Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
خدارا ہر طرح کی شر انگیزی اور تفرقہ بازی سے اجتناب کریں۔ مشتاق احمد کمبوہ
انٹرویو ….. عائشہ شفیق
گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان مسلسل دہشت گردی کی شدید خوفناک لپیٹ میں رہا ….. لا تعداد بم دھماکوں اور فرقہ واریت کی آگ نے نہ جانے کتنے گھر اجاڑ دیئے …. ہزاروں، لاکھوں قیمتی جانیں اس آگ میں جل گئیں۔ گذشتہ سالوں میں دہشت گردی شروع ہوتے ہوتے اپنے عروج پر پہنچ گئی، آئے روز بم دھماکے، مساجد، امام بارگاہیں، دیگر مذہبی مقامات حتیٰ کہ ملک کے تعلیمی ادارے، پولیس کے ادارے کوئی مقام بھی اس خوفناک آگ سے محفوظ نہ رہا۔ اس دہشت گردی اور فرقہ واریت کی جنگ میں لاکھوں لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ ہزارو ں مذہبی مقامات ان بم دھماکوں کیوجہ سے خون سے رنگین ہو گئے، ملک میں امن و سکون ایک خوا ب بن کر رہ گیا۔ ملک میں ہر وقت خوف کے بادل منڈلانے لگے۔ زندگیاں غیر محفوظ ہو گئیں …. اس دہشت گردی اور فرقہ واریت کی جنگ کو ختم کرنے میں جہاں افواج پاکستانِ، گورنمنٹ، سیکورٹی اداروں نے ملکر کر اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔ وہ تو قابلِ تحسین ہے ہی، وہیں پر ہمارے ملک کے علماء کرام اور دیگر مذہبی رہنماؤں اور اثر و ر سوخ رکھنے والی شخصیات نے ملک کو امن و آشتی کا گہوار ہ بنانے میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ مثبت اور اہم کردار ادا کیا۔ آج کے نفسا نفسی اور افراتفری کے دور میں جہاں نفرتوں کی آگ جلائی جا رہی ہے دوسروں کو بھی اس جہنم میں د ھکیل رہے ہیں
وہیں ہما رے ملک کی ایسی نامور شخصیت …. روشن چراغ …. جن کا لباس سادہ …. مزاج شائستگی سے بھرپور، اندازِ بیان انتہائی پرکشش …. قابلِ رشک عادات و اطوار، اخلاق و کردار کے مالک …. مشتاق احمد کمبوہ محمدی مولائی نہ صرف پاکستان کے ہر کونے کونے کو امن آشتی کا گہوارہ بنانے اور تمام مذ اہب اور مختلف فرقہ کے لوگوں کی آپس کی نفرتیں، رنجشیں ختم کرنے اور پیار و محبت کا پیغام دینے اور عمل پیرا کروانے میں دنیا بھر میں مصروف ہیں۔ انفرادیت سے نکل کر معاشرے کی بھلائی کیلئے مثبت تعمیری کردار بین الاقوامی سطح پر ادا کر رہے ہیں …. ان کی زندگی معاشرے کی بھلائی اور انسانیت کی خدمت کے گرد ہی گھومتی ہے ….. مشتا ق احمد کمبوہ کے فلاحی کاموں کا تفصیل سے ذکر کسی اور انٹرویو یا کسی اور رپورٹ میں کروں گی ….. مشتاق احمد کمبوہ چیف کوارڈنیٹر بین المذاہب امن کمیٹی پاکستان، ڈائریکٹر علامہ اقبال کمیونٹی سنٹر (نیو یا رک) امریکہ ہیں۔
اور زیڈ آئی ایچ انٹرنیشنل کے سرپرست ہیں۔مشتاق احمد کمبوہ سے کیا گیا خصوصی انٹرویو نذر ِ قارئین ہے۔
س:۔ سر آپ کب سے یہ نیک اور عظیم فریضہ نبھاتے آ رہے ہیں، کتنے عرصے اس لائن سے منسلک ہیں؟
ج:۔ میں تقریباً 1988ء سے امن کمیٹی پاکستان سے منسلک ہوں، 1988ء میں کراچی میں مذہب کے نام پر ایک قتل ہوا تھا، ا س وقت بین المذاہب امن کمیٹی کا خاکہ تیار کیا گیا …. اس امن کمیٹی کے موجد پیر ابراہیم سیالوی تھے۔ اس وقت پنجاب کے وزیراعلیٰ نواز شریف تھے ….. اس وقت کراچی کے اس قتل کا نوٹس لیا گیا ….. نواز شریف کے دور میں پا کستان کے ہر ضلع میں تھانہ کی سطح پر کمیٹیاں بنائی گئیں ….. فیصل آباد میں اس وقت جو کمیٹی بنائی گئی …… اس میں میرا نام بھی دیا گیا …. چونکہ میرا اثر رسوخ کافی تھا…. لوگ بات سنتے تھے، تھانہ کی سطح پر مجھے چیئرمین بنا د یا گیا۔ میر ا نام مذہبی امور محکمہ اوقاف کے پاس چلا گیا….
پھر یہ سلسلہ آگے بڑھتا چلا گیا …. اس وقت دہشت گردی بھی اپنے عروج پر تھی۔ فیصل آباد سے ضیاء المحمود قاسمی، مولانا یوسف انور، حضر شاہ حسین اور پیر ابراہیم سیالوی اور دیگر شعبہ سے شخصیات ملکر ہم لوگ ایکٹو ہوئے۔ جہا ں جہاں مذہبی جلسے جلوس اور دیگر مذہبی پروگرام ہوتے تھے۔ ہم ان کیساتھ اپنی ڈیوٹی ادا کرتے تھے۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ اور دیگر سیکورٹی کے ادارے ہماری سپورٹ میں ہمارے ساتھ ساتھ ہوتے تھے۔ اس طرح پیر ا براہیم سیالوی نے میرے ایکٹو کردار کو دیکھا انہوں نے مجھے آگے بڑھانے میں بھرپور سپورٹ کیا۔ اور اللہ کے فضل و کرم سے
یہاں تک پہنچ گئے۔
س:۔ سر یہ تو بہت حساس معاملات ہیں …. اس میں تو بہت نشیب و فراز آتے ہونگے کس طرح انصاف کر پا تے ہیں ؟
ج:۔ جی پاکستان میں بہت سے واقعات میں بہت سے نشیب و فراز سے گزرے …. لاہور گامے شاہ …. امام بارگاہ میں بم بلاسٹ ہو گیا تھا …. بہت سے لوگ اس واقعہ میں شہید ہوئے اور بہت سے زخمی ہوئے……. میرے اور پیر ابراہیم سیالوی کے کان کافی زخمی ہو گئے تھے۔ اس طرح سانگلہ ہل کرسچیئن چرچ کو ایک دفعہ آگ لگا دی گئی تھی ….. اور گوجرہ میں بھی ایک سانحہ ہوا تھا لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی….. اس آگ کو قابو کرنے میں ….. اور ان علاقوں کو دوبار ہ سے امن و آشتی کا گہو ار ہ بنانے میں پیر ابراہیم سیالوی، بشپ جوزف، فاد ر آفتاب عابد تنویر، اور ہم سب نے ملکر اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔
س:۔ سر دہشت گردی کی جنگ پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے لڑ ر ہا ہے …. آپ کے خیال میں دہشت گردی کی اصل وجوہات کیا ہیں ؟
ج:۔ کسی انسان کو قتل کرنا ….. کسی انسان کی جان لینا ….. کوئی بھی مذہب اس کی اجازت بالکل نہیں دیتا ….کسی انسان کی جان لینا گویا پوری انسانیت کو قتل کرنا ہے۔ د ہشت گرد اسلام اور تعلیم سے واقف
ہی نہیں، ترجمہ کیساتھ قرآن پاک کو اگر سمجھ کر پڑھا جائے تو انسان اس نہج پر آنے کا تصو ر بھی نہیں کر سکتا۔ کبھی ظلم نہیں کر سکتا۔ آپ بائبل، انجیل، تورات سارے مذاہب کی کتابوں کا مطالعہ کر کے دیکھ لیں …. سب کتابوں میں محبت امن پیار کا درس ہے۔ آپ بتائیں کسی بھی مذہب میں کسی انسان کو قتل کرنے کی اجازت ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضور صلعم تمام کا غیر مسلمو ں سے رویہ کس قدر پیار ومحبت والا تھا ….. ان کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں …. وہ کس طرح اخلاق اور پیار و محبت سے پیش آیا کرتے تھے۔ یہ لوگ تقدسِ انسانیت سے ہی وا قف نہیں …… مشتاق احمد کمبوہ نے انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ کچھ ممالک کی جنگ میں شدت ہے … نفرت ہے ….. یہ جنگ بڑھتے بڑھتے اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ دراصل ان میں مطالعہ کی کمی ہے، جاہلیت ہے۔ ا للہ نے قرآن پاک میں جگہ جگہ اس کی
فضیلت بیان فرمائی ہے کہ آپس میں تفرقوں میں نہ بٹے رہنا۔ پیار و محبت سے رہو۔
س:۔ سر بین المذاہب امن کمیٹی میں کتنے لوگ شامل ہیں ؟
ج:۔ کافی تعداد میں لوگ شامل ہیں ….. جب ملک کے حالات خراب ہونا شرو ع ہوئے …. علما ء کرام کی مدد لی گئی، اس میں مختلف مذاہب کے مختلف لوگوں کو ساتھ ساتھ شامل کرتے چلے گئے ….. مختلف ضلعوں سے جن کا معا شرے میں مثبت اور پر امن کردار رہا ہو، ان کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا، مختلف مذاہب کے سنیئر رہنماؤں کو شامل کیا گیا، ان میں جان جوزف، بشپ جان، اور سکھوں کے رہنما شامل تھے۔ ان کو ایک پلیٹ فار م پر اکھٹا کیا گیا۔ ا س طرح ڈویژنل لیول پر ڈی سی او اور کمشنر حضرات کیساتھ چار چار علماء کرام اور ہندو، کرسچین کے سنیئر لوگوں کو ملا کر کو ر کمیٹی بنا دی گئی۔ چند سالوں سے یہ کمیٹیاں ملک کو ا من کا گہوار ہ بنانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کر ر ہی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل سانحہ جڑ انوالہ ہوا۔ اس کو کنٹرول کرنے میں مو لانا سکندر حیات، قار ی عبد ا لرحمن، طاہر محمود
سیالوی، اور فادر عابد تنویر نے اس سانحے پر قابو پایا۔
س:۔ بین المذاہب کمیٹی کا کیا کردار ہے …. کیا ذمہ داریا ں ہیں ؟
ج:۔ دراصل اس کمیٹی کے قیام سے پہلے فرقہ واریت اور دہشت گردی کی جنگ اپنے عروج پر تھی ….. نفرتیں، سازشیں اپنے انتہا کو پہنچ چکی تھیں ….. مختلف مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کی بات سننے کو تیار نہیں تھے …. شر ا نگیزی ہر طرف پھیلی ہوئی تھی ….. ان نفرتوں کو ختم کرنے کی ہم نے ٹھان لی ….. ہمارا اور ہماری ٹیم کا مقصد مسلمانوں، ہندوؤں، سکھوں، شیعوں اور دیگر تمام مذاہب کے لوگوں کی آپس کی نفرت کو ختم کرنا اور پیار و محبت اور امن و سکون سے رہنا ہے۔ ہم نے نفرتوں کے بیج کو ختم کرنے کی کوشش
کی اور کر رہے ہیں ہماری اس کوشش سے لوگوں نے ایک دوسرے کی مساجد میں جانا شرو ع کر دیا …… لوگ ہماری بات کو سنتے ہیں اور عمل کرتے ہیں۔ ہم نے لوگوں کو یہی سمجھانے کی کوشش کی کہ ایک
دوسرے کے مذاہب کو برا مت کہو ….کسی قسم کی گالی گلوچ اور برے القابات سے مت نوازو، آپس میں پیار و محبت سے رہو۔ یہی درس ہمارے دین میں ہمارے پیارے نبی صلعم نے ہمیں دیا ہے …. کہ پیار ومحبت سے رہو ……. کوئی سکھ، ہندو، کرسچیئن، مسلمان، کسی کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو …. ہے تو انسانیت۔ ایک دوسرے کی عزت کرو، ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرو۔ کسی کے معاملات میں کسی مذاہب میں مداخلت مت کریں ….. کبھی فساد برپا نہیں
ہو گا۔
س:۔ آپ دنیا بھر میں پروگرامز منعقد کرتے ہیں۔ ان پروگرامز کا مقصد کیا ہے ان پروگرامز کے ذریعے آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں ؟
ج:۔ ہم اپنے ملک پاکستان میں ا ور باہر کے ممالک کی دنیا کو اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے قرآن و حدیث کی ر وشنی میں لوگوں کا شعو ر اجاگر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں …. د وسروں کے مذاہب کو برا مت کہو…. اپنے اپنے مذہب میں رہیں …. جھگڑے نہ کریں …. اللہ پر بھروسہ اور کامل یقین رکھیں ….. الہامی کتابوں کا مطا لعہ کریں …. اللہ کے پیغام کو سمجھیں ….. کسی مسلک کو موضوع نہ بنائیں …..
ہم تو انسانیت کی بھلائی کا درس دے رہے ہیں۔
س:۔ سر آپ علا مہ اقبال کمیونٹی سنٹر کا کیا مقصد ہے …. اس کا معاشرے میں کیا کردا ر ہے ؟
ج:۔ علامہ اقبال کمیونٹی سنٹر کے چیئرمین ملک ناصر اعوا ن ہیں …. ملک ناصرا عوان پولیس لائزن آفیسر ہیں….. اس کے صدر محمد طاہر بھٹہ ہیں یہ ایک معروف کاروباری شخصیت ہیں …… او ر اس کمیونٹی سنٹر کے جنرل سیکرٹری جاوید اقبال چیچی ہیں ….. جو کہ ایک سیاسی شخصیت ہیں۔ ہماری تمام ٹیم اور ہمارے اس کمیونٹی سنٹر کا مقصد ہر طرح سے امن و امان قائم رکھنا ہے …. یہاں امریکہ (نیویارک) اور پاکستان کمیونٹی کے جو مسائل ہیں ان کو حل کرنا مقصد ہے۔ ان دونوں ملکوں کی کمیونٹی کے ہر طرح کے مسائل کو دیکھنا اور ان کے مسائل کو سلجھانے کی ہر طرح سے کوشش کی جاتی ہے۔ ہم یہاں سے فنڈنگ کرتے ہیں اور پاکستان میں فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ….. میرے ان دوستوں نے پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں اپنا دفتر بنایا ہوا ہے وہاں کے ارد گرد کے پسماندہ علاقوں اور ضرورت مند لوگوں میں ہر طرح کا راشن پہنچانا، ہنرمند لوگوں کو سلائی مشینیں دینا اور کپڑے اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی اشیاء پہچانے کی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں …… اور میرا آفس فیصل آباد میں ہے …. میں بھی اس طرح فلاحی کاموں میں حتی المقدور اپنے
فرائض انجام دینے کی بھرپور کوشش کر رہا ہوں۔
س:۔ نوجوان نسل کو ہمارے معاشرے کے لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
ج:۔ ویسے تو ہماری نوجوان نسل ماشاء اللہ سے بہت سمجھ دار ہے ان کو شعور ہے کہ کیا اچھا کیا برا ہے…. ہم تفرقہ بازی میں پڑیں گے تو آگے کے نتائج کیا ہیں ….. اگر ہم پیار و محبت سے اچھے طریقے سے چلیں گے تو اس سے فضا اور ماحول ہر طرح سے خوشگوار اور مثبت رہے گی۔ چاروں کتابوں کا احترام کریں اور جن پیغمبروں پر نازل فرمائی گئی ہیں ان کا احترام کریں۔ ہر اچھے پہلوؤں پر عمل کریں …. اور ہر طرح کی تفرقہ بازی اور شر انگیزی سے اجتنا ب کریں …. انسانیت کی قدر کریں …. انسانیت سے پیار کریں…. صبر اور بر داشت کو اپنائیں اور اسی کلچر کو فروغ دیں۔ کسی انسان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو… ایک دوسرے کو نفرت کی نگاہ سے مت دیکھیں ۔۔۔ ایک دوسرے کی عزت و احترام کریں۔