کو اچھے طریقے سے ادا کر سکیں۔ اور جن گھروں میں بزرگ حضرات ہیں یا جو بیمار ہوں …. روزے نہ رکھ سکتے ہوں …. ان کے کھانے کا الگ خیال کرنا ان کیلئے فریش دن کے تینوں وقت نرم غذائیں یا ان کی پسند کے کھانے تیار کرنا یہ بھی بہت بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ جن گھروں میں بچے چھوٹے ہوں، ان کی شرارتیں اور طوفان ماؤں کو آرا م نہیں کرنے دیتے ۔ لہذا جہاں ان کو موقع ملے تھوڑا بہت اپنی صحت اور اپنے آرام کا خاص خیال رکھیں …… سحری ….. افطاری اور گھر کی تمام تر ذمہ داریوں کیساتھ سحری کے وقت سب کو جگانا ….. اور کچن سے کمروں میں سب کو جگانے کیلئے الگ ہی دوڑ لگی ہوتی ہے۔ خواتین روزوں میں چوبیس گھنٹے ہی کام کرتی ہیں۔
روٹین کے علاوہ اس خاص ماہ صیام میں مرد حضرات کو چاہئے کہ وہ اپنی گھر کی خواتین کا خاص خیال رکھیں …. ایک تو ان سے پیار و محبت سے پیش آئیں ….. کئی مردوں کی عادت ہوتی ہے گھر داخل ہوتے ہی خواتین پر رعب ڈالنا اور بات پہ بات حکم چلانا شروع کر دیتے ہیں …. وہ بھی اگر باہر سے تھکے ہوئے آئے ہیں …. ان کو بھی احساس کرنا چاہئے کہ ان کی ماں، بہن، بیوی، بھی گھروں کے تمام تر کاموں میں تھکتی بھی ہیں…. ان میں کسی کی طبیعت خراب بھی ہے …… کسی بھی تکلیف میں ہیں ….. پھر بھی وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہوتی ہیں …… رعب ڈالنے اور سخت الفاظ کے جملوں کو ادا کرنے سے پرہیز ہی کریں …. پیار سے بات کریں …… نرمی سے بات کریں اس سے گھر کا ماحول بھی خوشگوار رہے گا ….. اور خواتین کو بھی اپنی تھکن کا احساس بھی نہیں ہو گا ….. وہی وہ تمام کام خوشی خوشی سر انجام دیتی چلی جائیں گی۔ روزے کے آخری عشرے میں اپنی، بچوں اور گھر کے دیگر افراد کی عید کی شاپنگ بھی شروع ہو جاتی ہے ……
وہ خریداری بھی خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ خواتین کو بھی چاہے کہ عید کی خریداری میں اپنے خاوند کو ضرورت سے زیادہ غیر ضروری فرمائشیں نہ کریں ….. پریشان اور تنگ مت کریں …. چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں ….. اپنے خاوند کی انکم اور گھر کے حالات کے مطابق خریداری کی فرمائش کریں۔ تاکہ روزے بھی اچھے
سے گزاریں اور عید کی خوشیوں سے خوب لطف اندوز ہو سکیں۔ روزوں اور عید کے موقع پر اپنے کمزور رشتہ دار اور ضرورت مندوں کا خاص خیال رکھیں …. انہیں ا پنی خوشیوں میں ضرور شامل کریں آپ کی خوشیاں بھی دوبالا ہو جائیں گی۔