Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
فائر پروف، ماحول دوست، درخت پاؤ لونیا
تحریر …. عابدہ فیاض، ماہر ِ تعلیم
دنیا کا سب سے بڑھنے والا درخت ”پاؤ لونیا“ ہے، جسے آگ نہیں لگتی یعنی فائر پروف ہے…. یہ جرمن درخت ہے اور جرمن ماہرین نباتیات ہی اس کے پیدا کنندہ ہیں۔ پاؤلونیا سالانہ 6 میٹر سے زیادہ بڑھنے کا ریکارڈ رکھتا ہے ….. فائر پروف لکڑی کا حامل ….. ماحول دوست ہے اور ہر ملک کے زمینی اور موسمی حالات اور کم نمی میں پروان چڑھ سکتا ہے۔ اس کی لکڑی وزن میں ہلکی ہے …… لیکن نہایت ہی پائیدار ہے۔
اسی لئے بحری جہاز، جنگی جہاز اس کی لکڑی سے بن رہے ہیں۔ موسیقی کے بہت سے آلات بھی …… اس کی لکڑی مہنگی، بغیر گانٹھ کے اور خوبصورت بھی ہے …… کیونکہ یہ درخت عمودی ہے ….. ٹیٹرھا بالکل نہیں ہوتا ….. جرمنی میں تو اس کے جنگل کے جنگل اگائے جاتے ہیں، تجارت کی غرض سے ….. اور فرنیچر ….. جنگی جہاز و بحری جہاز بنانے کیلئے۔ یہ درخت چائینہ اور جاپان میں بھی بہت زیادہ کاشت ہیں ….. موسم بہار میں انتہائی خوبصورت پھول جامنی رنگ کے بکثرت اس پر آتے ہیں اور بے حد مسحور کن خوشبو والے ہوتے ہیں ….. بعد میں ڈوڈیاں بنتی ہیں، جن میں اس کے بیج بکثرت ہوتے ہیں….. یعنی اگر کسی نے ایک درخت لگا لیا تو پورے علاقے کو بیج دے سکتا ہے۔ اسرائیل جو کہ خشک ترین زمین والا ملک ہے …… اس نے اپنی زمینوں پر اس کا تجربہ کیا جو نہایت کامیاب رہا اور اب وہ اس درخت کی نرسری کا جرمنی سے سب بڑا خریدا ر ہے۔ اس کے پتے وٹامن سے بھرپور ہوتے ہیں اور بھیڑ بکریوں کی بہترین خوراک قرا ر دیئے گئے ہیں ….. سب سے اعلیٰ معیار کا شہد اسی درخت کے پھولوں سے تیار ہوتا ہے۔ اسرائیل کیساتھ جُڑے برادر اسلامی ملک اُردن یا جورڈن نے
سرکاری سطح پر اس کی شجر کاری شروع کر دی ہے۔ بیس سالہ پروگرام کا اعلان یہ کیا ہے ….. یا پالیسی یہ بنائی ہے کہ اُردن کے شہری او ر ادارے اگلے پچیس سال تک یہ پودے صرف لگائیں گے اور پالیں گے لیکن کاٹنا جرم تصور ہو گا۔ پاکستان میں یہ پودا پہنچ چکا ہے اور لوگ تجارت کی غرض سے لگانا شروع ہو گئے ہیں ….. سفیدے کی طرح جیسے سفیدے جنگل لگا کر بیچے جاتے ہیں …… لیکن یہ سفیدے کی طرح مضر اور پانی کا دشمن نہیں ہے۔ فی الوقت یہ پاکستان کی نرسریوں میں مہنگا ملتا ہے ….. جس کی وجہ سے ماحول میں آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے کیلئے یہ درخت بہترین انتخاب ثابت ہو گا۔ اقوام متحدہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اومشن سر ٹیفکیٹ جاری کرتی ہے اور سالانہ 500 ڈالر فی ایکڑ کے حساب سے جنگلات کو ترقی دینے والے افراد کو ادا کرتی ہے۔