Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

مزاحیہ شاعری کا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنا ہے۔ معروف شاعر احمد سعید

انٹرویو…….عائشہ شفیق

یوں تو پاکستان کی دھرتی میں سنجید ہ اور مزاحیہ نامور شاعروں نے اپنی شاعری اور ادب کی بدولت نہ صرف اپنا نام بنایا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام بھی سر فخر سے بلند کیا۔ مشاعروں اور اد ب کو زندہ رکھنے میں اہم کردار اد ا کیا۔ لیکن آجکل کے گھٹن، ٹینس اور بڑھتے مسائل میں گھرے عوام کیلئے کسی روشن دان سے ہوا کا جھونکا کسی نعمت اور زندگی سے کم نہیں …. جہاں عام انسان کیلئے سانس لینا بھی مشکل ہو گیا ہے ….

ز ندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی جا رہی ہے ….. دیگر ادبی سرگرمیاں بھی ملکی مسائل کیوجہ سے ماند پڑتی جا رہی ہیں۔ وہاں ان حالات میں کوئی آپ کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والا ہو ….. اپنی مزاحیہ اور منفرد شاعری کی بدولت آپ کے دل و دماغ کو خوشیوں اور قہقہوں سے لبریز کر دے ….. زندگی کا بھر پور احساس جاگ اٹھے ….. اور مایوس لوگوں میں جینے کی تمنا جاگ اٹھے …. زندگی زندگی لگنے لگے …… ایسے لوگ اس معاشرے میں کسی بھی طرح سے نعمت اور رحمتوں سے کم نہیں۔ ا یسے حالات میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا نوجوان شاعر احمد سعید جو اپنے منفرد لب و لہجے، اور خوبصورت، پر اعتماد اندازِ بیان کی بدولت لوگوں کی دلوں کی دھڑکن بنا ہوا ہے ۔۔۔۔ احمد سعید جس کو ہر عمر کے لوگ بہت شوق سے سنتے ہیں اور قہقہوں سے لوٹ پوٹ ہوئے جاتے ہیں۔ شا عری تو وہ گذشتہ کچھ عرصے سے کر ہی رہے تھے …. لیکن کچھ عرصے سے ٹی وی کے ہر شو میں سوشل میڈیا کے مشاعرے دیکھ لیں …. ہر طرف احمد سعید کی شاعری ہی آپ کے کانوں اور دلوں میں رس گھولتی نظر آئے گی۔ ہر طرف احمد سعید کا پر ُ اعتماد، اور شاعری کا منفرد اندازِ بیان چھایا ہو ا ہے۔ ہمیں بھی احمد سعید کا انٹرویو کرنے کا اتفاق ہو ا … جو نذرقارئین ہے۔
س ۔ ویسے تو آپ ماشاء اللہ سے نامور شاعر ہیں …. آپ ہمیں اپنا تعارف کروائیں گے ؟
ج:۔ مزاحیہ اور سنجیدہ دونوں طرح کی شاعری کرتا ہوں۔ دو کتابیں میری شائع ہو چکی ہیں ان میں ایک ”ستارے تیری آنکھیں“ یہ شاعری کی کتاب ہے۔ اور دوسری کتاب سفر نامہ جس میں پرتگال، فرانس، سنگا پور، ملائیشیا، پاکستان کے سفر نامے مزاحیہ انداز میں شامل ہیں۔ اس کتاب کا نام”بلا وجہ“ ہے۔ اور ڈی پی ایس کالج فیصل آباد میں شعبہ

تدریس سے منسلک ہوں۔
س:۔ آپ نے شاعری کا آغاز کب سے کیا اور کس زبان میں شاعری کرتے ہیں ؟
ج:۔ باقاعدہ شاعری کا آغاز کالج کے زمانے سے کیا، مختلف مشاعروں میں شرکت اس دور میں ہی شروع

کی۔ اردو، پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتا ہوں۔
س:۔ آپ اتنی بھرپور مزاحیہ شاعری بہت خوبصورت اور منفرد انداز میں پیش کرتے ہیں ….. مزاحیہ شاعری کے پیچھے کوئی خاص سوچ کار فرما ہے ؟
ج۔ شاعری پیش کرنے کا انداز تو میرا نیچرل ہے …… ا س میں کوئی بناوٹ نہیں ہے ….. خود سے بنا کر پیش نہیں کرتا، اور مزاحیہ شاعری کا مقصد لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنا، ہنسانا اور ماحول کو خوشگوار رکھنا ہے، آبزرویشن زیادہ اہمیت رکھتی ہے ….. خیالات اور جس طرف آمد زیادہ ہو جائے اسی طرح کی شاعری لفظوں میں اتر جاتی ہے۔ اعتماد اور اندازِ بیان والد صاحب کی تربیت کے نتیجے میں ملا۔ کامیابیاں اور نام اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے بعد والدین کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔
س۔ آپ کی مزاحیہ شاعری کا کوئی خاص مقصد ہے معاشرے کیلئے ؟
ج:۔ دراصل آجکل کی ہماری نوجوان نسل دیگر منفی سرگرمیوں کی طرف تیزی سے راغب ہو رہی ہے …. مثبت سرگرمیاں ہمارے معاشرے میں ماند پڑتی جا ر ہی ہیں۔ مہنگائی اور دیگر مسائل کیوجہ سے عوام کو خاص کر نوجوان نسل کو ڈپریشن اور گھٹن زدہ ماحول میں دھکیلا جا رہا ہے۔ جہاں سانس لینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اس شاعری کا مقصد نوجوانوں اور ہر عمر کے لوگوں کو ہنسنانا،

ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنا ہے۔ اس مزاحیہ شاعری کا مقصد بھی خوشیاں لانا …. خوشیاں بانٹنا …. لوگوں کو فسٹریشن سے نکالنا …. ہے شاعری میں نو جوان نسل کو مدِ نظر رکھا ہوا ہے۔ مجھے ویسے ہر عمر کے لوگ شوق سے سنتے ہیں …. پسند کرتے ہیں …… حتیٰ کہ بوڑھے لوگ بھی ملتے ہیں تو بتاتے ہیں کہ ہم نے آپ کی تمام شاعری کی ویڈیوز سنبھال کر ر کھی ہوئی ہیں اور سب

کی سب سنتے ہیں تو مجھے بہت خو شگوار حیرت ہوتی ہے۔
س:۔ آپ مزاحیہ اور سنجیدہ شاعری دونوں میں کیسے توازن قائم رکھتے ہیں ؟
ج: مشاعرے اور فنگشن کی نوعیت کے حوالے سے ہی ہوتا ہے …. جس کو لوگ زیادہ سننا چاہیں …. دونوں طرح کی شاعری کیلئے وقت نکالنا پڑتا ہے …. محنت کرنا پڑتی ہے۔
س: سر آپ کو میرے خیال میں مزاحیہ شاعری میں بہت پذیرائی ملی اور مل رہی ہے …… سوشل میڈیا میں آپ کافی چھائے ہوئے ہیں ؟
ج: بس اللہ پاک کا بے حد کرم ہے، اس ذاتِ پاک کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ بس ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے ….. شاعری سے میں گذشتہ کئی سالوں سے منسلک ہوں اور لوگ شوق سے سنتے آ رہے ہیں

….. بس کلک ہونے کا ایک وقت ہوتا ہے …. شاعری شیئر ہوتے ہوتے آج ماشاء اللہ سے ساری دنیا سن رہی

ہے۔
س:۔ آپ جس قدر مزاحیہ شاعری کو بہت خوبصورت، منفرد لب و لہجہ کیساتھ پیش کرتے ہیں ….. لوگ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے ہوتے ہیں، آپ حقیقی زندگی میں اسی طرح دوستوں میں مزاح کرتے ہیں یا سنجیدہ طبیعت کی شخصیت کے مالک ہیں ؟
ج: ویسے میں حقیقی زندگی میں نرم مزاج کا انسان ہوں ….. شاعر حسا س ہی ہوتا ہے …..انسان اپنی عادات، مزاج اور رویے کی بدولت ہی ماحول کو خوشگوار بناتا ہے …… صورتحال کے حساب سے ہی موڈ اور مزاج ہوتا ہے …… ہر وقت تو آپ ہنس بھی نہیں سکتے۔
س: آپ کی مزاحیہ شاعری میں جہاں لوگ قہقہوں سے لوٹ پوٹ ہو رہے ہوتے ہیں ….. مشاعروں میں آپ کی شاعری سن سن کر ہال تالیوں سے گونج رہا ہوتا ہے وہاں پر آپ کی شاعری پر کچھ لوگ تنقید بھی کر رہے ہوتے ہیں، کیا کہیں گے اس کے بارے میں ؟
ج۔ جی بالکل! معاشرے میں ہر طرح کے لوگ ہر طرح کی سوچ رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں ….

میں تنقید کو بھی مثبت انداز میں لیکر ہمہ وقت اپنی اصلاح کی کوشش کرتا رہتا ہوں …. لازمی نہیں کہ ہر وقت ہر جگہ آپ کیلئے وا ہ واہ ہی ہو ……. پہلے دور میں بھی میں اپنی شاعری کو اپنے استادوں کو دیکھاتا اور اصلاح کرواتا رہتا تھا۔ اصلاح کی گنجائش تو ہر وقت موجود ہوتی ہے۔
س: آجکل کے شاعروں کی معاشی صورتحال کیا ہے ؟
ج:۔ آجکل کے شاعروں کی معاشی صورتحال بہتر ہے …… شاعروں کو فنگشنوں سے بھی اچھا مل جاتا ہے…. بہت بہتر ہے …. اب تو نئے آنیوالے شاعروں کیلئے بھی راستے کھل رہے ہیں۔
س: آپ کی کوئی شاعری کی نئی کتاب مارکیٹ میں آ رہی ہے؟
ج۔ مزاحیہ شاعری ”طنزو مزاح“ کے نام سے جلد سامنے آ رہی ہے۔

س: آپ کے اپنے پسندیدہ شاعر کونسے ہیں ؟
ج:۔ ملک کے نامور سب کے پسندیدہ میرے پسندیدہ شاعر انو ر مسعود ہیں۔
س:۔ شاعروں کا مستقبل کیسا دیکھ رہے ہیں؟
ج۔ شاعروں کا مستقبل تابناک نظر آ رہا ہے ….. اب تو پاکستان میں بہت سی آرگنائزیشنز اور مختلف ادارے ہیں جو مشاعروں کا انعقاد کرواتے رہتے ہیں ….. اس طرح شاعرو ں کو اپنا ٹیلنٹ لوگوں تک پہنچانے اور آگے نکلنے کیلئے مواقع مل جاتے ہیں۔

س: نوجوان نسل کو کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
ج: دیکھیں آپ راتوں رات تو آسمان کی بلندیوں تک نہیں پہنچ سکتے …. آجکل کی نوجوان نسل شارٹ کٹ ڈھونڈتی ہے ….. ایسا نہیں ہے کسی بھی شعبے میں مقام بنانا ہے ….. آجکل کا دور تو ویسے ہی کمپٹیشن کا دور ہے …. تو بہت بہت محنت کرنا پڑے گی کوئی بھی شعبہ ہو …… خواہ وہ شاعری ہی کیو ں نہ ہو…. مقابلے کی دوڑ میں آگے نکلنے کیلئے ….. چلیں کم از کم اپنا مقام، پہچان یا روزگار کمانے کیلئے کوئی بھی کام کریں …. اپنی ذات سے مخلص ہوں …. دیانت داری سے محنت کریں …. اپنی ڈائریکشن سیٹ کریں پھر اس پر ڈٹ جائیں …. شاعری کیلئے بھی مطالعہ بہت ضروری ہے …. ادب اور شاعری کی اچھے اور نامور شاعروں کی کتابوں کا مطالعہ کریں …. علم آپ کی شاعری میں نکھار لاتا اور آپ کو پا لش کرتا ہے۔ اور وقت کا ضیاع مت کریں ….. جو لوگ وقت ضائع کرتے ہیں ….. وقت ان کو ضائع کر دیتا ہے۔ پھر ناکامیوں کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ بس ان چیزوں پر عمل کریں ۔ کامیابیاں انشاء اللہ آپ نوجوانوں کا مقدر ہوں گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں