Warning: Undefined variable $forward in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78
Warning: Undefined variable $remote in /home/glosuive/aishashafiq.com/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84
ٹریفک اسگنلز……جنگل کاقانون
ٹریفک اسگنلز بندہونے اورپاکستان کی اہم شاہراہوں پرپولیس کے نہ ہونے سے شہروں کاآوے کا آوا ہی بگڑا چکا ہے
زندگی کا مکمل نظام ایک قانون اور قاعدے کے مطابق چلتا ہے۔لیکن جہاں کوئی قانون،نظام کی چیزنہ ہو…وہاں کانظام بھی درہم برہم ہوجاتا ہے…اورپھر انسان اورحیوان میں بھی فرق ختم ہوجاتا ہے۔کیونکہ انسان عقل وشعورکواستعمال کر تے ہوئے ایک قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے…ہرعلاقہ،شہرکی پولیس،انتظامیہ اس سسٹم کوچلانے کی ذمہ دارہوتی ہے….اگر انسان اپنی ذمہ داریوں سے ہی غافل ہوجائے…تووہاں کااللہ ہی حافظ ہے۔جس شہر کی انتظامیہ اپنے فرائض سے غفلت برتے… تووہاں کا سسٹم ایک جنگل کی مانند ہوتا ہے… جہاں کوئی قانو ن نہیں ہوتا… ایسے ہی کچھ مناظر ہمیں مختلف شہروں میں آئے روز دیکھنے کوملتے ہیں۔ شہر کے اہم چوکوں میں زیادہ تر ٹریفک اسگنلزہی خراب ہوتے ہیں…اکثر چوکوں میں ٹریفک پولیس ہی نظر نہیں آتی….اوپر سے ٹریفک کے خوفناک حالات…شہروں کے اہم چوکوں میں جہاں ٹریفک بھی زیادہ ہوتی ہے…. کئی کئی ماہ گزرنے کے باوجود ٹریفک اشارے چالوہی نہیں ہوئے…جس کیوجہ سے ٹریفک کانظام درہم برہم ہوجاتا ہے…. اورگھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہے…خاص کر گرمی میں لوگ نڈھال..شدید سردی ہویا گرمی.اورگھنٹوں ٹریفک میں پھنسے لوگ….کئی شہروں میں سالہاسال گزر جانے کے باوجود ٹریفک نظام بہتر نہ ہوسکا۔۔۔کئی علاقوں میں آپ سالوں بعدبھی چلیں جائیں صورتحال جوں کی توں ہی نظر آتی ہے۔کئی حکومتیں آئیں اورگئیں….ٹریفک کے مسائل میں بہت بہتری نہ آسکی…شہباز شریف کے وزیراعلیٰ کے دورمیں پنجاب میں سڑکوں میں کافی بہتری آئی…نئی سڑکیں کافی بنی….لیکن عمران خان کے دور میں کچھ مزید بہتری ہوتی…شہروں کے اہم چوکوں میں اکثرپولیس نظرنہیں آتی…اوراوپرسے بے ھنگم ٹریفک…دھواں کیوجہ سے لوگوں میں سانس اورالرجی کی بیماریاں عام ہوتی جارہی ہیں…. چاروں طرف سے گدھا گاڑیاں…بسیں… رکشے… موٹرسائیکلیں ایک دوسرے میں پھنس جاتی ہیں… اورحادثات روزمرہ کامعمول ہیں۔ ہرکوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں کوشاں ہے۔اور ہارن کاشور…یو ں لگتا ہے جیسے قانون نام کی کوئی چیزنہیں… بس یوں سمجھئے….”کہ آوے کا آوا ہی بگڑاہواہے“۔ٹریفک کے پھنس جانے کے مناظر دیکھ کر بھیڑ بکریوں جیسا منظرلگتا ہے…ان اشاروں کے بندہونے سے اورپولیس کے نہ ہونے سے…جہاں بیشمارمسائل کاسامنا رہتا ہے…وہاں روزمرہ میں حادثات بھی معمول کاحصہ بن چکے ہیں۔جن میں تقریباً درجنوں گاڑیاں آپس میں ٹکراتی ہیں… کبھی رکشہ قلابازیاں کھا جاتا ہے… کبھی موٹرسائیکل الٹنے کامنظر.. اورزیادہ تر اوورلوڈنگ سے لدھے ٹرالے تو آپ کو کہیں نہ کہیں الٹے نظر آئیں گے…جو تمام گزرنے والوں کیلئے انتہائی ترتکلیف کا باعث بنتے ہیں۔جو انتہائی اذیت ناک صورتحال ہے جس سے لوگوں کوروزاس اذیت سے گزرناپڑتا ہے۔ لوگ ایک مقصد کے تحت گھروں سے نکلتے ہیں… اگر انہیں اس صورتحال کاسامنا روزکرناپڑے گا تو اس کاردعمل یقینا خطرناک صورت میں ہوگا… یہی ٹینشن کسی بھی نقصان کاپیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔ حادثات کے دوران…گاڑیاں ٹکراجانے کے دوران لڑائی جھگڑا بھی معمول کی بات ہے۔جس سے شہری بھی عدم تحفظ کاشکارہورہے ہیں…ایسے بہت سارے مسائل جو سالوں گزر جانے کے باوجود حل نہیں ہوئے… ان تمام مسائل کے حل کیلئے خداکیلئے انتظامیہ ہوش کے ناخن لے…. لوگوں کی قیمتی جانوں سے نہ کھلیں…ایک لوگ پہلے ہی غربت اوربڑھتی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں…. اوردوسری طرف سے سڑکوں پراس طرح کے مسائل….بند اسگنلزکو چالو کیاجائے….اہم چوکوں میں پولیس کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔۔۔ٹریفک نظام کو بہترکیاجائے۔